1948 کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں "بڑھتی مسلح کارروائیوں" پر شاباک کو تشویش لاحق
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
غاصب اسرائیلی رژیم کی اندرونی سلامتی کی ایجنسی (شاباک - شین بیٹ) نے اپنی ایک رپورٹ میں شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ 1948 کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بسنے والے عرب باشندے بھی عنقریب ہی مسلح کارروائیوں کا رُخ کر لینگے! اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی رژیم کے انسانیت سوز اہداف کے خلاف جاری مسلح کارروائیوں میں 1948 کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بسنے والے عربوں کی شرکت میں اضافے کے بعد، غاصب اسرائیلی رژیم کی انٹیلیجنس اور اندرونی سلامتی کے ادارے (شاباک - شین بیٹ) نے خبردار کیا ہے کہ یہ رجحان انتہائی تشویشناک ہے اور اسے جنگ کے وقت میں "پیٹھ میں چھرا گھونپنے" سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ شن بیٹ نے یہ دعوی بھی کیا کہ گزشتہ سال 1948 کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں رہنے والے عربوں کی جانب سے انجام دیئے گئے 20 بم دھماکوں کو ناکام بنایا گیا تھا، جن میں 5 کار بم دھماکے بھی شامل ہیں جبکہ حملوں کے بعد بھی 14 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں زیادہ تر چاقو کے حملے شامل تھے۔
اس رپورٹ میں غاصب صیہونی رژیم کی اندرونی سلامتی کی ایجنسی نے انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دعوی کیا کہ 1948 کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بسنے والے عرب باشندے بھی عنقریب ہی مسلح کارروائیوں کا رخ کر لیں گے جیسا کہ سال 2024 میں، اسرائیلی و عرب شہریوں کے درمیان مسلح کارروائیوں سے متعلق 80 مقدمات درج کئے گئے تھے کہ جن میں سے 9 مغربی کنارے کے فلسطینی مزاحمتی گروہوں کے ساتھ مل کر انجام دیئے گئے تھے۔ اعداد و شمار کے مطابق اس حوالے سے اب تک 177 عرب اسرائیلی شہریوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن میں سے 34 کو بغیر کسی الزام کے تاحال انتظامی حراست میں رکھا گیا ہے۔
ادھر اسرائیلی عرب جماعتوں نے بھی اس رپورٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی سکیورٹی ایجنسیاں اس معاملے کو "بڑھا چڑھا" کر پیش کر رہی ہیں! اس بارے انھوں نے الشرق الاوسط کو بتایا کہ یہ رپورٹ 1948 کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بسنے والے عربوں کے خلاف جابرانہ و امتیازی پالیسیوں کو مزید تیز کرنے کے مقصد سے شائع کی گئی ہے!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسلح کارروائیوں
پڑھیں:
حماس کی جانب سے 3یرغمالیوں کی رہائی:اسرائیل نے بھی 333فلسطینی قیدی رہا کردیے
مقبوضہ بیت المقدس:صہیونی ریاست اسرائیل نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے 3اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے جواب میں 333 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کر دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق یہ تبادلہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت عمل میں آیا، جس کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی شہری اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: جنگ بندی معاہدہ: حماس نے چٹھے مرحلے میں مزید 3 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردیا
اسرائیلی جیلوں سے رہا کیے گئے فلسطینی قیدیوں کو بسوں کے ذریعے جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس منتقل کر دیا گیا۔ ان قیدیوں میں بڑی تعداد ان افراد کی ہے جنہیں اسرائیل نے 7 اکتوبر کے بعد گرفتار کیا تھا۔
قبل ازیں حماس نے چھٹے مرحلے میں 3اسرائیلی یرغمالیوں کو غزہ کے علاقے خان یونس میں ریڈ کراس کے حوالے کیا۔ ان یرغمالیوں میں اسرائیلی امریکی شہری ساگوئی ڈیکل، چن، اسرائیلی روسی شہری ساشا تروپانوف اور اسرائیلی ارجنٹینی شہری یائر ہارن شامل ہیں۔
رہائی سے قبل تینوں یرغمالیوں کو ایک خصوصی اسٹیج پر کھڑا کیا گیا، جہاں انہوں نے مختصر گفتگو کی۔ اس دوران حماس کے مجاہدین وہاں موجود تھے اور ان کی ویڈیو بھی ریکارڈ کی گئی۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ رہا کیے گئے یرغمالیوں کو حماس نے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد قید میں رکھا تھا۔
دوسری جانب فلسطینی ایڈوکیسی گروپ فلسطین پریزنرز کلب نے بھی تصدیق کردی ہے کہ اسرائیل کی جانب سے رہا کیے گئے 369 قیدیوں میں سے 24 کو ملک بدر کر دیا جائے گا، جب کہ 333 قیدیوں کا تعلق غزہ سے ہے۔
یہ تبادلہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کا حصہ ہے، جس کے تحت دونوں فریق اپنی اپنی حراست میں موجود افراد کو آزاد کر رہے ہیں۔