اقوام متحدہ (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ نے کہا کہ افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کو فنڈز اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کی جاتی رہی ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے دہشت گرد قرار دی گئی تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو افغانستان سے لاجسٹک اور آپریشنل سپیس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں سرحد پار سے حملے کرنے کے لئے مالی مدد ملتی رہی ہے۔

پابندیوں کی نگرانی کرنے والی اقوام متحدہ کی ٹیم کی طرف سے جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں پاکستانی سکیورٹی فورسز اور عام شہریوں کے خلاف ٹی ٹی پی کے دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ ہوا، جس میں متعدد اموات ہوئیں۔

اقوام متحدہ کی تجزیاتی معاونت اور پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ پاکستان پر ٹی ٹی پی کے حملوں کے عزائم اور پیمانے میں رپورٹنگ کی مدت کے دوران 600 سے زیادہ حملے ہوئے جن میں وہ حملے بھی شامل تھے جن کے لئے افغان سرزمین استعمال کی گئی۔

رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ ٹی ٹی پی نے افغانستان کے کنڑ، ننگرہار، خوست، اور پکتیکا (برمل) صوبوں میں نئے تربیتی مراکز قائم کئے ہیں اوراپنی افرادی قوت میں اضافہ کیا ہے، ٹی ٹی پی، افغان طالبان اور القاعدہ کے درمیان تحریک جہاد پاکستان کے بینر تلے تعاون میں اضافے کی بھی اطلاعات ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا خودکش بمباروں اور جنگجوؤں کی فراہمی اور نظریاتی رہنمائی کے حوالے سے ان گروپوں اور ٹی ٹی پی کے درمیان زیادہ تعاون ٹی ٹی پی کو ایک غیر علاقائی خطرے اور خطے میں سرگرم دیگر دہشت گرد گروہوں کے لئے ایک چھتری تنظیم میں تبدیل کر سکتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق افغانستان میں دو درجن سے زیادہ دہشت گرد گروہ کام کر رہے ہیں جو افغانستان سے باہر عدم استحکام کا ایک مسلسل محرک ہیں، افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی نے ملک کے استحکام کے ساتھ ساتھ پڑوسی ریاستوں کی سلامتی کے لئے بھی ایک سنگین چیلنج پیدا کر دیا ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایاگیا ہے کہ پاکستانی سکیورٹی فورسز نے موسم گرما میں ایک کارروائی کے دوران داعش خراسان کے ہائی پروفائل ارکان کو گرفتار کرکے گروپ کو بڑھا دھچکا پہنچایا، ان میں عادل پنجشیری (افغان)، ابو منذر (تاجک) اور کاکا یونس (ازبک) شامل تھے جو جنگجوؤں اور خودکش بمباروں کی بھرتی، سفر اور فنڈنگ میں مرکزی کردار ادا کر رہے تھے۔

داعش خراسان کی قیادت نے اس کے بعد پرانے زمانے کے طریقوں کو الیکٹرانک اور انٹرنیٹ پر مبنی مواصلات کو کوریئرز کے نیٹ ورک کے ذریعے بدل دیا تاکہ کم سے کم روابط کے ذریعے گرفتاریوں سے بچا جا سکے۔

رپورٹ کے مطابق مجید بریگیڈ، بلوچستان لبریشن آرمی کے ایک سرشار ڈیتھ سکواڈ نے رپورٹنگ کی مدت میں کئی حملے کرنے کا دعویٰ کیا جن میں جانی نقصان ہوا، اس بریگیڈ نے اپنی صفوں میں خواتین کو شامل کیا اور یہ گروپ پاکستان کے پورے جنوبی علاقے بشمول آواران، پنجگور اور دالبندین میں کام کرتا تھا۔

رپورٹ کے مطابق مجید بریگیڈ نے ٹی ٹی پی ، داعش خراسان اور ٹی آئی سمیت دیگر دہشت گرد گروپوں کے ساتھ روابط قائم رکھے،داعش خراسان افغان حکام، نسلی اور مذہبی اقلیتوں، اقوام متحدہ، غیر ملکی شہریوں اور افغانستان میں بین الاقوامی نمائندوں کے لئے سب سے سنگین خطرہ ہے۔

داعش خراسان نے 11 دسمبر کو افغانستان کے قائم مقام وزیر خلیل احمد حقانی کی ایک خودکش بم دھماکے میں موت کی ذمہ داری قبول کی، رپورٹ کے مطابق اس اقدام کا مقصد سکیورٹی فراہم کرنے میں طالبان کی ساکھ کو کمزور کرنا تھا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ طالبان نے ایک ایسا ماحول برقرار رکھا جس سے القاعدہ کو محفوظ ٹھکانے اور تربیتی کمیپ قائم کرکے خود کو مضبوط کرنے کا موقع ملا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی افغانستان میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی کہا گیا کے لئے

پڑھیں:

’پاکستان میں دہشتگرد حملے بڑھنے کی وجہ‘ یو این رپورٹ میں انکشاف

ویب ڈیسک : اقوام متحدہ نے پاکستان میں دہشت گرد حملوں کے بڑھنے کی وجہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو افغان طالبان کی مسلسل مالی اور لاجسٹک مدد کو قرار دیا ہے۔ 

اقوام متحدہ کی جانب سے سکیورٹی کونسل میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گرد حملے بڑھنے کی وجہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو افغان طالبان کی مسلسل مالی اور لاجسٹک مدد ہے، ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجودگی اور طاقت برقرار ہے، 2024 کے دوران اُس نے پاکستان میں 600 سے زائد حملے کیے، افغان طالبان ٹی ٹی پی کو ماہانہ 43 ہزار ڈالر فراہم کر رہے ہیں۔ افغانستان کے صوبے کنڑ، ننگرہار، خوست اور پکتیکا میں ٹی ٹی پی کے نئے تربیتی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔

لاہور؛ زیر تعمیر عمارت کی دیوار گرنے سے 3 مزدور ملبے تلے دب گئے

رپورٹ میں بلوچستان لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ کے داعش اور مشرقی ترکستان اسلامی تحریک سے گٹھ جوڑ اور اسے افغانستان سے ملنے والی مدد کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

 پاکستان کی جانب سے افغان حکومت پر مسلسل اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ طالبان اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکیں لیکن اس کے باوجود افغان سرحد سے ٹی ٹی پی کے دہشتگرد مسلسل پاکستان میں حملے کر رہے ہیں اور پاکستان میں دہشتگردی میں افغان باشندوں کے ملوث ہونے کے ثبوت بھی افغان حکومت کو پیش کر چکا ہے۔ 

گھریلو ملازمہ کی پُراسرار موت، تحقیقات شروع

متعلقہ مضامین

  • افغان طالبان کی کالعدم ٹی ٹی پی کی حمایت کے باعث پاکستان میں حملے بڑھ گئے: اقوام متحدہ کی رپورٹ میں انکشاف
  • اقوام متحدہ کی رپورٹ میں انکشاف، ٹی ٹی پی کو افغان طالبان کی مالی اور لاجسٹک مدد حاصل
  • ’پاکستان میں دہشتگرد حملے بڑھنے کی وجہ‘ یو این رپورٹ میں انکشاف
  • ٹی ٹی پی کی سرگرمیاں بڑھانے میں افغان طالبان کا کردار: اقوام متحدہ کی رپورٹ
  • افغان طالبان کی مدد سے پاکستان میں حملے ہورہے ہیں، اقوامتحدہ
  • افغان طالبان ٹی ٹی پی کے مددگار ہیں: اقوام متحدہ
  • افغان طالبان کی کالعدم ٹی ٹی پی کی مدد کے باعث پاکستان میں حملے بڑھ رہے ہیں، اقوام متحدہ
  •  افغان طالبان کی کالعدم ٹی ٹی پی کی مدد کے باعث پاکستان میں حملے بڑھ رہے ہیں، اقوام متحدہ
  • افغانستان میں ٹی ٹی پی کو سپورٹ فراہم کی جاتی رہی ،اقوام متحدہ