مودی کو امریکا میں پرچیوں کا سہارا اور انٹرنیشنل سطح پر بے عزتی
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا دورہ امریکا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات اس وقت پوری دنیا میں جگ ہنسائی کا سبب بن رہا ہے۔
واشنگٹن میں مودی اور ٹرمپ کی مشترکہ پریس کانفرنس میں بھی مودی کی نااہلی واضح نظر آئی۔
ماضی کی طرح اس بار بھی نریندر مودی کو اپنی بات واضح کرنے کے لیے پرچیوں کا سہارا لینا پڑا، مودی کی جانب سے پرچیاں پڑھنے پر دنیا بھر میں اس کا مذاق بھی اڑایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: مودی ٹرمپ ملاقات، وائٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، ٹرمپ سے گفتگو کے دوران مودی پرچیاں نکال کر اور دیکھ دیکھ کر پڑھتا رہا جس پر وہاں موجود میڈیا بھی ہنس رہا تھا۔
مشترکہ پریس کانفرنس میں اس وقت صورتحال عجیب ہوئی جب ایک بھارتی صحافی نے ٹرمپ سے سوال کیا مگر ٹرمپ نے بھارتی صحافی کے سوال کا جواب دینے کی بجائے اس کی بے عزتی کی اور کھری کھری سنا دیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے یہاں تک کہہ دیا کہ مجھے آپ کی بات سمجھ نہیں آئی حالانکہ سوال انگریزی میں تھا اور واضح تھا۔
یہ بھی پڑھیے: مودی کی ٹرمپ سے ملاقات کے بعد امریکا نے ہتھکڑی لگا کر مزید بھارتی ڈی پورٹ کردیے
بھارتی میڈیا کی جانب سے بھی ٹرمپ کی اس حرکت کو ناپسندیدہ قرار دیا گیا ہے، مودی اور ٹرمپ کی اس پریس کانفرنس سے ثابت ہوتا ہے کہ ٹرمپ کو بھارت یا مودی سے کوئی کوئی غرض نہیں۔
یہ سب دنیا کو دکھانے کیلئے کیا گیا ڈراما ہے، بھارت کو مودی کے دورہ امریکا پر خوش ہونے کی بجائے وہاں ہونے والی جگ ہنسائی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
America Donald Trump india NARENDER MODI امریکا انڈیا ٹرمپ.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
مصنوعی ذہانت کی دنیا میں چین امریکا کو پیچھے چھوڑنے کے قریب پہنچ گیا
چین مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی کارکردگی میں امریکا کو پیچھا چھوڑنے کے بالکل قریب پہنچ گیا ہے۔
اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ چین کے مختلف اے آئی ماڈلز نے 2024 کے آخر تک اہم بینچ مارکس پر معائنے میں امریکی ماڈلز کے ساتھ تقریباً برابری کا سکور حاصل کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا میں سرکاری ڈیوائسز میں ‘ڈیپ سیک’ سمیت چین کی دیگر اے آئی اپیس کے استعمال پر پابندی
رپورٹ کے مطابق، امریکا کی چین پر برتری MMLU پر 0.3%، MMMU پر 8.1%، MATH پر 1.6% اور HumanEval ٹیسٹ پر 3.7% تک کم ہوگئی ہے۔ یہ اعداد و شمار 2023 کے آخر میں اسی بینچ مارکس پر بالترتیب 17.5%، 13.5%، 24.3%، اور 31.6% تھی۔
یہ بینچ مارکس اے آئی ماڈلز کی مختلف صلاحیتوں کا تجزبہ کرتے ہیں۔ مثلاً MMLU عمومی علم کا اندازہ لگاتا ہے، MMMU مشترکہ متن اور تصویر کی سمجھ کو ٹیسٹ کرتا ہے، MATH پیچیدہ ریاضی کے مسائل حل کرنے کی صلاحیت کو دیکھتا ہے، اور HumanEval کوڈ بنانے کا اندازہ لگاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: چین نے ’ڈیپ سیک‘ کے بعد ’مینس‘ نامی حیران کن اے آئی ایجنٹ تیار کرلیا
رپورٹ میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ امریکی ماڈلز کو عموماً اپنے چینی ہم منصبوں کے مقابلے میں زیادہ تربیت کی ضرورت ہوتی ہے، اس کے علاوہ چینی ماڈلز پر اٹھنے والے اخراجات امریکی ماڈلز پر ہونے والے خرچے سے سے کم بتایا جارہا ہے۔ چین کے ڈیپ سیک وی تھری کی تربیت کی لاگت لاکھوں ڈالر میں رپورٹ کی گئی ہے، لیکن دوسری طرف کچھ اعلیٰ امریکی ماڈلز کے لیے اعداد و شمار 100 ملین ڈالر یا حتیٰ کہ 1 بلین ڈالر تک بتائے گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین عالمی سطح پر اے آئی کی اشاعتوں اور پیٹنٹس میں سب سے آگے ہے۔ 2024 میں چینی اداروں نے 15 اہم اے آئی ماڈلز تیار کیے، امریکا نے 40 اور یورپ نے 3 ماڈلز بنائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا اے آئی چین ڈیپ سیک مینس