Daily Ausaf:
2025-04-30@07:52:34 GMT

اسلامی نظامِ معیشت کی نمایاں خصوصیات

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

قرآن کریم اور حدیث و سنت میں زندگی کے دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ معاشیات پر بھی بات کی گئی ہے۔ قرآن کریم نے سینکڑوں آیات مقدسہ میں معاشیات کے مختلف پہلوؤں کا ذکر کیا ہے، جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سینکڑوں احادیث میں معیشت کے مختلف شعبوں کے بارے میں ہدایات دی ہیں، اور حضرات خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم اجمعین کے بیسیوں فیصلوں میں معیشت کے مسائل و احکام کو واضح کیا گیا ہے۔ اور جس طرح نماز، روزہ، حج اور دیگر احکام و مسائل کے ہر پہلو کی وضاحت قرآن و سنت میں موجود ہے اسی طرح انفرادی و اجتماعی معیشت کے ہر پہلو کے بارے میں بھی واضح ہدایات قرآن و سنت اور خلفاء راشدینؓ کے فیصلوں میں موجود ہیں اور امت کے ہر دور میں علماء فقہاء نے ان کی روشنی میں امت مسلمہ کی فقہی و قانونی راہنمائی کی ہے۔
اس موضوع کا ذوق اور اس سے دلچسپی رکھنے والے علماء کرام اور دانشوروں کے لیے عرض کر رہا ہوں کہ میرے طالب علمانہ مطالعہ میں قدیم اور جدید دور میں اس موضوع پر باقاعدہ لکھی گئی کتابوں میں چار پانچ کتابیں بنیادی حیثیت رکھتی ہیں اور علماء و طلبہ کے لیے ان کا مطالعہ ضروری ہے۔ (۱) امام ابو یوسفؒ کی ’’کتاب الخراج‘‘۔ (۲) امام محمدؒ کی ’’کتاب الکسب‘‘ (۳) امام ابو عبید قاسم بن سلّامؒ کی ’’کتاب الاموال‘‘ (۴) اردو میں مولانا مناظر احسن گیلانیؒ کی ’’اسلامی معاشیات‘‘۔ اور (۵) حضرت مولانا حفظ الرحمن سیوہارویؒ کی ’’اسلام کا اقتصادی نظام‘‘۔ معیشت و اقتصاد کا ذوق رکھنے والوں کے لیے یہ کتابیں راہنما کتب کا درجہ رکھتی ہیں۔ ان کے علاوہ اور کتابیں بھی موجود ہیں لیکن میری طالب علمانہ ترجیحات میں ان پانچ کتابوں کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے۔
اس کے بعد میں قرآن کریم، حدیث و سنت اور خلفاء راشدینؓ کے فیصلوں میں سے نمونہ کے طور پر چند باتوں کا تذکرہ کروں گا، صرف یہ بتانے کے لیے کہ اسلامی تعلیمات و احکام کے ان بنیادی مآخذ میں انفرادی، خاندانی اور اجتماعی معیشت کے شعبوں کے بارے میں مکمل راہنمائی موجود ہے اور معیشت بھی اسلامی احکام میں ایک بنیادی شعبہ کی حیثیت رکھتی ہے۔
مثلاً قرآن کریم کی ایک آیت میں بتایا گیا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم و حوا علیہما السلام کو جنت سے زمین پر اتارا تو فرمایا کہ ’’ولکم فی الارض مستقر ومتاع الیٰ حین‘‘ (سورہ الاعراف ۲۴) تمہارے لیے زمین میں ایک مقررہ وقت تک رہنے کی جگہ کے ساتھ ساتھ زندگی کے اسباب بھی مہیا کیے جائیں گے۔ یہ ’’متاع الیٰ حین‘‘ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نسل انسانی کو معیشت کے اسباب مہیا کرنے کا وعدہ ہے جو اللہ رب العزت کے نظام کے مطابق پورا ہوتا آرہا ہے اور قیامت تک ہوتا رہے گا۔ ایک آیت کریمہ میں یہ فرمایا گیا ہے کہ جب زمین کو اللہ تعالیٰ نے بنایا تو ’’وقدر فیھا اقواتھا فی اربعۃ ایام سوآءً للسآئلین‘‘ (سورہ فصلت ۱۰) زمین میں اللہ تعالیٰ نے اس پر رہنے والوں کی خوراک مقرر اور اس کے خزانے پوشیدہ کر دیے ہیں جو ضرورت مندوں کے لیے برابر ہیں۔ یہاں ’’سائلین‘‘ کا معنی جستجو کرنے والے بھی کیا گیا ہے اور ضرورت مند بھی کیا گیا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے زمین پر جتنی مخلوقات کو بسانے کا پروگرام بنایا تھا ان سب کو سامنے رکھ کر ان کی ضرورت کے اسباب بھی زمین میں پیدا کر دیے تھے جو ہر دور میں اس دور کی ضرورت کے مطابق نکالے جا رہے ہیں۔
یہاں ایک مسئلہ کی طرف توجہ دلانا چاہوں گا کہ آج کی دنیا میں ایک اہم مسئلہ یہ زیر بحث ہے کہ انسانی آبادی بڑھتی جا رہی ہے مگر زندگی اور معیشت کے اسباب و وسائل کم ہوتے جا رہے ہیں جس سے آبادی اور وسائل کا توازن بگڑتا جا رہا ہے۔ آبادی اور وسائل کے اس توازن کو اپنی حدود میں رکھنے کے لیے آبادی پر کنٹرول اور اس میں اضافے کو روکنا ضروری سمجھا جا رہا ہے اور برتھ کنٹرول کی عالمی مہم کے پیچھے یہی تصور کارفرما ہے۔ مگر قرآن کریم کی تعلیمات اور فلسفہ اس کی تائید نہیں کرتے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے کہ وہ کس قدر آبادی پیدا کر رہے ہیں اور اس کے لیے کتنے وسائل کی ضرورت ہے، وہ یہ نہیں کرتے کہ مخلوق تو پیدا کر دیں لیکن اس کے لیے وسائل پیدا نہ کریں۔ انسانی حکومتوں میں تو یہ کام ہو سکتا ہے کہ آبادی اور وسائل کے تناسب کے اندازے غلط ہو جائیں لیکن اللہ تعالیٰ کے ہاں یہ ممکن نہیں ہے۔ اس لیے اس وقت جس بات کو آبادی اور وسائل میں توازن و تناسب بگڑنے سے تعبیر کیا جا رہا ہے، اس کی وجہ آبادی اور وسائل کی تخلیق و پیدائش میں عدم توازن نہیں بلکہ وسائل کی تقسیم کے نظام میں گڑبڑ ہے، جو انسانوں کی اپنی پیدا کردہ ہے اور اس کو صحیح کرنا ضروری ہے۔ ورنہ جوں جوں آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے وسائل بھی بڑھتے جا رہے ہیں، اگر انسانی حکومتوں کا بنایا ہوا معاشی نظام اور وسائل کی تقسیم کا سسٹم صحیح ہو جائے تو آبادی اور وسائل میں عدم توازن کی کوئی شکایت باقی نہیں رہے گی، اس لیے اسلامی نظامِ معیشت کی بنیاد وسائل و اسباب کی متوازن تقسیم پر ہے۔
قرآن کریم نے دولت اور مال کو خرچ کرنے کے جو اصول بیان فرمائے ہیں ان میں چند باتیں واضح طور پر کہہ دی گئی ہیں۔ مثلاً یہ کہ تم جو کچھ خرچ کرتے ہوئے ہمارے دیے ہوئے مال میں سے خرچ کرتے ہو ’’ومما رزقناھم ینفقون‘‘۔ یا تمہارے پاس جو مال ہے وہ تمہاری ملکیت تو ہے مگر مکمل طور پر تمہارے اختیار میں نہیں ہے، اس کے خرچ کرنے میں تمہیں حلال و حرام کی حدود کو ملحوظ رکھنا ہو گا، اور حلال و حرام کا تعین کرنا اللہ تعالیٰ کا کام ہے۔
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ا بادی اور وسائل اللہ تعالی معیشت کے کے اسباب وسائل کی ا رہا ہے پیدا کر رہے ہیں ہے اور کے لیے اور اس گیا ہے

پڑھیں:

پاکستان معیشت کی بحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا ہارورڈ کانفرنس میں خطاب

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان ایک اہم موڑ پر پہنچ چکا ہے جہاں معیشت بحالی اور تبدیلی کی راہ پر گامزن ہے۔ موجودہ حکومت نے مشکلات سے دوچار معیشت کو سنبھالا، بنیادی ڈھانچے کو مستحکم کیا، اعتماد بحال کیا اور ترقی کا عمل دوبارہ شروع کیا۔

وزیر خزانہ نے ہارورڈ یونیورسٹی میں منعقدہ ’پاکستان کانفرنس 2025‘ میں اپنے کلیدی خطاب میں ’فاصلوں میں کمی اور مستقبل کی تعمیر: پاکستان میں شمولیتی ترقی اور حکمرانی کا راستہ‘ کے موضوع پر روشنی ڈالی اور پاکستانی معیشت میں بہتری کے سفر کو اجاگر کیا۔

مزید پڑھیں: آئندہ سال معاشی ترقی کی شرح 6 فیصد تک ہونے کی توقع ہے، وزیرخزانہ

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت ایک اہم موڑ پر ہے جہاں معیشت بحالی اور تبدیلی کے عمل سے گزر رہی ہے۔ موجودہ حکومت نے اپنی حکمت عملی کے تحت مالیاتی نظم و ضبط، مہنگائی پر قابو پانے، توانائی، ٹیکس، حکمرانی اور سرکاری اداروں کی اصلاحات پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ترقی کے بڑے مواقع جیسے معدنی وسائل، آئی ٹی شعبے کی توسیع، گرین انرجی منصوبے اور نوجوان آبادی کے کاروباری جذبے کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ انسانی ترقی کو مسلسل اور جامع ترقی کے لیے بنیاد بنانا ہوگا۔

وزیر خزانہ نے پاکستان کے مالی استحکام کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے قرض کا جی ڈی پی سے تناسب 75 فیصد سے کم کرکے 67.2 فیصد کر دیا ہے اور درمیانی مدت میں اسے 60 فیصد سے بھی نیچے لانے کا ہدف رکھا ہے۔ خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی شفاف نجکاری سے جی ڈی پی میں سالانہ 2 فیصد بچت متوقع ہے۔

مزید پڑھیں: مشکل فیصلے اور مستقل مزاجی: وزیر خزانہ نے عالمی فورم پر معاشی حکمتِ عملی بیان کردی

مالیاتی شعبے میں ڈیجیٹل بینکنگ، کیپیٹل مارکیٹس اور گرین فنانس کو فروغ دینے کے منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان مالیاتی نظام کو مزید مضبوط اور لچکدار بنانے کے لئے پرعزم ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے اور زراعت میں ماحولیاتی مزاحمت کو شامل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا اور عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کر پاکستان کی ترقی میں تسلسل لانے کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ برس کے دوران تاریخ کی کم ترین سطح پر افراطِ زر 0.7 فیصد حاصل کیا، زرمبادلہ کے ذخائر دوگنا ہوئے، کرنسی کی قیمت میں 3 فیصد اضافہ ہوا اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں 44 فیصد اضافہ ہوا۔ ان کامیابیوں کے علاوہ آئی ٹی برآمدات میں 24 فیصد اضافہ بھی قابل ذکر ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل جراتمندانہ فیصلوں اور اصلاحات کے ذریعے تشکیل پائے گا۔ اگر ہم اپنے عوام پر سرمایہ کاری کریں، معیشت کو جدید بنائیں اور اصلاحات کا عمل جاری رکھیں تو پاکستان ایک مضبوط، سرسبز اور زیادہ مقابلہ کرنے والا ملک بن کر ابھرے گا۔

مزید پڑھیں: وفاقی وزیرخزانہ کا جینکو، ڈسکوز اور ایئر پورٹس کی نجکاری کا اعلان

سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ نے اپنے افتتاحی کلمات میں پاکستان کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے حجم، آبادی اور تذویراتی اہمیت کے حوالے سے اتنا اہم ہے کہ اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے عالمی سطح پر ہونے والی پیشرفت کے اثرات اور سفارت کاری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا مقصد اپنے جغرافیائی محل وقوع سے استفادہ کرتے ہوئے اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے فروغ پر مرکوز ہے۔

پاکستان کانفرنس ہر سال امریکا میں منعقد ہوتی ہے، جس میں پالیسی ساز، ماہرین تعلیم، کاروباری رہنما اور طلبہ پاکستان کی معیشت، سیاست اور سماجی حالات پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افراط زر امریکا رضوان سعید شیخ زرمبادلہ کے ذخائر مالی سرپلس ہارورڈ یونیورسٹی\ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

متعلقہ مضامین

  • چین میں نجی معیشت کی ترقی کا قانون   20 مئی سے نافذ ہوگا
  • پاکستان ڈیجیٹل معیشت میں بڑی تبدیلی کی راہ پر گامزن ہے، وزیراعظم شہباز شریف
  • ٹرمپ کی صدارت کے 100 دن مکمل، کارکردگی کو تاریخی قرار دیدیا
  • نا ممکن کچھ بھی نہیں
  • اسلامی شعائر اور انکا تحفظ
  • امداد میں کمی اور تجارتی تناؤ کثیر فریقی نظام پر سوالیہ نشان، گوتیرش
  • معروف چینی کمپنی کی جانب سےکم قیمت اورمہران جیسی چھوٹی الیکٹرک کار لانچ ، اہم خصوصیات اور قیمتیں کیا ؟ جانیں 
  • پاکستان معیشت کی بحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا ہارورڈ کانفرنس میں خطاب
  • وزیر خزانہ کی دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو پاکستان کی ترقی میں شامل ہونے کی دعوت
  • قدرتی وسائل سے اقتصادی ترقی کا راستہ