برطانوی سمز کا سنگین جرائم میں استعمال،پاکستانی حکومت کا برطانیہ کے ساتھ معاملہ اٹھانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
سوشل میڈیا کے آنے سے لوگوں کو ہراساں کرنے کے نت نئے طریقے استعمال کیے جا رہے ہیں
جرائم پیشہ عناصر میں شناخت چھپانے کے لیے غیر ملکی سمز کا استعمال بڑھ رہا ہے، ایف آئی اے
پاکستان میں غیر ملکی موبائل سمز کا سنگین جرائم کے لیے استعمال ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس کی روک تھام کے لیے ملک گیر کریک ڈان شروع کردیا گیا ہے۔ایڈیشنل ڈی جی سائبر کرائم ایف آئی اے وقار الدین سید نے وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کے آنے سے لوگوں کو ہراساں کرنے کے نت نئے طریقے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ سائبر کرائمز میں غیر ملکی موبائل سمز کا استعمال ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی، مالی فراڈ، چائلڈ پورنوگرافی سمیت دیگر سنگین جرائم میں غیرملکی موبائل سمز کا استعمال کیا جارہا ہے اور یہ سمز مارکیٹ میں عام دستیاب ہیں۔ جرائم پیشہ افراد یہی سمز استعمال کررہے ہیں۔ ایڈیشنل ڈی جی سائبر کرائم نے بتایا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ انگلینڈ کی سمز استعمال ہورہی ہیں۔ جرائم پیشہ افراد خود کو چھپانے کے لیے غیرملکی سمز کا بڑے پیمانے پر استعمال کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ برطانیہ کی سمز سب سے زیادہ جرائم میں استعمال کی جارہی ہیں۔ سوشل میڈیاپر ان غیر ملکی سمز کی فروخت کی جارہی ہیں۔ پاکستان میں بیرون ممالک سے سمز لانے والے غیر قانونی کام کررہے ہیں۔ پریس کانفرنس میں انہوں نے مزید بتایا کہ پورے پاکستان میں غیرملکی سمز استعمال کرنے والوں کے خلاف کریک ڈان کیا گیا ہے، جس میں 44افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جن سے بڑی تعداد میں غیر ملکی سمز برآمد ہوئی ہیں۔ دہشتگردی کے واقعات میں بھی یہ غیرملکی سمز استعمال کی جارہی ہیں، انہوں نے متنبہ کیا کہ جولوگ بھی اس دھندے میں ملوث ہیں ان کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔وقار الدین سید کا کہنا تھا کہ ہم نے اب تک برطانیہ کی 8ہزار سے زائد سمز برآمد کی ہیں۔ پاکستان کا دفاع ہماری اولین ترجیح ہے۔ سنگین جرائم میں استعمال کے لیے غیر ملکی سمز کے استعمال کو ختم کرنے کے لیے ادارے ہرممکن کوشش کریں گے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: غیر ملکی سمز پاکستان میں سنگین جرائم سمز استعمال استعمال کی انہوں نے سمز کا کے لیے کی سمز
پڑھیں:
پاکستان میں بڑے پیمانے پر برطانوی سمیں چلنے اور چائلڈ پورنو گرافی میں استعمال ہونے کا انکشاف
ایڈیشنل ڈی جی سائبر کرائمز وقار الدین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سائبر کرائم انتہائی پیچیدہ معاملہ ہے۔ایڈیشنل ڈی جی سائبر کرائمز وقار الدین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ سائبر کرائمز کے نئے رجحانات کے مطابق ان سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی بنائی جاتی ہے۔وقار الدین نے کہا کہ سائبر کرائم انتہائی پیچیدہ معاملہ ہے، سائبر کرائم کا محکمہ بین الاقوامی سموں کے غیر قانونی کاروبار کے خلاف کریک ڈاؤن کر رہا ہے۔ایڈیشنل ڈی جی سائبر کرائمز نے بتایا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ برطانیہ کی سمیں استعمال ہورہی ہیں، موبائل سمز کے غیر قانونی استعمال کے ذریعے جرائم کا ارتکاب کیا جاتا ہے، پری ایکٹی ویٹڈ برطانوی سمز مارکیٹ میں آن لائن آرڈر پر آسانی سے دستیاب ہیں۔انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بھی آن لائن آرڈر دینے کے لیے استعمال ہوتے ہیں، یہ سمیں چائلڈ پورنو گرافی اور آن لائن فنانشل فراڈ میں بھی استعمال ہو رہی ہیں۔وقار الدین کا کہنا تھا دہشتگرد رابطے کیلئے کوئی نا کوئی ذریعہ تو اختیار کرتا ہے، غیرملکی سموں کا استعمال اسی سلسلے کی کڑی ہے، تاہم پاکستان کی سلامتی اور قانون کی پاسداری اولین ترجیح ہے۔