شام کے بارے ایرانی و روسی سفارتکاروں کی مشاورت
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
شام کیلئے ایرانی وزیر خارجہ کے خصوصی نمائندے اور روسی حکام کے درمیان ہونیوالی آج کی ملاقات میں شامی اتحاد، خودمختاری و جغرافیائی سالمیت کے احترام سمیت اس ملک میں استحکام کے قیام کیلئے بین الاقوامی کوششوں کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا اسلام ٹائمز۔ ایرانی و روسی اعلی سفارتکاروں نے آج ایک ملاقات میں شام کے بارے مشاورت و تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے۔ اس حوالے سے شام کے کے لئے ایرانی وزیر خارجہ کے خصوصی نمائندے محمد رضا رؤف شیبانی نے آج مشرق وسطی و افریقی ممالک کے لئے روسی فیڈریشن کے خصوصی نمائندے الیگزینڈر لاؤرنٹیف اور روسی نائب وزیر خارجہ میخائل بوگدانوف کے ساتھ ملاقات و گفتگو کی ہے۔ ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق اس ملاقات میں فریقین نے شام کے اتحاد، خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کے احترام سمیت اس ملک میں استحکام کے قیام کے لئے بین الاقوامی کوششوں کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ اپنی ملاقات میں ایرانی و روسی سفارتکاروں نے اس بات پر بھی تاکید کی کہ شام کے اندرونی مسائل کو تمام سیاسی طبقات کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیئے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ملاقات میں شام کے
پڑھیں:
دُہرا معیار ترک کیا جائے، بھارتی وزیرِخارجہ مغرب پر برس پڑے
بھارت کے وزیرِخارجہ ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ مغرب نے بیشتر معاملات میں دُہرا معیار اپنا رکھا ہے۔ جمہوریت کا بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہے۔ اگر مغربی دنیا چاہتی ہے کہ جمہوریت دنیا بھر میں پھلے پھولے، پروان چڑھے تو اُسے دُہرا معیار ترک کرنا ہوگا۔
ایک پینل ڈسکشن میں ایس جے شنکر نے کہا کہ مغربی دنیا نے اپنے ہاں پائے جانے والے جمہوری ماڈل کو پوری دنیا کے لیے نمونہ سمجھ لیا ہے۔ مغربی قائدین کو دنیا بھر میں جمہوریت کے کامیاب ترین ماڈلز کو تسلیم اور قبول کرنے پر بھی آمادگی ظاہر کرنی چاہیے۔
میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے دوران ایک پینل ڈسکشن میں ایس جے شنکر نے کہا کہ دنیا بھر میں جمہوریت پائی جاتی ہے۔ مغرب میں بھی جمہوریت ہے اور بہت اچھی حالت میں ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ باقی دنیا میں پائی جانے والی جمہوریت کو یکسر لاحاصل قرار دے کر ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا جائے۔ جمہوری کلچر دنیا بھر میں پایا جاتا ہے۔ بہت سے خطوں نے جمہوری روایات کے حوالے سے اپنے آپ کو منوایا ہے اور بعض ایسے ممالک بھی ہیں جنہوں نے مغربی طرز کی جمہوریت سے یکسر گریز کرتے ہوئے بے مثال ترقی اور خوش حالی یقینی بنائی ہے۔ مغرب نے جمہوریت کے حوالے سے واضح دُہرا معیار اپنا رکھا ہے۔
بھارتی وزیرِخارجہ نے کہا کہ مغرب کے قائدین معاشی مفادات کا تحفظ یقینی بنانے کی خاطر دنیا بھر میں جمہوریت کو امتیازی حیثیت میں فروغ دے رہے ہیں۔ اگر کوئی ملک اُن کے مفادات سے مطابقت رکھنے والے اقدامات کر رہا ہو تو اُنہیں اس بات سے کچھ غرض نہیں ہوتی کہ وہاں جمہوریت ہے یا نہیں۔ دیا کے جنوبی کرے کے ممالک میں غیر جمہوری کلچر کو پروان چڑھانے میں بھی مغرب نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ یہ دُہرا معیار اب ترک کیا جانا چاہیے۔