سوشل میڈیا کے ذریعے فعال بین الاقوامی سمز فروخت کرنے والے 5 افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل راولپنڈی نے سوشل میڈیا کے فعال بین الاقوامی سمز فروخت کرنے والے منظم گروہ کے خلاف چھاپہ مار کارروائی کی۔
ایف آئی اے ترجمان مطابق غیر قانونی بین الاقوامی سمز کی فروخت میں ملوث 5 افراد کو گرفتارکر لیا گیا۔ گرفتار ملزمان کی شناخت محمد عامر، محمد مدثر ، محمد ذکریا، سید نور اور وجیہہ محمود کے نام سے ہوئی۔ ملزمان کو چھاپہ مار کارروائی میں راولپنڈی سے گرفتار کیا گیا۔
مزید پڑھیں: پی ٹی اے، ایف آئی اے کا پہلےسے فعال غیرملکی سمز کی فروخت کیخلاف کریک ڈاؤن
ملزمان بین الاقوامی سمز کی غیر قانونی فروخت میں ملوث ہیں۔ گرفتار ملزمان سوشل میڈیا کے ذریعے بین الاقوامی سمز کی خریدوفروخت کرتے تھے۔ بین الاقوامی نمبرز غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال ہوتے تھے۔
مذکورہ سمز بلیک میلنگ، بھتہ خوری، فراڈ، جعلی اسکیموں اور آن لائن مالیاتی فراڈ میں استعمال ہوتی تھیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ گرفتار ملزمان سے 335 غیر قانونی سمز اور 5 عدد موبائل فون برآمد کر لئے گئے۔ چھاپہ مار کارروائی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی ٹیم کے ہمراہ عمل میں لائی گئی۔ ملزمان کو گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بین الاقوامی سمز سمز کی
پڑھیں:
امریکا کو اپنی غلطیوں کو درست کرنے میں زیادہ بڑا قدم اٹھانا چاہئے، عالمی میڈیا
امریکا کو اپنی غلطیوں کو درست کرنے میں زیادہ بڑا قدم اٹھانا چاہئے، عالمی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز
واشنگٹن :امریکہ نے ایک میموریٹم جاری کیا، جس میں کمپیوٹرز ، اسمارٹ فونز ، سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ آلات ، اور انٹگریڈڈ سرکٹوں کو “ریسیپروکل محصولات” سے مستثنیٰ قرار دیا گیا۔ چینی حکومت نےاس کے جواب میں کہا کہ یکطرفہ “ریسیپروکل محصولات” کے غلط عمل کو درست کرنے میں یہ امریکا کی جانب سےایک چھوٹا سا قدم ہے۔ کچھ بین الاقوامی تنظیموں نے نشاندہی کی ہے کہ اگر امریکی حکومت متعلقہ مصنوعات کو استثنیٰ نہیں دیتی ہے تو ، “امریکی ٹیکنالوجی کی صنعت دس سال پیچھے چلی جائے گی اور مصنوعی ذہانت کا انقلاب نمایاں طور پر سست ہوجائے گا۔
حقائق سے ثابت ہوا ہے کہ 2 اپریل کو امریکہ کی طرف سے “ریسیپروکل محصولات” کے نفاذ کے بعد سے، بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظم و نسق میں خلل پڑا ہے، کاروباری سرگرمیاں اور لوگوں کی زندگیاں متاثر ہوئی ہیں، اور خود امریکہ کو زیادہ سے زیادہ نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہاہے. اس کے ساتھ ہی یورپی یونین، جس کا امریکہ کے ساتھ سیکڑوں ارب یورو کا سروس تجارتی خسارہ ہے، یہ بھی کہا کہ اگر امریکہ اپنا خیال بار بار تبدیل کرتا اور یورپ پر دباتا رہا تو وہ سروس تجارت کے ذریعے جوابی اقدامات سے انکار نہیں کرے گا۔
دراصل امریکی حکومت نے اپنے محصولات کے حساب میں خدمات کی برآمدات کو جان بوچھ کر نظر انداز کیا ہے اور اب اس علاقے کو تجارتی جنگ میں گھسیٹا جا رہا ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ سروس ٹریڈ کی بنیاد اشیاء کی تجارت ہے۔ مثال کے طور پر، بین الاقوامی مالیاتی خدمات کا مقصد بین الاقوامی تجارت کو مالی اعانت اور سرمایہ کاری فراہم کرنا ہے. اگر دنیا کی نصف حصے سے زیادہ اشیاء کی بین الاقوامی تجارت ختم ہو جائے تو دنیا کو امریکہ سے کتنی مالیاتی خدمات کی ضرورت ہوگی؟ اس بار کچھ مصنوعات پر “ریسیپروکل محصولات” سے استثنیٰ کو کسی حد تک امریکا کی جانب سے کچھ علاج کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔
لیکن امریکا کو جو کرنا چاہیئے، وہ “ریسیپروکل محصولات” کے نفاذ کو مکمل طور پر ختم کرکے اپنے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ باہمی احترام اور برابری کی بنیاد پر بات چیت کرنا ہے۔ تجارتی تنازعات کو حل کرنے کے لئے یہ واحد درست انتخاب ہے۔