پاکستانی لوگوں نے مجھے بہت رلایا: راکھی ساونت کا شکوہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
بھارتی اداکارہ راکھی ساونت نے پاکستانی میزبان متھیرا سے گفتگو کے دوران شکوہ کیا کہ پاکستانی مردوں نے انہیں رلا دیا ہے راکھی ساونت کے مطابق پاکستانی اداکار اور پولیس افسر ڈوڈی خان نے پہلے انہیں شادی کی پیشکش کی مگر بعد میں اپنی بات سے مکر گئے انہوں نے مزید کہا کہ ڈوڈی خان نے اپنے کسی بھائی سے شادی کروانے کا کہا اور اب دوبارہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ وہ انگوٹھی اور پھول لے کر آئیں گے راکھی ساونت نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مفتی قوی نے بھی انہیں شادی کی پیشکش کی تھی مگر کوئی بھی اپنی بات پر قائم نہیں رہا جس کی وجہ سے انہیں دکھ پہنچا ہے انہوں نے کہا کہ ڈوڈی خان پہلے شادی کے لیے سنجیدہ تھے مگر اب الجھن کا شکار نظر آتے ہیں میں نے ان پر پاکستانی ہونے کی وجہ سے بھروسہ کیا کیونکہ وہ میرے دوست بھی ہیں مگر پروپوز کرنے کے بعد اپنی بات سے پیچھے ہٹ گئے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: راکھی ساونت
پڑھیں:
مچھر مار کر نام، وقت اور جگہ کا ریکارڈ رکھنے کی شوقین انوکھی لڑکی
نئی دہلی(نیوز ڈیسک)دنیا بھر میں لوگ مختلف مشاغل رکھتے ہیں، لیکن حال ہی میں بھارت کی ایک نوجوان لڑکی کا منفرد اور عجیب مشغلہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے۔
یہ لڑکی مردہ مچھروں کی لاشیں نہ صرف جمع کرتی ہے بلکہ انہیں نام دیکر موت کا وقت اور جگہ کا ریکارڈ بھی رکھتی ہے۔
بھارت کی 19 سالہ آرٹسٹ اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف فیشن ٹیکنالوجی (NIFT) کی طالبہ شریا موہاپاترا نے اپنی اس انوکھی عادت کے ذریعے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی ہے۔
View this post on InstagramA post shared by ????Akku???? (@akansha_rawat)
شریا نے ہر اُس مچھر کو، جو انہوں نے مارا، ایک نوٹ بک میں محفوظ کیا ہے، جس میں اب تک 187 مردہ مچھر چپکائے جا چکے ہیں۔
شریا ہر مردہ مچھر کو ایک مخصوص نام دیتی ہے، اس کی موت کا وقت اور مقام نوٹ کرتی ہے، اور پھر انہیں ترتیب سے محفوظ کرتی ہے۔
ویڈیو میں شریا نے کاغذ کی ایک شیٹ دکھائی جہاں مردہ مچھروں کو ٹیپ سے چپکایا گیا تھا، ان مچھروں کو ‘سگما بوائے’، ‘رمیش’، ‘ببلی’ اور ‘ٹنکو’ جیسے نام دیے گئے تھے۔
شریا کا کہنا ہے کہ یہ عمل اسے مچھروں کی زندگی اور ان کے رویوں کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔
شریا نے مچھروں کو مارنے کا یہ سلسلہ اس وقت شروع کیا جب وہ 14 سال کی عمر میں ڈینگی کا شکار ہوئیں، اس تجربے کے بعد انہوں نے مچھروں سے بچاؤ کے لیے انہیں مارنا شروع کیا اور بعد میں انکی لاشیں جمع کرنے کو ہی اپنا مشغلہ بنالیا۔
انہوں نے مچھر مارنے کے لیے ایک خاص تکنیک بھی اپنائی تاکہ مچھر مکمل طور پر کچلے نہ جائیں اور انہیں محفوظ کیا جا سکے۔
شریا کی اس غیر معمولی عادت نے سوشل میڈیا صارفین کی توجہ حاصل کرلی ہے، کچھ لوگ اسے تخلیقی سرگرمی اور دلچسپ قرار دے رہے ہیں، جبکہ دیگر لوگ اسے عجیب اور غیر ضروری سمجھتے ہیں۔
کچھ لوگوں نے انہیں ‘سیریل کلر’ اور ‘سائیکوپیتھ’ جیسے القابات سے بھی نوازا، جبکہ دیگر نے ان کی تخلیقی صلاحیتوں کی تعریف کی۔
شریا کا کہنا ہے کہ وہ مچھروں کی لاشوں سے بھری اپنی اس نوٹ بک سے بہت زیادہ لگاؤ رکھتی ہیں اور ان کے گھر والے بھی اب ان کی اس عادت کو قبول کر چکے ہیں، جب گھر میں مچھر نظر آتا ہے تو ان کے والدین انہیں بلاتے ہیں تاکہ وہ اسے مار کر اپنے کلیکشن میں شامل کر سکیں۔
شریا نے بتایا کہ وہ اب بھی مچھر مارتی ہیں، لیکن وقت کی کمی کے باعث انہیں نوٹ بک میں چپکانے کا سلسلہ کچھ سست پڑ گیا ہے۔
وہ مستقبل میں اپنے اس شوق کو فیشن ڈیزائننگ کے شعبے میں استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں، مثلاً مچھروں سے متاثرہ ٹیکسٹائل پرنٹس بنانا وغیرہ۔
شریا کی یہ منفرد عادت نہ صرف ان کی عجیب و غریب تخلیقی صلاحیتوں کا مظہر ہے بلکہ یہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ایک دلچسپ موضوع بھی بن گئی ہے، جس پر مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں۔
مزیدپڑھیں:جیا بچن کے جذباتی پیغام پر ایشوریا آبدیدہ