آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری، ایف بی آر سے اہم اختیارات چھن گئے
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری، ایف بی آر سے اہم اختیارات چھن گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 15 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)وفاقی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ایک اور شرط پوری کردی،وفاقی حکومت نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے اہم اختیارات واپس لےلیے۔
وفاقی کابینہ نے وزارت خزانہ میں ٹیکس پالیسی آفس قائم کردیا جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ٹیکس پالیسی سازی اور ٹیکس وصولی کو الگ الگ کردیا گیا، اب ایف بی آر صرف ٹیکس وصولی کےکام تک محدود رہےگا، ایف بی آر ریونیو بڑھانے کے لیے صرف ٹیکس تجاویز پر عملدرآمد پر توجہ دے گا۔
نوٹیفکیشن کےمطابق ٹیکس پالیسی آفس براہ راست وزیرخزانہ وریونیو کو رپورٹ کرےگا، ٹیکس پالیسی آفس حکومتی اصلاحاتی ایجنڈا بنانے پرکام کرےگا، ٹیکس پالیسی آفس ٹیکس پالیسیوں اور تجاویز کا تجزیہ کرےگا۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہےکہ ڈیٹا ماڈلنگ، ریونیو، اکنامک فارکاسٹنگ کے ذریعے ٹیکس پالیسیوں اور تجاویز کا تجزیہ ہوگا۔
ذرائع کے مطابق یہ آئی ایم ایف کا دیرینہ مطالبہ تھا اور آئی ایم ایف کو ٹیکس پالیسی سازی اور وصولی عمل کو خود مختار رکھنےکی یقین دہانی کرائی گئی تھی، ٹیکس پالیسی آفس انکم، سیلز ٹیکس، ایف ای ڈی سے متعلق پالیسی رپورٹس وزیرخزانہ کوپیش کرےگا، ٹیکس فراڈ کم کرنے کے لیے خامیوں پر قابو پاکر ٹیکس کے نفاذ پر توجہ دی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ ٹیکس پالیسی آفس اگلے مالی سال سےکام شروع کرےگا جب کہ نوٹیفکیشن میں عملدرآمد کی تاریخ درج نہیں کہ کب ٹیکس پالیسی آفس وزارت خزانہ کو منتقل ہوگا تاہم ذرائع آئندہ مالی سال تک اس پر عملدرآمد کا امکان ظاہر کررہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف ایف بی ا ر
پڑھیں:
آئی ایم ایف کا مطالبہ : ایف بی آر سے ٹیکس پالیسی بنانے کا اختیار لے لیا گیا
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کے مطالبے پر ایف بی آر سے اہم اختیارات واپس لے لیے، وزارت خزانہ نے ٹیکس پالیسی آفس قائم کردیا، ٹیکس پالیسی سازی اور وصولی کو الگ الگ کر دیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اس اقدام سے ایف بی آر صرف ٹیکس وصولی تک محدود رہے گا اور پالیسی سازی وزارت خزانہ کے تحت ہوگی، ٹیکس پالیسی آفس براہ راست وزیر خزانہ و ریونیو کو رپورٹ کرے گا۔
یہ پڑھیں : پاکستان نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی
اس اقدام کے بعد ایف بی آر ریونیو بڑھانے کے لیے ٹیکس تجاویز پر عمل درآمد پر توجہ دے گا، ٹیکس پالیسی آفس حکومتی اصلاحاتی ایجنڈا اور ٹیکس تجاویز کا تجزیہ کرے گا۔
انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی کی پالیسیاں اب وزیر خزانہ کو رپورٹ ہوں گی، ٹیکس فراڈ روکنے اور خامیوں پر قابو پانے کے لیے نئے اقدامات کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کو ٹیکس پالیسی اور وصولی کو خودمختار رکھنے کی یقین دہانی کرائی تھی اس لیے یہ فیصلہ کیا گیا۔