افغان طالبان کی کالعدم ٹی ٹی پی کی مدد کے باعث پاکستان میں حملے بڑھ رہے ہیں، اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
افغان طالبان کی کالعدم ٹی ٹی پی کی مدد کے باعث پاکستان میں حملے بڑھ رہے ہیں، اقوام متحدہ WhatsAppFacebookTwitter 0 15 February, 2025 سب نیوز
اقوام متحدہ:اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ افغان طالبان بدستور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی مدد کررہے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان میں دہشت گردانہ حملے بڑھ رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجودگی اور طاقت برقرار ہے، 2024 میں ٹی ٹی پی نے پاکستان میں 600 سے زائد حملے کیے،
افغان طالبان ٹی ٹی پی کو ماہانہ 43000 ہزار ڈالر فراہم کررہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی القاعدہ سمیت دہشت گرد تنظیمیں مل کر “تحریک جہاد پاکستان” کے بینر تلے حملے کررہی ہیں۔
اقوام متحدہ نے کہا کہ افغان طالبان بدستور کالعدم تحریک طالبان کی مدد کررہے ہیں، افغان طالبان ٹی ٹی پی کی مالی اور لاجسٹک مدد کررہے ہیں۔ اس مدد کی وجہ سے پاکستان میں حملے بڑھ رہے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: افغان طالبان پاکستان میں اقوام متحدہ ٹی ٹی پی کی کررہے ہیں کی مدد
پڑھیں:
غزہ میں پانچ سال سے کم عمر 60 ہزار سے زائد بچوں میں غذائی قلت کا شکار
اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ قابض اسرائیلی فورسز کی جانب سے انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ کے باعث غزہ میں 60 ہزار سے زائد پانچ سال سے کم عمر بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ قابض اسرائیلی فورسز کی جانب سے انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ کے باعث غزہ میں 60 ہزار سے زائد پانچ سال سے کم عمر بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ فارس نیوز کے مطابق، سیگرید کاگ، جو اقوام متحدہ کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کی رابطہ کار ہیں، نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں 60 ہزار سے زائد کم عمر بچے شدید غذائی قلت میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے اناطولی نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے جنگ بندی کے دوران بھیجی گئی امداد بآسانی مستحقین تک پہنچ رہی تھی، لیکن مارچ کے وسط کے بعد امدادی قافلوں کی آمد بند ہو گئی۔
کاگ نے مزید کہا کہ صہیونی فوج نے 18 مارچ کو جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی خلاف ورزی کی، حالانکہ حماس نے اس معاہدے کی تمام شقوں پر عمل کیا تھا، لیکن اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ پر نسل کشی کی جنگ شروع کر دی۔ اقوام متحدہ کی اس عہدیدار نے کہا کہ امدادی کارکنوں کے پاس درکار سامان کی شدید قلت ہے اور اسپتالوں کے لیے ایندھن ختم ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے امداد کی تقسیم میں شدید خلل پڑا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ 60 ہزار سے زائد پانچ سال سے کم عمر بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، اور ان میں سے ہر ایک محض ایک عدد نہیں، بلکہ ایک انسان، ایک زندگی اور زندہ رہنے کی جدوجہد کی علامت ہے۔
کاگ نے تاکید کی کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ انسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے دے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیلی حملے نہ صرف عام شہریوں بلکہ امدادی کارکنان، جن میں سے اکثر خود فلسطینی ہیں، کے لیے بھی ہولناک خطرہ بن چکے ہیں۔ ادھر غزہ کی وزارت صحت نے آج ہفتے کے روز اعلان کیا کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں 50933 فلسطینی شہید اور 116045 زخمی ہو چکے ہیں۔