اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 فروری ۔2025 )ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اپنی کھپت سے چلنے والے نمو کے ماڈل سے منتقل ہونا چاہیے جس کے لیے ایسی پالیسیوں کی ضرورت ہے جو سرمایہ کاری، اختراعات اور برآمدی مسابقت کو بڑھاتی ہوں ان کے بغیرپاکستان کو مسلسل اقتصادی عدم استحکام اور اپنی مکمل ترقی کی صلاحیت تک پہنچنے میں ناکامی کا خطرہ ہے.

(جاری ہے)

ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے میکرو اکانومسٹ اور سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ساجد امین جاوید نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ معاشی ماڈل سے منسلک ایک اہم چیلنج پیداواری سرمایہ کاری کے بجائے کھپت پر انحصار ہے اس کے نتیجے میں ایک معاشی ڈھانچہ پیدا ہوا ہے جہاں غیر قابل تجارت شعبے جیسے کہ رئیل اسٹیٹ تھوک تجارت اور خدمات غیر متناسب سرمایہ کاری حاصل کرتے ہیں جب کہ مینوفیکچرنگ اور ایکسپورٹ پر مبنی صنعتیں توسیع کے لیے جدوجہد کرتی ہیں.

انہوں نے استدلال کیا کہ پاکستان کی سرمایہ کاری سے جی ڈی پی کا تناسب اس کے علاقائی ہم منصبوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم رہا جو مسلسل اقتصادی ترقی میں رکاوٹ ہے یہ کم سرمایہ کاری کی شرح برآمدات کے جمود کا ایک اہم عنصر رہی ہے کیونکہ زیادہ کھپت اور کم بچتیں براہ راست سرمایہ کاری میں کمی کا باعث بنتی ہیں انہوں نے ایسی پالیسیوں کی وکالت کی جو مینوفیکچرنگ، توانائی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی جیسے اہم شعبوں میں سرمایہ کی تشکیل کو ترغیب دیتی ہیں اس میں جدت کو فروغ دینے اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے صنعتی توسیع اور تحقیق و ترقی کے لیے ٹیکس مراعات جیسے ہدف بنائے گئے مالی اقدامات شامل ہیں.

انہوں نے کہا کہ جب پاکستان نے غیر ملکی سرمایہ کو راغب کرنے کی کوششیں کیں متضاد پالیسیاں ریگولیٹری ناکارہیاں اور سیکورٹی خدشات نے طویل مدتی سرمایہ کاری کو روکا ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے انہوں نے پالیسی کے تسلسل سرمایہ کاروں کے تحفظ کو بڑھانے اور کاروبار کے لیے سازگار ماحول بنانے کے لیے بنیادی ڈھانچے میں بہتری کی سفارش کی انہوں نے کہا کہ خصوصی اقتصادی زونز کو مضبوط بنانا اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو سہولت فراہم کرنا بھی صنعتی ترقی اور برآمدی توسیع کو متحرک کر سکتا ہے.

حامد ہارون پالیسی ایڈوائزر بورڈ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے متوسط طبقے پر بڑھتے ہوئے دبا وپر روشنی ڈالی جو بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے بوجھل ہو رہی ہے انہوں نے وضاحت کی کہ موجودہ افراط زر کے ماحول نے قوت خرید کو بری طرح ختم کر دیا ہے جس سے افراط زر کو ایڈجسٹ کرنے کے بعد حقیقی آمدنی میں کمی واقع ہوئی ہے انہوں نے اقتصادی تنوع کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے پاکستان پر زور دیا کہ وہ ابھرتی ہوئی صنعتوں بالخصوص ٹیکنالوجی اور خدمات کی ترقی پر توجہ مرکوز کرے ان شعبوں میں اعلی تنخواہ والی ملازمتیں پیدا کرنے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی صلاحیت موجود ہے.

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو اپنی صنعتی بنیاد کو وسیع کرکے اور زیادہ متحرک شعبوں میں سرمایہ کاری کرکے زراعت اور ٹیکسٹائل پر انحصار کم کرنا ہوگا انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ مالیاتی شعبے نے بچت کرنے والوں سے قرض لینے والوں تک فنڈز کو موثر انداز میں منتقل کرکے سرمایہ کاری کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا کم بچتوں اور سرمایہ کاری کے چکر کو توڑنے کے لیے انہوں نے رسمی بینکاری نظام تک رسائی کو بڑھانے مالیاتی عمل کو آسان بنانے اور مالی خواندگی کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا یہ اقدامات گھرانوں کو بچت اور سرمایہ کاری کی ترغیب دینے کے لیے ضروری ہیں جس کے نتیجے میں طویل مدتی اقتصادی ترقی اور استحکام میں مدد ملے گی.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سرمایہ کاری کہ پاکستان انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

آرگینک خوراک، مصنوعات کی پیداوارمیں اضافے کیلئے چین کے ماڈل پرکام کرنا ہوگا‘ نجم مزاری

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اپریل2025ء)انٹر پینیور وآرگینک خوراک اور مصنوعات پر ریسرچ کرنے والے ادارے کے سربراہ نجم مزاری نے کہا ہے کہ آرگینک زراعت زمین ، پانی اور ہوا کو آلودہ نہیں کرتی اس لئے ماحولیاتی توازن کے لئے آرگینک زراعت کو فروغ دینے کیلئے کام کیا جانا چاہیے ، پاکستان میں بھی آرگینک خوراک کے استعمال کے حوالے سے شعور اجاگر ہو رہا ہے جو خوش آئند ہے ، طلب کے ساتھ رسد میں اضافے سے اس کی قیمتیں مناسب سطح پر آئیں گی ۔

اپنے بیان میں نجم مزاری نے کہا کہ آرگینک خوراک ، مصنوعات اور جڑی بوٹیوں کی عالمی معیارکی سرٹیفکیشن اور پیکنگ کے ذریعے دنیا میں ’’میڈ اِن پاکستان‘‘ کے طور پر پہچان کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے ،اس پر توجہ مرکوز کر کے پاکستان اربوں ڈالر کا زر مبادلہ کما سکتا ہے ۔

(جاری ہے)

حکومت سے اپیل ہے کہ آرگینک خوراک اور مصنوعات کو باضابطہ طو رپر تسلیم کرے اور اس کے لئے پالیسی بناکر اس پر فی الفور کام شروع کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک کی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ برآمد بھی کرنا ہے اوراس میں کامیابی کے لئے چین کے ماڈل کی طرز پر کام کرنا ہوگا جہاں آرگینک خوراک اور مصنوعات کی پیداوار میں اضافے کے لئے بھرپو ر کام کیا جارہا ہے ،حکومت نجی شعبے کو جوائنٹ وینچر کے لئے معاونت بھی فراہم کرے ۔ پاکستان کے مختلف مقامات پر ایسی نایاب جڑی بوٹیاں بھی پائی جاتی ہیںجنہیں حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ معیار کی سرٹیفکیشن اور پیکنگ کے ذریعے دنیا بھر میں برآمد کیا جا سکتا ہے اور اس کے لئے بھی پیشرفت کی جانی چاہیے ۔ نجم مزاری نے کہا کہ اس حوالے سے تجاویز مرتب کی جارہی ہیں جنہیں ڈرافٹ کی صورت میں حکومت کے اعلیٰ حکام کو ارسال کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ہماری منزل تیزی سے ترقی کرتا پاکستان ہے، شہباز شریف
  • دہشتگردی ایک عالمی چیلنج،دنیا پاکستان سے بھرپور تعاون کرے، وزیرداخلہ کی امریکی وفد سے گفتگو
  • ریکوڈک منصوبہ: معیشت، معدنیات اور سرمایہ کاری کا نیا دور
  • پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے آبادی میں اضافے کو مربوط کرناناگزیر ہے. ویلتھ پاک
  • آرگینک خوراک، مصنوعات کی پیداوارمیں اضافے کیلئے چین کے ماڈل پرکام کرنا ہوگا‘ نجم مزاری
  • عالمی معاشی ترقی میں ایشیا الکاہل ممالک کا حصہ 60 فیصد، رپورٹ
  • توانائی کے شعبے کی پائیداری کے لیے اسٹریٹجک سرمایہ کاری اور پالیسی اصلاحات کی ضرورت ہے. ویلتھ پاک
  • پاکستان کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
  • بیرونی سرمایہ کاری اور بزنس فورمز سے پاکستانی معیشت میں استحکام آ رہا ہے، وزیر اطلاعات
  • پاکستان اور بیلاروس کی حکومتیں تجارتی رکاوٹیں دور کرنے کیلئے پر عزم: جام کمال