کراچی میں مصطفیٰ کے قتل کا معاملہ، تحقیقات میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آ گئے
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
کراچی میں مصطفیٰ کے قتل کا معاملہ، تحقیقات میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آ گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 15 February, 2025 سب نیوز
کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس سے لاپتا مصطفیٰ عامر کے قتل کے معاملے میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آ رہے ہیں۔
پولیس حکام کا بتانا ہے کہ ملزم ارمغان اور مصطفیٰ دوست تھے اور دونوں کا نیو ائیر نائٹ پر جھگڑا ہوا تھا، تلخ کلامی کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور ایک خاتون کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔
تفتیشی حکام کے مطابق 6 جنوری کو ملزم نے مصطفیٰ کو بلاکر تشدد کا نشانہ بنایا تھا جبکہ متعلقہ لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی تھی جسے انٹرپول کے ذریعے واپس لانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں کیونکہ کیس کے لیے خاتون کا بیان ضروری ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ لاش ملنے کے بعد مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کی گئیں۔
گھر سے اہم شواہد مل گئے
حب پولیس نے کراچی پولیس کو لاش سے متعلق اطلاع دی تھی، دوسرا ملزم شیراز ارمغان کے پاس کام کرتا تھا، قتل کے منصوبے اور لاش چھپانےکی منصوبہ بندی میں شیراز بھی شامل تھا، ملزم ارمغان کا ریمانڈ لینے کے لئے عدالت سے درخواست کی جائے گی۔
دوسری جانب حب پولیس کی جانب سے واقعے سے متعلق درج مقدمے کی کاپی بھی جیو نیوز کو موصول ہو گئی ہے، مقدمہ حب دوریجی تھانے میں سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق 11 جنوری کی شام 7 بجے ایک گاڑی کے جلنے کی اطلاع ملی، نفری پہنچی تو جلی ہوئی گاڑی میں ایک لاش موجود تھی، لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیےسول اسپتال حب منتقل کیا گیا، جلی ہوئی گاڑی کو تھانے لایا گیا جس کے بعد تفتیش کا آغاز کیا گیا، واقعے کا مقدمہ 12 جنوری کو قتل، دیگر دفعات کے تحت نامعلوم افراد کےخلاف درج کیا گیا۔
کراچی پولیس کی ملزم کے جسمانی ریمانڈ کیلئے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست
ادھر کراچی پولیس نے مصطفیٰ عامر کے اغوا کے بعد قتل کے معاملے پر مرکزی ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔
پولیس نے چھاپہ مارنے والی ٹیم کے خلاف مقدمے کے اندراج سے متعلق آرڈر بھی چیلنج کر دیا ہے۔
پراسیکیوٹر جنرل نے اپنی درخواست میں کہا کہ انسداد دہشتگردی عدالت کے منتظم جج نے ملزم کو جیل بھیج دیا تھا، تفتیش شروع ہونے سے پہلے ملزم کو جیل بھیجنا انصاف کے خلاف ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پولیس پارٹی کے خلاف مقدمے کا حکم بھی ناقابل فہم ہے، انسداد دہشتگردی عدالت کے منتظم جج کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
کراچی: مصطفیٰ قتل کیس، مرکزی ملزم کا ریمانڈ پیر تک ٹل گیا
کراچی میں دوست کے ہاتھوں قتل ہونے والے مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے باوجود مرکزی ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کا معاملہ پیر تک ٹل گیا۔
پولیس کی ارمغان کا جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرنے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر سماعت پیر کو ہوگی۔
مصطفیٰ کو بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا، مقدس حیدرڈی آئی جی سی آئی اے نے کہا کہ ارمغان، شیراز اور مصطفیٰ تینوں دوست ہیں، تینوں پہلی سے ساتویں کلاس تک ساتھ پڑھے ہیں،
ڈی این اے ٹیسٹ میں ارمغان کے گھر سے ملنے والے خون کے نمونے مقتول مصطفیٰ کی والدہ کے خون سے میچ کر گئے، پولیس نے مصطفیٰ کی قبر کشائی کے لیے درخواست بھی دائر کر دی۔
مصطفیٰ کے قتل میں شریک ملزم شیراز بخاری کا 21 فروری تک جسمانی ریمانڈ دے دیا گیا، شریک ملزم شیراز کی پیشی کے موقع پر قتل کے مرکزی ملزم ارمغان کے والد کامران قریشی نے پراسیکیوشن ٹیم کو دھمکیاں دیں کانسٹیبل رضوان سے بدتمیزی کی اور دھکے بھی دیے۔
مغوی مصطفیٰ کا موبائل فون بھی ملزم ارمغان کے گھر سے ملا، موبائل فون کا بھی فارنزک کروایا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو مل گئی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا، مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔