حیدرآباد: جماعت اسلامی حیدرآباد کے امیر حافظ طاہر مجیدپیکا ایکٹ کے خلاف لگائے گئے بھوک ہڑتالی کیمپ میںشریک ہوکر اظہار یکجہتی کررہے ہیں

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ کی سیاسی، قوم پرست، مذہبی جماعتوں،وکیلوں اور صحافیوں نے پیکا ایکٹ ایوبی، ضیائی اور مشرف کی مارشل لاء سے بھی زیادہ خطرناک پارلیمانی مارشل لاء قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں اظہار رائے کی آزادی، عدل، انصاف اور بنیادی انسانی حقوق کی آواز دبانے کے لیے پیکا ایکٹ جیسا کالا قانون نافذ کیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہارانھوں نے پی یو ایف جے کی کال پرحیدرآباد یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے پیکا ایکٹ کے خلاف تین روزہ بھوک ہڑتالی کیمپ کے تیسرے دن بھوک ہڑتالی کیمپ کے آخری دن خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے مرکزی رہنما لالا رحمان سموں نے کہا کہ پیکا ایکٹ ایک کالا قانون ہے جس کے خلاف صحافیوں کا ملک گیر احتجاج جاری ہے اور اس احتجاج میں سیاسی اور سماجی جماعتیں بھی شامل ہیں انھوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ نافذ کرکے ہر شہری کے اظہار آزادی رائے کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے ،پہلے سوشل میڈیا کے لیے جتھے تیار کیے جاتے ہیں جو آگے چل کر انہی کے لیے مشکلات کا باعث بنے تو انھیں روکنے کے لیے پیکا ایکٹ نافذ کیا گیا ہے۔پاکستان فیڈرل یونیں آف جرنلسٹس کے مرکزی رہنما خالد کھوکھر نے کہا کہ پیکا ایکٹ کے خلاف پورے پاکستان کے صحافی سراپا احتجاج ہیں ہمیں امید ہے کہ سیاسی سماجی تنظیموں کے رہنما اور وکلاء برادری پیکا ایکٹ کے خلاف ہمارے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔جماعت اسلامی حیدرآباد کے امیر حافظ طاہر مجید نے کہا کہ پیکا ایکٹ آج کی کہانی نہیں یہ کہانی متحدہ ہندوستان کے دور سے چل رہی ہے ،حکمران عام کے ساتھ نہیں بلکہ بندوق کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں ،جماعدت اسلامی اس کالے قانون کو کبھی بھی تسلیم نہیں کرے گی۔سندھ ہاری کمیٹی کے مرکزی صدر ثمر جتوئی نے کہا کہ جمہوریت کا دعویٰ کرنے والی جماعتیں پیکا ایکٹ نافذ کرکے آمریت کا کردار ادا کررہی ہیں ،یہ جماعتیں سندھ، ملک اورعوام دشمن پارٹیاں ہیں اور عوام دشمن منصوبے بنارہی ہیں،سینئرکالم نگارقادر رانٹو نے کہا کہ ملک میں کبھی بھی حقیقی جمہوریت نہیں رہی، ماضی میں صحافی برادری و سیاسی رہنماؤں نے آزادی کے لیے جدوجہد کی اور قید و بند برداشت کی ۔سندھیانی تحریک کی مرکزی صدر امراء سموں نے کہا کہ جمہوری حکمرانوں نے ملک میں آمریت کے راستے اختیار کیے ہیں یہ حکمران نہیں چاہتے کہ اس ملک میں حقیقی جمہوریت اور میڈیا آزاد ہو،سندھ ترقی پسند پارٹی کے وائس چیئرمین حیدر شاہانی نے پیکا ایکٹ کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی 70 سالہ تاریخ بدترین واقعات سے بھری پڑی ہے صحافی برادری نے ایوب کی آمریت ضیائی مارشل لاء اور مشرف کی آمریت میں اظہار آزادی کی جدوجہد کی صحافی اس وقت بھی پیکا کے خلاف میدان عمل میں ہیں،سپریم کورٹ بار کے رہنما یوسف لغاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ جدوجہد میں صرف صحافی برادری نہیں بلکہ سندھ سمیت ملک بھر کے تمام شہری بھی شامل ہیں،جمعیت علماء اسلام ف کے رہنما مولانا تاج محمد ناہیوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ کے خلاف جے یو آئی پہلے دن سے میدان عمل میں موجود ہے اور سینیٹ میں ہمارے سینیٹر نے پیکا ایکٹ کی مخالفت کی، ہم سب کو پیکا کے خلاف ایک پیچ پر جمع ہونا پڑے گا،عوامی ورکرز پارٹی کے مرکزی رہنما بخشل تھلو نے کہا کہ پیکا ایکٹ کے ذریعے عوامی آواز کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے ملک میں انسانی بنیادی حقوق کو روندا جارہا ہے۔ اس موقع پر سندھیانی تحریک کی مرکزی صدر امراء سموں،سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے رہنما رمضان برڑو،ایچ یو جے صدر محمد وسیم خان جنرل سیکرٹری جام فرید لاکھو اور سینئر صحافی اقبال ملاح ودیگر نے بھی خطاب کیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ کے خلاف کے رہنما کے مرکزی ملک میں ا مریت کے لیے

پڑھیں:

پی ایف یو جے کے زیراہتمام پیکا ایکٹ کے خلاف سیمینار

اسلام ٹائمز: انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کی صدر ڈومینیکا یارڈلی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں میڈیا کی آزادی کو یقینی بنایا جا رہا ہے، مگر پاکستان میں صحافیوں پر قدغنیں لگائی جا رہی ہیں، جو کہ ایک تشویشناک امر ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادیٔ صحافت کے بغیر جمہوریت کا تصور ممکن نہیں، اس لیے عالمی برادری بھی پاکستان میں اس قانون کے خلاف آواز بلند کرے گی۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: نادر بلوچ

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (PFUJ) کے زیراہتمام اسلام آباد میں ایک اہم سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں، سینیئر صحافیوں اور عالمی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ سیمینار میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے مقررین نے پیکا ترمیمی ایکٹ کو آزادیٔ صحافت کے خلاف ایک بڑا خطرہ قرار دیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس متنازع قانون کو فی الفور واپس لیا جائے۔ سیمینار سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس، سینیئر صحافی حامد میر، انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کی صدر ڈومینیکا یارڈلی اور دیگر نمایاں شخصیات نے خطاب کیا۔ مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ پیکا ایکٹ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور اس قانون کو آزادیٔ اظہارِ رائے پر قدغن لگانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری معاشروں میں میڈیا کو آزاد اور خود مختار ہونا چاہیئے، جبکہ پاکستان میں صحافت کو دبانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایک آزاد اور خود مختار میڈیا کسی بھی معاشرے کی ترقی کا ضامن ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ صحافیوں کی آزادی سلب کرنے کے مترادف ہے اور اس کے خلاف تمام مکاتبِ فکر اور سیاسی جماعتوں کو متحد ہو کر آواز بلند کرنی چاہیئے۔ سینیئر صحافی حامد میر نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیکا ایکٹ درحقیقت میڈیا کو خاموش کرنے کی ایک سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کے ذریعے نہ صرف صحافیوں بلکہ عام شہریوں کی آزادیٔ اظہارِ رائے کو بھی محدود کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس متنازع قانون کو فوری طور پر واپس لے اور صحافیوں کو آزادانہ طور پر اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ادا کرنے دے۔ انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کی صدر ڈومینیکا یارڈلی نے سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں میڈیا کی آزادی کو یقینی بنایا جا رہا ہے، مگر پاکستان میں صحافیوں پر قدغنیں لگائی جا رہی ہیں، جو کہ ایک تشویشناک امر ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادیٔ صحافت کے بغیر جمہوریت کا تصور ممکن نہیں، اس لیے عالمی برادری بھی پاکستان میں اس قانون کے خلاف آواز بلند کرے گی۔

سیمینار کے اختتام پر متفقہ قرارداد منظور کی گئی، جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کو فوری طور پر واپس لیا جائے، صحافیوں کے خلاف درج مقدمات ختم کیے جائیں اور آزادیٔ اظہارِ رائے کو یقینی بنایا جائے۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (PFUJ) کے صدر نے اعلان کیا کہ اگر حکومت نے پیکا ایکٹ کے خلاف صحافیوں کے مطالبات کو نظر انداز کیا، تو ملک گیر احتجاجی تحریک چلائی جائے گی اور عدالتی چارہ جوئی بھی کی جائے گی۔ یہ سیمینار آزادیٔ صحافت کے لیے جاری جدوجہد کا حصہ تھا، جس میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں، صحافتی تنظیموں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کسی بھی غیر جمہوری اقدام کے خلاف مزاحمت جاری رکھی جائے گی۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ) https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial

متعلقہ مضامین

  • سندھ میں امن وامان قائم نہ ہوسکا ہے ،حافظ نصراللہ عزیز
  • سکھریونین آف جرنلسٹس کی پیکا کیخلاف بھوک ہڑتال جاری
  • پی ایف یو جے کے زیراہتمام پیکا ایکٹ کے خلاف سیمینار
  • پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف پی ایف یو جے کی درخواست پر سماعت کا حکم نامہ جاری
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: پیکا ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر وزارت قانون ودیگر کو نوٹس جاری
  • سکھریونین آف جرنلسٹس کا پیکا ایکٹ کیخلاف احتجاج جاری
  • ٹرمپ کو اتنا ہی شوق ہے تو اسرائیل کو نیو یارک یا واشنگٹن کے اردگرد بسائیں: حافظ نعیم الرحمٰن
  • آپ کی جماعت نے بڑی گرمجوشی سے آرمی سے متعلق قانون بنایاتھا،جسٹس نعیم کا سلمان اکرم سے مکالمہ
  • فوجی آپریشن سے امن قائم نہیں ہوگا،پاکستان افغانستان کو لڑانا امریکی ایجنڈا ہے،حافظ نعیم الرحمن