Daily Ausaf:
2025-02-15@17:43:25 GMT

ٹرمپ کا غزہ منصوبہ: نسلی تطہیر کے لیے گرین لائٹ؟

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

واضح رہے کہ فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کوئی نیا خیال نہیں ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ کی ’’طویل مدتی ملکیت‘‘ لینے،’’گندگی‘‘ کو’’پاک کرنے‘‘ اور اسے’’مشرق وسطیٰ کے رویرا‘‘ میں تبدیل کرنے کی تازہ ترین تجویز فلسطینیوں کو نسلی طور پر ان کی سرزمین سے بےدخل کرنے کی کوششوں کا تازہ ترین اعادہ ہے۔جو چیز ٹرمپ کے تبصروں کو خطرناک بناتی ہے وہ غزہ میں امریکی فوجی مداخلت کے بعد اس کے 2.

2 ملین باشندوں کو بے دخل کرنے کا فوری خطرہ نہیں ہے، اصل خطرہ کہیں اور ہے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کو غزہ یا مغربی کنارے سے باہر نکالنے کے لیے ٹرمپ کے الفاظ کو گرین سگنل سے تعبیر کر سکتا ہے۔ دوسرا یہ کہ امریکہ، صدر کی خواہشات کو پورا کرنے کی آڑ میں ایک اور اسرائیلی حملے کی خاموشی سے حمایت کر سکتا ہے۔ تیسرا، ٹرمپ کے ریمارکس سے پتہ چلتا ہے کہ فلسطین کے بارے میں ان کی خارجہ پالیسی ان کے پیشروئوں کی پالیسی سے مختلف نہیں ہے۔ کچھ ڈیموکریٹس نے ان عرب اور فلسطینی امریکیوں پر تنقید کا نشانہ بنایا جنہوں نےگزشتہ انتخابات میں ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کملا ہیرس کی حمایت کے بجائےٹرمپ کو ووٹ دیا ۔۔
تاہم، بائیڈن انتظامیہ کے دوران نسلی صفائی کا خیال پہلے ہی پیش کیا جا رہا تھاجب کہ اس وقت کے سیکریٹری آف اسٹیٹ اینٹونی بلنکن نے اس بات کا اعادہ کیا کہ “فلسطینی شہریوں پر غزہ چھوڑنے کے لیے دباؤ نہیں ڈالنا چاہیے،’’ بائیڈن نے اسرائیل کے لیے غیر مشروط فوجی مدد کے ذریعے نقل مکانی کے لیےحالات پیدا کیے تھے۔اس نے مشرق وسطیٰ کی جدید تاریخ کی سب سے تباہ کن جنگوں میں سے ایک کو بھڑکانے میں اسرائیل کی دامے درمے سخنے مدد کی ۔ جنگ کے کچھ ہی دنوں بعد 13 اکتوبر 2023 کو اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے عمان میں بلنکن کو’’تمام فلسطینی علاقوں سے فلسطینیوں کو زبردستی بے گھر کرنے یا ان کی اندرونی نقل مکانی کا سبب بننے‘‘ کی کسی بھی اسرائیلی کوشش کے خلاف خبردار کیا۔ مؤخر الذکر نقل مکانی ایک حقیقت بن گئی کیونکہ شمالی غزہ کی زیادہ تر آبادی وسطی اور جنوبی غزہ میں پناہ گزینوں کے کیمپوں میں بھری ہوئی تھی، جہاں کے حالات 16 ماہ سے زیادہ عرصے سے غیر انسانی ہیں۔اسی وقت مغربی کنارے اور خاص طور پر اس کے شمالی علاقوں میں نقل مکانی کی ایک اور مہم جاری ہے، حالیہ ہفتوں میں اس میں تیزی آئی ہے۔ جنین اور دیگر علاقوں میں ہزاروں فلسطینی خاندان پہلے ہی بے گھر ہو چکے ہیں۔ اس کے باوجود بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کو روکنے کے لئےدباؤ ڈالنےکی کوئی ضرورت محسوس نہیں کی۔
فلسطینیوں کی بے دخلی پر عربوں کے خدشات جنگ کے آغاز سے ہی حقیقی تھے۔ تقریباً ہر عرب لیڈر نے بار بار خطرے کی گھنٹی بجائی۔ مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے متعدد مرتبہ اس جانب توجہ دلائی اور’’آبادی کی منتقلی‘‘ کی اسکیم میں اسرائیلی کوششوں اور ممکنہ طور پر امریکہ کے ملوث ہونے کے بارے میں خبردار کیا۔السیسی نے کہا کہ غزہ میں اب جو کچھ ہو رہا ہے وہ شہریوں کو پناہ لینے اور مصر کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور کرنے کی کوشش ہے۔پندرہ ماہ بعد ٹرمپ کےدور میں مصر نے اعادہ کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ مصر اس ’’ناانصافی کے عمل‘‘ میں حصہ نہیں لے گا۔4 فروری کو اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ کے بیان کےفوراً بعد ہی ایک سعودی بیان جاری ہوا۔ سعودی وزارت خارجہ نے غزہ پر ٹرمپ کی’’ملکیت‘‘ کو مسترد کرتے ہوئےریاض کے فلسطین پر عرب لیگ کے موقف کو دہرایا۔بیان میں واضح کیا گیا کہ ’’وزارت خارجہ اس بات کی توثیق کرتی ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بارے میں سعودی عرب کا موقف مستحکم اور غیر متزلزل ہے‘‘ ۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ مملکت ’’فلسطینی عوام کےجائز حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی کو واضح طور پر مسترد ہونے کی توثیق کرتی ہے، خواہ اسرائیلیوں کے ذریعے ہو، فلسطینیوں کی آبادکاری کے ذریعےہو، فلسطینیوں کوان کی زمین سے بےدخل کرنے کی کوشش ہو‘‘۔ تاہم نئی امریکی انتظامیہ فلسطینی تاریخ سے غافل نظر آتی ہے۔ 1948 میں فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے پیش نظرکوئی بھی عرب حکومت( فلسطینی قیادت کو چھوڑ دیں) ہمسایہ ریاستوں میں لاکھوں لوگوں کو نسلی طور پر پاک کرنے کی ایک اور اسرائیلی امریکی کوشش کی حمایت نہیں کرے گی۔مقامی آبادی کو بے دخل کرنے کی غیر اخلاقی حرکتوں سے ہٹ کر، تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ اس طرح کے اقدامات خطے کو نسلوں تک غیر مستحکم کرتے ہیں۔ 1948 کا نکبہ، جس نے فلسطین کی نسلی صفائی دیکھی، عرب اسرائیل تنازعہ کو بھڑکا دیا، جس کے اثرات آج بھی جاری ہیں۔تاریخ ہمیں یہ بھی سکھاتی ہے کہ نکبہ کوئی الگ تھلگ واقعہ نہیں تھا۔ اسرائیل نے 1950 کی دہائی کے اوائل میں غزہ میں فلسطینی پناہ گزین کیمپوں پر اپنے شدید حملوں سے شروع ہوکر، اور اس کے بعد سے، نسلی تطہیر کی بارہا کوشش کی ہے۔
1967 کی جنگ جسے’’سیٹ بیک‘‘ کہا جاتا ہے، اندرونی اور بیرونی طور پر لاکھوں فلسطینیوں کی نسلی صفائی کا باعث بنی۔ اس کے بعد کے سالوں میں، 1970 کی دہائی میں مختلف امریکی اسرائیلی اقدامات نے فلسطینی آبادی کو صحرائے سینا میں منتقل کرنے کی کوشش کی۔ تاہم غزہ کے عوام کی استقامت اور اجتماعی مزاحمت کی وجہ سے یہ کوششیں ناکام ہوئیں۔ٹرمپ کی نام نہاد ‘انسان دوست نسلی صفائی کی تجویز تاریخ میں اسی طرح کی ایک اور ناکام کوشش کے طور پر لکھی جائے گی، خاص طور پر ثابت قدم فلسطینی عوام کے ساتھ عرب اور بین الاقوامی یکجہتی برسوں سے زیادہ مضبوط ہے۔اب اہم سوال یہ ہے کہ کیا عرب اور دنیا بھر میں فلسطین کے دوسرے حامی اس طرح کی مذموم تجاویز کو مسترد کرنے سے آگے بڑھیں گے اور فلسطینی وطن کی بحالی کے لیے پہل کریں گے؟ اس کے لیے انصاف پر مبنی بین الاقوامی مہم کی ضرورت ہے، جس کی جڑیں بین الاقوامی قانون میں ہوں اور خود فلسطینی عوام کی امنگوں کے مطابق ہوں۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: فلسطینیوں کو فلسطینیوں کی کرنے کی کوشش نسلی صفائی نقل مکانی ٹرمپ کے ایک اور اور اس کے لیے

پڑھیں:

غزہ فلسطینیوں کا اور فلسطینی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے، چین

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم غزہ کے شہریوں کی جبری بیدخلی کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔ دوسری جانب عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط نے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو عرب دنیا کیلئے ناقابل قبول قرار دیدیا۔ اسلام ٹائمز۔ چین نے بھی غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی مخالفت کردی۔ ترجمان چینی وزارت خارجہ کا ایک پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ غزہ فلسطینیوں کا ہے اور فلسطینی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم غزہ کے شہریوں کی جبری بے دخلی کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔ دوسری جانب عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط نے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو عرب دنیا کے لیے ناقابل قبول قرار دے دیا۔

انہوں نے دبئی میں ورلڈ گورنمنٹ سمٹ سے خطاب میں کہا کہ آج غزہ نشانہ ہے، کل مغربی کنارے کی باری ہوگی اور اس کا مقصد فلسطین کو اس کے تاریخی باشندوں سے خالی کرنا ہے۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عرب دنیا 100 سال سے اس خیال کے خلاف مزاحمت کر رہی ہے اور اب بھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔

متعلقہ مضامین

  • نسلی کشی کی ہر قسم کو مسترد کرتے ہیں، 390 یہودی رہنماوں کی امریکہ میں اشتہاری مہم
  • ٹرمپ غزہ منصوبہ، سعودی عرب میں سربراہی اجلاس
  • فلسطینیوں کے انخلاء کا امریکی منصوبہ عالمی امن کے لیے بڑا خطرہ ہے: طیب ایردوآن
  • فلسطین کی پاسبانی
  • غزہ کے لوگوں کی بے دخلی کے ساتھ ٹرمپ کا ریویرا منصوبہ قابل قبول نہیں: سعودی سفیر
  • مصر اور اردن فلسطینیوں کی بے دخلی کے بغیر غزہ کی تعمیر نو کرنے پر متفق
  • غزہ کا کنٹرول سنبھال لیں گے،ٹرمپ،غزہ صرف فلسطینیوں کا ہے،چین
  • غزہ فلسطینیوں کا حصہ ہے، چین کی زبردستی بے دخلی کی مخالفت
  • غزہ فلسطینیوں کا اور فلسطینی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے، چین