کراچی کے طلبہ کے ساتھ ناانصافی: ایک لمحہ فکر!
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
سید راشد علی ترمذی
کراچی جو پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی اور ترقی کا مرکز ہے، آج ظلم و زیادتی کا شکار ہو چکا ہے۔ یہاں کے باسیوں، خصوصاً اردو بولنے والوں کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کبھی انہیں روزگار کے مواقع سے محروم کیا جاتا ہے، تو کبھی ان کے تعلیمی حقوق پر ڈاکا ڈالا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسا المیہ ہے جس پر ہر ذی شعور شخص کو سوچنا چاہیے۔
کسی بھی قوم کی ترقی کا دارو مدار اس کے نوجوانوں کی تعلیم پر ہوتا ہے، لیکن کراچی کے طلبہ کو اس بنیادی حق سے بھی محروم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آئے روز ایسی شکایات سامنے آ رہی ہیں کہ امتحانات میں ان کے نمبروں میں دانستہ رد و بدل کیا جاتا ہے تاکہ ان کی تعلیمی کارکردگی کو کمزور ثابت کر کے انہیں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخلے سے روکا جا سکے۔ دوسری طرف، اندرون سندھ کے طلبہ کو غیر معمولی نمبر دے کر انہیں کراچی کے پروفیشنل کالجز میں داخل کرایا جاتا ہے، جبکہ مقامی طلبہ ہاتھ ملتے رہ جاتے ہیں۔ یہ تعلیمی نسل کشی نہیں تو اور کیا ہے؟ کراچی کے بچوں کے ساتھ یہ سلوک نہ صرف ناانصافی بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے، تاکہ ایک مخصوص طبقے کو آگے بڑھنے سے روکا جا سکے۔ یہ ناانصافی ایک ایسے وقت میں کی جا رہی ہے جب دنیا بھر میں میرٹ اور قابلیت کو بنیاد بنایا جا رہا ہے، مگر یہاں جان بوجھ کر کراچی کے طلبہ کو پسماندہ رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ پاکستان کے مقتدر ادارے، جو ہر مسئلے پر اپنی رائے دینے میں دیر نہیں کرتے، اس سنگین مسئلے پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ وہ جو قانون کی بالادستی اور انصاف کی بات کرتے ہیں، کراچی کے طلبہ کے ساتھ ہونے والی اس زیادتی پر کیوں لب نہیں کھول رہے؟ کیا انہیں نظر نہیں آتا کہ ایک منظم طریقے سے اردو بولنے والے نوجوانوں کے تعلیمی مستقبل کو تباہ کیا جا رہا ہے؟
یہ وقت خاموش بیٹھنے کا نہیں، بلکہ آواز بلند کرنے کا ہے۔ اگر کراچی کے لوگ اب بھی خاموش رہے تو ان کے بچوں کے لیے اعلیٰ تعلیم کے دروازے مکمل طور پر بند کر دیے جائیں گے۔
یہ شہر، جو پاکستان کو 70 فی صد سے زیادہ ریونیو فراہم کرتا ہے، اس کے شہریوں کے ساتھ سوتیلا سلوک کب تک جاری رہے گا؟ ہم تمام مقتدر اداروں، حکومتی نمائندوں اور عدلیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس ناانصافی کا فوری نوٹس لیا جائے۔ کراچی کے طلبہ کو ان کا تعلیمی حق دیا جائے، امتحانی نمبروں میں کی جانے والی جانبداری کا خاتمہ کیا جائے اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخلے کا عمل مکمل طور پر میرٹ کی بنیاد پر کیا جائے۔ اگر آج اس ظلم کے خلاف آواز نہ اُٹھائی گئی تو کل کو کراچی کا نوجوان اپنی تعلیم، مستقبل اور حق سے مکمل طور پر محروم ہو جائے گا۔ یہ شہر ہمارا ہے، اس کے بچوں کا حق بھی ہمارا ہے! کراچی کے طلبہ کے ساتھ ناانصافی بند کرو!
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کراچی کے طلبہ کی جا رہی ہے کے طلبہ کو جاتا ہے کے ساتھ کیا جا
پڑھیں:
ترک صدر کی گاڑی ڈرائیو کرنا ناقابلِ فراموش لمحہ ہے: آصفہ بھٹو زرداری
ترک صدر کی گاڑی ڈرائیو کرنا ناقابلِ فراموش لمحہ ہے: آصفہ بھٹو زرداری WhatsAppFacebookTwitter 0 14 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:پاکستان کی خاتونِ اوّل آصفہ بھٹو زرداری نے ترک صدر رجب طیب اردوان کی گاڑی ڈرائیو کرنے کو ناقابلِ فراموش لمحہ قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹا گرام پر پاکستانی خاتونِ اوّل نے اس یادگار لمحے کی ویڈیو شیئر کی اور اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر ان کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیو میں ترک صدر اور پاکستانی صدر آصف علی زرداری کو آصفہ بھٹو زرداری کے ہمراہ گاڑی میں سوار دیکھ سکتے ہیں۔
ویڈیو میں خاتونِ اوّل آصفہ بھٹو زرداری گاڑی چلا رہی ہیں جبکہ رجب طیب اردوان ان کے ساتھ فرنٹ سیٹ پر بیٹھے ہیں اور صدرِ مملکت آصف علی زرداری پیچھے والی نشست پر موجود ہیں۔
پاکستانی خاتونِ اوّل نے ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا ہے کہ صدر طیب اردوان کے دورۂ پاکستان کے موقع پر ان کی گاڑی چلانا ایک یادگار لمحہ ہے۔
انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ ڈرائیونگ سیٹ پر 2 صدور کے ساتھ یہ لمحہ کبھی نہیں بھول سکتی۔
خیال رہے کہ مذکورہ ویڈیو ترکیہ کے صدر رجب طبیب اردوان کے حالیہ دورے کی ہے، جب انہوں نے الیکٹرک گاڑی صدرِ مملکت آصف علی زرداری کو تحفے میں دی۔