UrduPoint:
2025-04-15@06:41:15 GMT

کچھوؤں کی ناقابل یقین ہجرت، ناقابل بیان نیویگیشن

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

کچھوؤں کی ناقابل یقین ہجرت، ناقابل بیان نیویگیشن

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 فروری 2025ء) بدھ 12 فروری کو سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ امریکہ میں زیادہ تعداد میں گھونسلے بنانے والے سمندری کچھوؤں کی نسل لوگرہیڈ مخصوص جغرافیائی مقامات کے مقناطیسی میدان کا سہارا لیتی ہے۔ یہ غیر معمولی صلاحیت انہیں گھونسلہ بنانے اور خوراک حاصل کرنے کے لیے اہم علاقوں میں واپس جانے میں مدد دیتی ہے۔

اس سے پہلے کی تحقیق سے یہ ثابت ہو چکا تھا کہ کچھوے مستقل طور پر مخصوص مقامات پر واپس آتے ہیں اور نیویگیشن کے لیے مقناطیسی میدان استعمال کرتے ہیں، لیکن محققین کا کہنا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے جس سے معلوم ہوا کہ لوگرہیڈ کچھوے خاص طور پر خوراک سے وابستہ مقامات کو یاد رکھتے ہیں تاکہ ہجرت مکمل کرنے کے بعد ان جگہوں پر واپس جا سکیں۔

(جاری ہے)

مقناطیسی میدان اور ''کچھوے کا رقص‘‘

محققین کا کہنا ہےکہ قید میں رکھے گئے لوگرہیڈ کچھوے مقناطیسی عادت سازی (magnetic conditioning) پر اس طرح ردعمل دیتے ہیں کہ جہاں انہیں پہلے خوراک دی گئی تھی، وہ اس میدان میں داخل ہوتے ہی متوقع طور پر ''رقص‘‘ کرنے لگتے ہیں۔ ٹیم کے مطابق، یہ رویہ اس بات کا اشارہ ہے کہ کچھوے مقناطیسی اشاروں اور نشانات کو خوراک کے مقامات سے جوڑتے ہیں۔

اس تحقیق نے کچھوؤں کی نیویگیشن میں ایک اور اہم شے دریافت کی۔ محققین کے مطابق لوگرہیڈ کچھوے دو مختلف مقناطیسی نظاموں پر انحصار کرتے ہیں۔ ایک مقناطیسی نقشہ (magnetic map) جو مقامات کو ٹریک کرتا ہے اور دوسرا مقناطیسی قطب نما (magnetic compass) جو سمت کا تعین کرتا ہے۔

تجربات کے دوران جب کچھوؤں کو ریڈیو فریکوئنسی (RF) لہروں، یعنی موبائل فون اور ریڈیو ٹرانسمیٹرز جیسی ڈیوائسز سے خارج ہونے والی شعاعوں کے سامنے رکھا گیا، تو ان کا مقناطیسی نقشہ مستحکم رہا، لیکن ان کا مقناطیسی قطب نما متاثر ہوا۔

ماحولیاتی تحفظ کے خدشات

اس دریافت سے حیاتیاتی تحفظ کے ماہرین میں تشویش کی لہر پیدا ہو گئی ہے، کیونکہ ساحلی علاقوں میں کشتیاں چلانے اور برقی آلات کے استعمال سے کچھوؤں کی ہجرت کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔ تحقیق کی مرکزی مصنفہ اور ٹیکساس کی اے اینڈ ایم یونیورسٹی میں پوسٹ ڈاکٹریٹ ریسرچ ایسوسی ایٹ ڈاکٹر کئیلا گوفورتھ، کے مطابق کچھوؤں کے اہم مسکنوں میں RF لہروں کو کم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان قدیم سمندری جانداروں کی بقا کو یقینی بنایا جا سکے۔

مقناطیسی حس کی تفصیلات

کچھوے زمین کے فطری مقناطیسی میدان کی تمام شدت کو محسوس کر سکتے ہیں، جو تقریباً 25,000 نینوٹیسلہ سے 65,000 نینوٹیسلہ تک ہوتی ہے۔ اس تحقیق میں 2017 سے 2020 کے دوران ہر سال اگست میں شمالی کیرولائنا کے بالڈ ہیڈ جزیرے سے 14 سے 16 نومولود لوگرہیڈ کچھوے اکٹھے کیے گئے۔ ان کچھوؤں کو انفرادی ٹینکوں میں رکھا گیا، جہاں پانی کا درجہ حرارت اور خوراک قدرتی سمندری ماحول کے مطابق تھے۔

تجرباتی عمل

محققین نے مقناطیسی شدت میں فرق پیدا کرنے کے لیے ایک خاص کوائل سسٹم تیار کیا، جو 2,000 سے 10,000 نینوٹیسلہ کے درمیان مقناطیسی میدان پیدا کر سکتا تھا۔ دو ماہ کے تجربے کے دوران، کچھوؤں کو اس مصنوعی سمندری پانی میں رکھ کر دو مختلف مقناطیسی میدان بنائے گئے۔ ایک میدان، جو خلیج میکسیکو کے مقناطیسی اثرات کی نقل پر تیار کیا گیا تھا، وہاں خوراک فراہم کی گئی اسے ''انعامی میدان‘‘ قرار دیا گیا اور دوسرا میدان، جو نیو ہیمپشائر کے قریب کے مقناطیسی اثرات کی نقل پر تیار کیا گیا تھا، وہاں خوراک نہیں دی گئی اور اسے ''غیر انعامی میدان‘‘ پکارا گیا۔

جب عادت سازی مکمل ہو گئی، تو کچھوؤں کو دوبارہ انہی مقناطیسی میدانوں میں رکھا گیا، لیکن اس بار کسی بھی جگہ خوراک نہیں دی گئی، تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کیا کچھوؤں نے مقناطیسی اشارے کو خوراک سے جوڑ لیا ہے۔

’’کچھوے کا رقص‘‘ اور یادداشت

’’انعامی میدان‘‘ میں، تمام کچھوے ایک مخصوص ''رقص‘‘ کرتے دیکھے گئے اس رقص میں وہ اپنے جسم کو عمودی طور پر جھکاتے، اپنے سر کو پانی کی سطح کے قریب رکھتے، منہ کھولتے، اگلے پیروں کو تیزی سے حرکت دیتے اور بعض اوقات اپنی جگہ پر لٹو کی طرح گھومتے نظر آئے۔

تحقیق کی مزید تصدیق کے لیے، محققین نے اسی تجربے کو مختلف مقناطیسی مقامات پر دہرایا، جیسے کیوبا بمقابلہ ڈیلاویئر، مائن بمقابلہ فلوریڈا، اور دیگر دو جگہوں پر۔

ہر پانچ تجربات میں تقریباً 80 فیصد کچھوؤں نے ''انعامی میدان‘‘ میں زیادہ ''رقص‘‘ کیا، جس سے ثابت ہوا کہ یہ مہارت صرف ایک مخصوص علاقے تک محدود نہیں، بلکہ عالمی سطح پر کچھوے اسے استعمال کرتے ہیں۔

طویل المدتی یادداشت

ابتدائی تجربے کے چار ماہ بعد تحقیق میں شامل ان 16 کچھوؤں کو دوبارہ اسی مقناطیسی فیلڈ سے گزارا گیا تاکہ ان کی طویل مدتی یادداشت کا اندازہ لگایا جا سکے۔ بغیر کسی اضافی تربیت کے، 80 فیصد کچھوؤں نے اب بھی ''انعامی میدان‘‘ میں زیادہ ''رقص‘‘ کیا، تاہم ان کی مجموعی حرکت قدرےکم تھی۔

ڈاکٹر گوفورتھ کا کہنا ہے کہ کچھوے ممکنہ طور پر مقناطیسی کنڈیشنگ کو بہت طویل عرصے تک یاد رکھتے ہیں، کیونکہ زیادہ تر لوگرہیڈ کچھوے اپنے پیدائشی ساحل کو چھوڑنے کے بعد تقریباً 20 سال بعد پہلی بار وہاں واپس آ کر گھونسلہ بناتے ہیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے مطابق کے لیے

پڑھیں:

 آج پارہ چنار چھوٹا فلسطین بن چکا ہے، جہاں پر مکینوں کو ادویات و خوراک تک میسر نہیں، علامہ عامر عباس ہمدانی 

ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیعہ علماء کونسل جنوبی پنجاب کے صوبائی صدر کا کہنا تھا کہ یہودی اکٹھے ہو سکتے ہیں تو عالم اسلام بھرپور طاقت ہونے کے باوجود اکٹھا کیوں نہیں ہو سکتے؟؟ تمام تر ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر امت مسلمہ ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر اسرائیلی بربریت کے خلاف مشترکہ اعلامیہ جاری کرے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علما کونسل جنوبی پنجاب کے صدر علامہ ڈاکٹر سید عامر عباس ہمدانی نے کہا ہے کہ عالمی برادری انسانیت کے نام پر مظلوم فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم و ستم کے خلاف ذمہ دارانہ کردار ادا کرے، مسلمان حکمران وہ کردار ادا نہیں کر رہے جو انہیں کرنا چاہیے، اس سے بڑی بدنصیبی اور کیا ہو سکتی ہے کہ پاکستان میں پارہ چنار چھوٹا فلسطین بن چکا ہے لیکن ریاست ماں کا کردار ادا نہیں کر رہی، بجٹ میں غریب قوم کو حقیقی معنوں میں ریلیف نہ دیا گیا تو غریب کبھی بھی خوشحال نہیں ہوگا، بجلی کی قیمت میں مستقل بنیادوں پر مزید ریلیف دیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مدرسہ مصباح العلوم سوتری وٹ میں پریس کانفرنس کے دوران کیا، اس موقع پر بشارت عباس قریشی اور ڈاکٹر تجمل مہدی بھی موجود تھے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ یہودی اکٹھے ہو سکتے ہیں تو عالم اسلام بھرپور طاقت ہونے کے باوجود اکٹھا کیوں نہیں ہو سکتے، تمام تر ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر امت مسلمہ ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر اسرائیلی بربریت کے خلاف مشترکہ اعلامیہ جاری کرے، صرف چند ٹرک اور جہاز ادویات و خوراک کے فلسطین بھیجنے سے کام نہیں چلے گا بلکہ اسرائیل کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بجٹ کی آمد آمد ہے اور حسب روایت پوری قوم کی نگاہیں بجٹ پر ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ بجٹ میں عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف دینے کے لیے اور ٹیکس در ٹیکس سے نجات کے لیے اقدامات کیے جائیں، اسی طرح بجلی کی قیمت میں مزید کمی کی جائے، صرف سات روپے 41 پیسے تک کمی آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ہے، مزید ریلیف دیا جائے جبکہ پٹرولیم مصنوعات، گیس، آٹا، گھی، چینی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آج پارہ چنار چھوٹا فلسطین بن چکا ہے جہاں پر مکینوں کو ادویات و خوراک تک میسر نہیں ہے، مستقل قیام امن کے لیے پارہ چنار میں اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔

 

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا جمہوری طرزِ حکمرانی پر پختہ یقین ہے: اعظم نذیر تارڑ
  •  آج پارہ چنار چھوٹا فلسطین بن چکا ہے، جہاں پر مکینوں کو ادویات و خوراک تک میسر نہیں، علامہ عامر عباس ہمدانی 
  • مغربی بنگال میں وقف بل کی منظوری کے بعد ہنگامے، مرشد آباد میدانِ جنگ بن گیا
  • بی جے پی کی مسلمان دشمنی کھل کر سامنے آ گئی؟ مغربی بنگال میدانِ جنگ بن گیا
  • دعا ہے بیساکھی ہر میدان میں خوشحالی، ملک کے کونے کونے میں ترقی لائے: وزیراعظم
  • پاکستانی ساحل پر نایاب کچھوے زہریلے صنعتی فضلے کا شکار، ذمہ دار کمپنیوں پر جرمانہ
  • پی ڈی ایم حکومت میں خیبر پختونخوا میں دہشت گرد پھر شروع ہوئی، ظاہر شاہ طورو
  • پروفیسر سید باقر شیوم نقوی: ایک عظیم شخصیت کا وداع
  • آرگینک خوراک، مصنوعات کی پیداوارمیں اضافے کیلئے چین کے ماڈل پرکام کرنا ہوگا‘ نجم مزاری