آئی ایم ایف وفد کی پاکستان میں اہم ملاقاتیں مکمل، مارچ میں دوبارہ دورے کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
اسلام آباد:آئی ایم ایف کا وفد پاکستان میں اہم ملاقاتوں اور بریفنگز کے بعد واپس روانہ ہوگیا ہے۔ وفد نے وزارت خزانہ، اقتصادی امور اور دیگر اداروں کے حکام سے گورننس اور احتساب کے حوالے سے اہم تبادلہ خیال کیا۔
آئی ایم ایف ٹیم کو فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی کارکردگی اور مشکوک مالی ترسیلات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام اور دیگر اہم موضوعات پر بھی تفصیلی بات کی گئی۔
آئی ایم ایف وفد نے آڈیٹر جنرل پاکستان سے ملاقات کی اور پی اے سی کی ہدایات پر عملدرآمد کے حوالے سے سوالات اٹھائے، اس کے علاوہ چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات کی اور قانونی و عدالتی معاملات پر گفتگو کی۔ ذرائع کے مطابق، آئی ایم ایف کا وفد مارچ کے آخری ہفتے میں دوبارہ پاکستان کا دورہ کرے گا۔
ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف
پڑھیں:
9 مئی کیسز، اے ٹی سی کو 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت
---فائل فوٹوسپریم کورٹ نے انسدادِ دہشت گردی کی عدالتوں کو 9 مئی کے مقدمات کو 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔
سپریم کورٹ میں 9 مئی ضمانت منسوخی کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔
عدالت نے متعلقہ ہائی کورٹس کو ہر 15روز میں عمل درآمد رپورٹس پیش کرنے کی بھی ہدایت کر دی۔
نامزد ملزم رضوان مصطفیٰ کے وکیل کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کیا گیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب حکومت کی جسمانی ریمانڈ کی اپیل پر سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس جاری کر دیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ 143 گواہان ہیں، 4 ماہ میں ٹرائل مکمل نہیں ہو سکے گا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ ذرا اونچی آواز میں پڑھیں، قانون کیا کہتا ہے، 1 ماہ اضافی دے کر 4 ماہ کا وقت اسی لیے دیا تاکہ ٹرائل مکمل ہو جائے۔
دورانِ سماعت خدیجہ شاہ کے وکیل سمیر کھوسہ بھی عدالت میں پیش ہوئے انہوں نے کہا کہ میری مؤکلہ 3 کیسز میں نامزد ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت آبزرویشن دے کہ انہیں مزید کیسز میں نامزد نہ کیا جائے، ہمارے حقوق متاثر نہ ہوں، تمام کیسز میں یہ آبزرویشن دے دیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ بے فکر رہیں آپ کے حقوق متاثر نہیں ہوں گے، ہم آرڈر میں خصوصی طور پر لکھ دیں گے۔
خدیجہ شاہ کے وکیل نے کہا کہ بعض کیسز میں چالان کی کاپیاں فراہم نہیں کی جاتیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے اسپیشل پراسیکیوٹر کو ہدایت کی کہ تمام ریکارڈ فراہم کیا جانا چاہیے۔