انسداد دہشتگردی عدالت؛ سلمان اکرم راجا و دیگر پولیس رپورٹ میں قصوروار قرار
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
لاہور:
انسداد دہشت گردی عدالت میں 5 اکتوبر کو جلاؤ گھیراؤ اور تشدد کے تین مقدمات میں سلمان اکرم راجا ، ضمیر جھنڈو اور علی امیتاز وڑائچ سمیت دیگر کی عبوری ضمانتوں پر سماعت ہوئی۔
دورانِ سماعت پولیس نے تھانہ اسلام پورہ کے مقدمے میں رپورٹ پیش کردی ، جس میں پولیس نے سلمان اکرم راجا سمیت 7 ملزمان کو قصور وار قرار دیا۔
عدالت نے اسلام پورہ تھانہ کے مقدمے میں آئندہ سماعت پر دلائل طلب کرتے ہوئے تھانہ مستی گیٹ اور لاری اڈا کے مقدمات میں بھی تفتیشی رپورٹ طلب کرلی۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزمان کی عبوری ضمانتوں میں 12 اپریل تک توسیع کردی ۔ سماعت کے موقع پر سلمان اکرم راجا سمیت دیگر ملزمان نے عدالت میں پیش ہوکر حاضری مکمل کروائی۔
دریں اثنا تھانہ شفیق آباد میں 5 اکتوبر کو پولیس تشدد اور جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں پولیس نے انسداد دہشت گردی عدالت میں جج منظر علی گل کے روبرو رپورٹ پیش کی، جس میں سلمان اکرم راجا، علی امتیاز وڑائچ، شبیر گجر سمیت دیگر کو قصور وار قرار دیا گیا۔
عدالت نے ملزمان سلمان اکرم راجا، شبیر گجر سمیت دیگر کی ضمانتیں ایک ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کرلیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجا سمیت دیگر
پڑھیں:
خلیل الرحمان قمر ہنی ٹریپ کیس، عدالت نے آمنہ عروج سمیت دیگرملزمان 7،7 سال قید کی سزاسنا دی
لاہور کی عدالت نے خلیل الرحمان قمر ہنی ٹریپ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزمہ آمنہ عروج، ممنون حیدراور ذیشان قیوم کو 7،7 سال قید کی سزا سنا دی،عدالت نے حسن شاہ سمیت دیگر8 ملزمان کو مقدمے سے بری کر دیا،اے ٹی سی عدالت کے جج ارشد جاوید نے محفوظ فیصلہ سنایا،عدالت نے ملزمان کوتاوان مانگنے پر سزا سنائی،عدالت کے جج ارشد جاوید نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ مجرمان آمنہ عروج، ممنون حیدر اور زیشان تاوان مانگنے کے جرم میں سزا کے مستحق پائے گئے ہیں۔ عدالت نے تینوں کو سات، سات سال قید کی سزا سنائی، جبکہ مقدمے میں شامل دیگر ملزمان کو ناکافی شواہد کی بنیاد پر بری کر دیا گیا۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کے خلاف تاوان مانگنے کے شواہد موجود ہیں، تاہم ان پر اغوا کا الزام ثابت نہیں ہوتا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ جرم کی سنگینی کے پیش نظر سزا سنائی گئی ہے تاکہ معاشرے میں اس قسم کے جرائم کی روک تھام ممکن ہو۔یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے معروف ڈرامہ رائٹر خلیل الرحمان قمر کو تاوان کیلئے اغوا کرنے کے مقدمے میں فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جو14 اپریل کو سنانے کااعلان کیا گیا تھا۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے مقدمے پر سماعت کی تھی۔ وکلا کے حتمی دلائل مکمل ہونے پر مقدمے کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ عدالت نے ملزمان کو جیل سے فیصلہ کیلئے طلب کر رکھا تھا۔سماعت کے دوران ملزمہ آمنہ عروج اور حسن شاہ سمیت دیگر ملزموں کو جیل سے عدالت میں پیش کیا گیا تھا اور ان کے علاوہ ضمانت پر رہا ہونے والے ملزم بھی عدالت میں پیش ہوئے تھے۔عدالت نے ملزمان کے وکلا نے حتمی دلائل مکمل کئے تھے جس پر عدالت نے مقدمے کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ 14 اپریل کو فیصلہ سنایا جائے گا۔ سندر پولیس نے خلیل الرحمان قمر کو اغوا کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا اور اس مقدمے میں 12 ملزم نامزد تھے۔ملزمہ آمنہ عروج،ذیشان قیوم،حسن شاہ سمیت دیگر کے خلاف ٹرائل مکمل ہوچکے تھے۔خلیل الرحمان قمرکےوکیل کی ملزمان کو عمر قید اور سزائے موت دینے کی پراسیکیوٹر عبد الجبار ڈوگر نے استدعا کی گئی تھی کہ تمام ملزمان کیخلاف شواہد موجود تھے۔ قبل ازیں سماعت کے موقع پرڈپٹی پراسکیوٹر عبد الجبار ڈوگر کیس پر بحث مکمل کی تھی انہوں نے عدالت سے آمنہ عروج سمیت ملزمان کو سزا کا حکم دینے کی استدعا کی تھی۔بعدازاںعدالت نے ملزمہ آمنہ عروج کے وکیل سے حتمی دلائل طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی تھی۔ عدالت ملزمان کے وکلاءکی حتمی بحث کے بعد مقدمے کا فیصلہ سنائے گی۔ گواہان کے مطابق ملزمہ آمنہ عروج نے دھوکہ سے خلیل الرحمان قمر کو اپنے فلیٹ پر بلایا تھا۔ گواہان کا کہنا تھا کہ آمنہ عروج اور حسن شاہ سمیت دیگر نے خلیل الرحمان قمر کو اغوا کیا تھا اور ڈرامہ نگار سے ایک کروڑ تاوان کا مطالبہ بھی کیا تھا۔