ایران جوہری معاہدے میں تاخیر کررہاہے،آئی اے ای اے
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
میونخ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 فروری2025ء)اقوام متحدہ کے جوہری واچ ڈاگ ادارے کے سربراہ رافیل گورسی نے کہا ہے کہ ایرانی جوہری پروگرام کے سلسلے میں ایران کے ساتھ معاہدہ کرنے کا وقت ہاتھ سے نکال رہا ہے۔ کیونکہ ایران نے یورینیئم کی افزودگی کا سلسلہ تیزی سے جاری رکھا ہوا ہے۔ جو کہ اسلحہ سازی کے درجے کے قریب کے معیار کی ہے۔
رافیل گورسی عرب ٹی وی سے گفتگو کر رہے تھے۔(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ ابھی ان کی ایرانی معاملے پر نئی قیادت کے ساتھ سیاسی مشاورت کی کوئی صورت پیدا نہیں ہوئی ہے۔ تاہم وہ ایرانی جوہری پروگرام کے بارے میں کسی جامع رپورٹ کے جاری کرنے میں ابھی التوا رکھیں گے جو کہ مارچ کے بعد ہو سکتی ہے اور ان کے مطابق اس رپورٹ میں کچھ تھوڑا اضافہ کیا جائے گا۔ کیونکہ یہ پہلے ہی تیار کی جا چکی ہے۔انہوں نے کہاکہ میرا خیال ہے کہ وقت ہاتھ سے نکل رہا ہے لیکن اس کایہ مطلب نہیں ہے کہ ہم اپنا کام تیز نہیں کر سکتے۔ ایجنسی کے پاس تمام انفارمیشن موجود ہے ۔ لیکن جب پالیسی کا اعلان ہوگا تو ان کے مطابق آگے بڑھا جا سکے گا۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
ایران میں پاکستانی شہریوں پر دہشتگردانہ حملے کی ذمہ داری بی ایل اے نے قبول کر لی
ایک بیان جاری کرتے ہوئے بلوچستان لبریشن آرمی نامی دہشتگرد گروہ نے ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان میں ہونیوالے مسلح دہشتگردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے جسمیں 8 پاکستانی مزدور جانبحق ہوئے تھے اسلام ٹائمز۔ مقامی میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ ایرانی صوبہ سیستان و بلوچستان کے علاقے مہرستان میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 8 پاکستانی شہری جانبحق ہو گئے تھے۔ یہ واقعہ ہفتے کی شام مہرستان کے قریب واقع ایک گاؤں میں کاروں کی ورکشاپ میں پیش آیا تھا۔ مقامی ذرائع کے مطابق، یہ تمام افراد، جو بہاولپور سے تعلق رکھتے تھے، ایک دکان میں گاڑیوں کی مرمت اور ڈینٹنگ پینٹنگ کا کام کرتے تھے اور رات کو بھی اسی جگہ سوتے تھے۔ رپورٹ کے مطابق مسلح حملہ آور ان کی ورکشاپ میں داخل ہوئے اور انہوں نے مقتولین کے ہاتھ پاؤں باندھ کر انہیں قتل کر ڈالا جس کے بعد مسلح حملہ آور اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے موقع سے فرار ہو گئے۔
ادھر ایرانی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھی اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس دہشتگردانہ کارروائی کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات جاری ہیں۔ دریں اثناء بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نامی دہشتگرد گروہ کے ترجمان نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس دہشتگردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گذشتہ 1 سال کے دوران ایرانی صوبہ سیستان و بلوچستان میں یہ اپنی نوعیت کا دوسرا حملہ ہے۔ گذشتہ سال جنوری میں بھی چند مسلح افراد نے اسی طرح کے ایک حملے میں سراوان شہر میں موجود 9 پاکستانی شہریوں کو قتل کر دیا تھا!