سلمان اکرم راجہ نے شیر افضل مروت کے الزامات کا جواب دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے شیر افضل مروت کے الزامات کا جواب دے دیا ہے۔ شیر افضل مروت نے پارٹی سے نکالے جانے کا ذمہ دار پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری سلمان اکرم راجہ کو ٹھہرایا تھا۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ کہا ہے کہ پارٹی میں کوئی لڑائی نہیں، عمران خان کی قیادت میں سب متحد ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اختلافات کی خبریں محض میڈیا کی پیدا کردہ ہیں، جو معمولی باتوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بیک ڈور رابطوں کے بارے میں مجھے کوئی علم نہیں۔ بانی پی ٹی آئی کئی بار واضح کر چکے ہیں کہ وہ کسی ڈیل کے تحت باہر نہیں آئیں گے۔ عمران خان کو بنی گالا جیسی پیشکشیں ہوئیں مگر انہوں نے مسترد کر دیں۔ بانی پی ٹی آئی آئین و قانون کی بالادستی کے لیے جیل میں ہیں۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پر خوشی ہے، پوری قوم بھی یہی چاہتی ہے۔
صحافی نے شیر مروت کے ”مجھے کیوں نکالا؟“ والے سوال پر ردعمل مانگا تو سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اس کا جواب وہ خود جانتے ہیں وہ بس معصومیت کا اظہار کررہے ہیں، یہ عمران خان کا فیصلہ ہے اور وہ بغیر ٹھوس وجہ کے فیصلہ نہیں کرتے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجہ نے نے کہا کہ پی ٹی آئی
پڑھیں:
مجھے پارٹی سے نکالے جانے کا ذمہ دار سلمان اکرم راجا ہے، شیر افضل مروت
مجھے پارٹی سے نکالے جانے کا ذمہ دار سلمان اکرم راجا ہے، شیر افضل مروت WhatsAppFacebookTwitter 0 15 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما شیر افضل مروت نے خود کو پارٹی سے نکالے جانے کا ذمہ دار سلمان اکرم راجا کو قرار دے دیا۔ سابق پی ٹی آئی رہنما نے شکوہ کیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بس کان میں بات ڈالنے کی دیر ہوتی ہے اور لوگوں کی قسمت کے فیصلے ہو جاتے ہیں، مجھے نکالے جانے کا جواب پارٹی کے پاس بھی نہیں ہے۔ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو میں شیر افضل مروت نے دعوی کیا کہ پی ٹی آئی میں بانی کی رہائی کی نہیں، عہدے لینے کی سیاست ہو رہی ہے۔سینئر پی ٹی آئی رہنما شاندانہ گلزار نے اعتراف کیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کان کے کچے ہیں، اقتدار کے دوران بھی پارٹی رہنماں کا ان سے یہ شکوہ رہتا تھا۔