پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے وفد کی اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے صدر میجر جنرل (ریٹائرڈ) مسعود الرحمن کیانی کی قیادت میں پناہ کے وفد نے آج پارلیمنٹ ہاؤس کا دورہ کیا اور اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی۔وفد کے سربراہ میجر جنرل (ریٹائرڈ) مسعود الرحمن کیانی نے اسپیکر کو عوام میں امراضِ قلب کے پھیلاؤ اور ان سے پیدا ہونے والے خطرات کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے معاشی اور معاشرتی مسائل کو ان بیماریوں کی بڑی وجوہات قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی آبادی کا ایک بڑا حصہ ان امراض سے متاثر ہو رہا ہے۔
اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے دل کی بیماریوں کی روک تھام کے لیے عوام میں صحت مند طرزِ زندگی کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ غیر متوازن غذا اور غیر صحت بخش طرزِ زندگی امراضِ قلب سمیت دیگر بیماریوں کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، جن کی روک تھام کے لیے آگاہی مہم ضروری ہے۔
پناہ کے وفد نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ صرف ذیابیطس کے علاج پر خرچ ہونے والی رقم عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی ایک قسط سے دوگنا ہے، جو اس مسئلے کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔ وفد نے صحت مند معاشرے کے قیام کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اس موقع پر یقین دہانی کرائی کہ وہ ان امراض کی روک تھام کے لیے قانون سازی کے حوالے سے تمام پارلیمانی جماعتوں سے مشاورت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی بھلائی کی قانون سازی کے لیے اتفاقِ رائے پیدا کیا جائے گا تاکہ صحت مند معاشرے کی تشکیل میں معاونت ہو سکے۔
وفد میں پناہ کے سیکریٹری جنرل ثناء اللہ گھمن، نائب صدور ڈاکٹر قیوم، کرنل شکیل مرزا، افشاں تحسین باجوہ، کمشنر عبدالحفیظ، غلام عباس اور دیگر نمایاں شخصیات شامل تھیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے
پڑھیں:
آئی ایم ایف کا وفد سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے کیوں ملنا چاہتا ہے؟
آج سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے آئی ایم ایف وفد کی ملاقات طے تھی، لیکن صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں رؤف عطا کی نجی مصروفیات کے باعث ملتوی ہوگئی۔ اب یہ ملاقات سوموار 14 اپریل کو 09:30 بجے ہوگی۔
فروری میں آئی ایم ایف وفد کی چیف جسٹس آف پاکستان سے اور اُس کے بعد سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات ہوئی تھی۔ آئی ایم ایف کا وفد اِس سے قبل مختلف سیاسی جماعتوں سے ملاقاتیں بھی کر چکا تھا۔
غیر ترقیاتی بجٹ پر اظہار تشویشصدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں رؤف عطا نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ ملاقات میں آئی ایم ایف وفد نے اِس بات پر تحفظات کا اظہار کیا تھا کہ ملک کا غیر ترقیاتی بجٹ ترقیاتی بجٹ سے بڑھ رہا ہے۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے بیوروکریسی کے سروس اسٹرکچر پر بھی اپنے تحفظات ظاہر کیے کہ ایک ہی طرح کے امتحان پاس کرنے کے بعد بیوروکریٹس سول ایڈمنسٹریشن، واپڈا، ریلوے کی انتظامیہ چلا رہےہوتے ہیں جبکہ اِن جگہوں پر ٹیکنیکل لوگوں کو آنا چاہیے۔
سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہےصدر سپریم کورٹ بار نے بتایا کہ اِس پر ہم نے اُن کو تجویز دی کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے اور کرپشن اُس وقت تک ختم نہیں ہو سکتی جب تک معیشت کو ڈیجیٹلائز نہیں کر دیا جاتا۔
میاں رؤف عطا کے مطابق ہم نے اُن سے کہا کہ آپ اگر پاکستان کی معیشت میں اصلاحات کرنا چاہتے ہیں تو یہاں کرپشن کا مسئلہ حل کریں، جس کا حل پیپرلیس اور ڈیجیٹل ایڈمنسٹریشن ہے۔
چھوٹے چھوٹے کیسز بھی سپریم کورٹ تک آتے ہیںصدر سپریم کورٹ بار نے بتایا کہ ہم نے آئی ایم ایف وفد سے کہا کہ پرائمری سطح پر کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا، اِس لیے چھوٹے چھوٹے کیسز بھی سپریم کورٹ تک آتے ہیں۔ جو چیزیں یونین کونسل یا ضلع کی سطح تک حل ہو جانی چاہییں وہ وہاں حل نہیں ہوتیں۔
نظامِ انصاف کی اصلاحصدر سپریم کورٹ بار کا کہنا ہے کہ وہ کنٹریکٹس پر عمل درآمد کے قانون سے متعلق بھی بات کر رہے تھے۔ ہم نے اُنہیں بتایا کہ موجودہ چیف جسٹس نظامِ انصاف کی اصلاح کر رہے ہیں اور سپریم کورٹ سے متعلق کافی ساری چیزیں اُنہوں نے ڈیجیٹل کر دی ہیں۔ اور نچلی سطح پر بھی اُس کے اثرات نظر آ رہے ہیں۔
دوسرا ہم نے آئی ایم وفد کو بتایا کہ آپ لمبے عرصے کے لیے کم از کم 10-20 سال کے لیے پالیسیاں بنائیں جن کے دور رس اثرات ہوں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں