واشنگٹن: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے امریکی دورے اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات نے عالمی سطح پر بھارت کو شرمندگی میں مبتلا کر دیا۔ واشنگٹن میں ہونے والی مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران مودی کی گفتگو پرچیاں دیکھ کر کرنے کا معاملہ اجاگر ہوا، جس پر ان کی نااہلی پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران ایک بھارتی صحافی نے ٹرمپ سے سوال کیا، جس پر ٹرمپ نے نہ صرف سوال کا جواب دینے سے گریز کیا بلکہ صحافی کو یہ بھی کہہ دیا کہ "مجھے آپ کی بات سمجھ نہیں آئی”۔ بھارتی میڈیا اور عالمی سطح پر اس بات کو مودی کے لیے مزید سبکی کا سبب قرار دیا جا رہا ہے

.

ذریعہ: Nai Baat

پڑھیں:

جعفر ایکسپریس واقعہ میں افغانستان میں چھوڑا امریکی اسلحہ استعمال کیا گیا، امریکی اخبار

رپورٹ کے مطابق بہت سے ہتھیار سرحد پار سے پاکستان میں، اسلحے کے بازاروں میں اور باغیوں کے ہاتھوں لگ گئے، جو اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ کس طرح امریکا کی ناکام جنگ کے سنگین نتائج طالبان کے ہاتھوں کابل کے زوال کے برسوں بعد بھی سامنے آرہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی تحقیقات میں پتا چلا ہے کہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس ٹرین پر گزشتہ مہینے حملہ کرنے والے دہشت گردوں نے افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد چھوڑے گئے ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ دی واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی صنعت کار کولٹ کی بنائی ہوئی ایک ایم 4 اےون کاربائن رائفل حملے کی جگہ سے ملی، رائفل کے سیریل نمبر سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ افغانستان میں امریکی افواج کو بھیجے گئے اربوں ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کا حصہ تھا، جنہوں نے 2021 میں انخلاء کے وقت اپنا زیادہ تر سامان چھوڑ دیا تھا۔

واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ بہت سے ہتھیار سرحد پار سے پاکستان میں، اسلحے کے بازاروں میں اور باغیوں کے ہاتھوں لگ گئے، جو اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ کس طرح امریکا کی ناکام جنگ کے سنگین نتائج طالبان کے ہاتھوں کابل کے زوال کے برسوں بعد بھی سامنے آرہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے، جہاں جنگجو امریکی ہتھیاروں اور سامان سے لیس ہیں۔ دی واشنگٹن پوسٹ نے ہتھیاروں کے تاجروں اور سرکاری عہدیداروں کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ امریکی رائفلوں، مشین گنوں اور نائٹ ویژن چشموں کا اصل مقصد افغانستان کو مستحکم کرنے میں مدد کرنا تھا۔

رپورٹ کے مطابق اب اس کا استعمال کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر گروپ حملے کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ سال خیبرپختونخوا میں رات کے وقت ہونے والے حملے میں شدید زخمی ہونے والے اسپیشل فورسز کے 35 سالہ کانسٹیبل احمد حسیننے دی واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ ان (دہشتگردوں) کے پاس جدید ترین امریکی ساختہ ہتھیار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ہمیں دیکھ سکتے تھے، لیکن ہم انہیں نہیں دیکھ سکتے تھے۔ واشنگٹن پوسٹ نے مزید لکھا کہ مئی 2024 میں پاکستانی حکام نے دستاویزات تک رسائی دی، جس کے تحت گرفتار یا ہلاک دہشت گردوں کے قبضے سے درجنوں امریکی ہتھیار برآمد ہوئے تھے۔ مہینوں کی انکوائریز کے بعد امریکی فوج اور پینٹاگون نے دی پوسٹ کو تصدیق کی کہ صحافیوں کو دکھائے گئے ہتھیاروں میں سے 63 امریکی حکومت نے افغان نیشنل فورسز کو فراہم کیے تھے، جن میں زیادہ تر ہتھیار ایم 16 رائفلز کے ساتھ ساتھ جدید ایم 4 کاربائنز شامل تھے۔ پاکستانی حکام نے پی وی ایس 14 نائٹ ویژن ڈیوائسز بھی دکھائیں، جو امریکی فوج کے ذریعے بڑے پیمانے پر استعمال ہوتی ہیں، تاہم دی واشنگٹن پوسٹ آزادانہ طور پر ان کی سابق امریکی حکومت کی ملکیت کے طور پر تصدیق نہیں کر سکی۔ دی واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ جعفر ایکسپریس حملے کے بعد پاکستانی حکام نے مبینہ طور پر حملہ آوروں کے زیر استعمال تین امریکی رائفلوں کے سیریل نمبر فراہم کیے۔

اخبار نے فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ کے ذریعے حاصل کردہ ریکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا گیا کہ کم از کم 2 امریکی اسٹاک سے آئے تھے اور افغان فورسز کو فراہم کیے گئے تھے۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے جنوری میں ایک بیان میں کہا تھا کہ افغانستان میں جدید امریکی ہتھیاروں کی موجودگی پاکستان کی سلامتی کیلئے باعث تشویش ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے مزید کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر طالبان فوجی سازوسامان واپس نہیں کرتے تو افغانستان کے لیے معطل کردہ امداد کو مستقل طور پر روک دیا جائے گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے فروری میں پہلے کابینہ اجلاس کے دوران کہا تھا کہ ہم نے اربوں ڈالرز مالیت کا سامان چھوڑ دیا، تمام جدید ترین چیزیں، مجھے لگتا ہے کہ ہمیں سامان واپس ملنا چاہئے۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ان کے تبصروں نے اسلام آباد میں امید کو پھر سے جگایا ہے کہ امریکا اپنے فوجی سامان کے جواب میں مزید فیصلہ کن انداز میں آگے بڑھے گا، تاہم زیادہ تر کا خیال ہے کہ غیر قانونی اسلحے کے بہاؤ کو روکنے میں پہلے ہی بہت دیر ہو چکی ہے۔ واضح رہے کہ 11 مارچ کو بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے دہشت گردوں نے 440 مسافروں کو لے کر پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر گھات لگا کر حملہ کیا تھا اور لوگوں کو یرغمال بنا لیا تھا، نتیجتاً سیکورٹی فورسز نے ایک آپریشن شروع کیا جو دو دن تک جاری رہا تھا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے 12 مارچ کو کہا تھا کہ جعفر ایکسپریس کلیئرنس آپریشن مکمل ہو گیا، انہوں نے مزید کہا تھا کہ حملے کے مقام پر تمام 33دہشت گرد مارے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی اراکین کانگریس کا دورہ پاکستان خیرسگالی ہے. ملیحہ لودھی
  • مودی کے مقبوضہ کشمیر کے دورے سے قبل پابندیاں مزید سخت
  • جعفر ایکسپریس واقعہ میں افغانستان میں چھوڑا امریکی اسلحہ استعمال کیا گیا، امریکی اخبار
  • کانگریس کسی مسلمان کو پارٹی کا صدر کیوں نہیں بناتی، نریندر مودی کی اپوزیشن پر تنقید
  • امریکی وفد سے ملاقات نہ کرنے پر پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی کی بیرسٹر گوہر پر تنقید
  • امریکی ارکان کانگریس سے ملاقات، شبلی فراز کی عمر ایوب، بیرسٹر گوہر کو نہ بلانے پر تنقید
  • بھارت: سب سے بڑے بینک فراڈ میں ملوث ملزم بیلجیم میں گرفتار
  • ٹرمپ ٹیرف مضمرات
  • مسلمانوں کی زمینوں سے متعلق بل پر بھارت میں شدید احتجاج، 3 افراد ہلاک، 118 گرفتار
  • نریندرمودی کے دورے سے قبل حفاظی انتظامات مزید سخت