Daily Mumtaz:
2025-02-15@17:28:03 GMT

نیو ایئر پر منشیات کے پیسے پر لڑائی، لڑکی کا چکر بھی تھا

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

نیو ایئر پر منشیات کے پیسے پر لڑائی، لڑکی کا چکر بھی تھا

کراچی (نیوز ڈیسک) مصطفیٰ قتل کیس میں مزید اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔

قتل کی وجوہات میں مختلف باتیں سامنے آئی ہیں جن میں منشیات کے پیسے پر لڑائی، نیو ایئر کے دوران دونوں میں جھگڑا اور کسی لڑکی کا معاملہ بھی جھگڑے کی وجہ بتائی جا رہی ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ملزم شیراز نے دورانِ تفتیش بتایا کہ ملزم ارمغان نے مصطفیٰ کو بہانے سے گھر بلوایا اور گھر بلوانے کے بعد لوہے کی راڈ سے اس پر تشدد کیا، مصطفیٰ کو نیم بے ہوش کرنے کے بعد منہ پر ٹیپ باندھ دی گئی۔

مقتول مصطفیٰ کی گاڑی میں شیراز اور ارمغان کیماڑی سے ہمدرد چوکی سے ہوتے ہوئے حب پہنچے، حب میں دھوراجی سے دو کلو میٹر دور پہاڑی کے قریب انہوں نے گاڑی روکی۔

گاڑی کی ڈگی کھولی تو مصطفیٰ زندہ تھا جس کے بعد ارمغان نے پیٹرول چھڑکا اور لائٹر سے دور کھڑے رہ کر گاڑی کو آگ لگا دی۔

ملزم شیراز کے مطابق وہ آگ لگانے کے بعد 3 گھنٹے پیدل چلتے رہے، راستے میں دونوں ملزمان کو کسی گاڑی والے نے لفٹ نہیں دی، ایک سوزوکی والے کو 2 ہزار روپے دے کر دونوں ملزمان فور کے چورنگی پہنچے۔

فور کے چورنگی پہنچنے کے بعد رکشہ کے ذریعے ملزمان ڈیفنس اور وہاں سے آن لائن ٹیکسی کے ذریعے گھر پہنچے۔

پولیس کے چھاپے کے بعد ملزم ارمغان نے ویڈیو بنانے کے لیے شیراز کو گھر بھیجا تاہم پولیس کےخوف سے شیراز ویڈیو نہ بنا سکا اور فرار ہو گیا۔

پولیس کے مطابق مقتول مصطفیٰ اور ملزم ارمغان آپس میں دوست تھے جبکہ ملزم ارمغان اور شیراز بھی دوست تھے۔

پولیس نے بتایا ہے کہ ملزم شیراز کے مطابق 6 جنوری کی شب ارمغان کے گھر میں ہم بیٹھے ہوئے تھے کہ ملزم ارمغان اور مصطفیٰ کے درمیان باتوں باتوں میں گرما گرمی ہوئی جس پر ملزم ارمغان نے اپنے پاس موجود رائفل سے فائرنگ کر کے اسے قتل کر دیا۔

پولیس کے مطابق ملزم شیراز نے بتایا ہے کہ نیو ایئر نائٹ پر بھی دونوں کے درمیان چپقلش ہوئی تھی، ملزم ارمغان کی عمر 31 برس جبکہ مقتول کی 23 برس تھی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے مطابق پولیس کے کہ ملزم کے بعد

پڑھیں:

مصطفیٰ عامر قتل کیس: تحقیقات میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے

کراچی سے ایک ماہ قبل لاپتا ہونے والے نوجوان ڈیفنس کے رہائشی مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے جب کہ مرکزی ملزم ارمغان کے گھر سے ملنے والے خون کے نمونے مقتول کی والدہ کے سیمپلز سے میچ کرگئے۔

رپورٹ کے مطابق مصطفیٰ کو ارمغان کے گھر میں لوہے کی راڈ کے وار اور فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔ تشدد کے دوران زخمی ہونے والے مصطفیٰ کا خون قالین پر موجود تھا۔ 

مصطفی قتل کیس کی ڈی این اے رپورٹ پولیس کو مل گئی, ملزم ارمغان کے گھر سے ملنےوالے خون کے نمونے مصطفیٰ کی والدہ کے سیمپلز سے میچ کرگئے۔

ادھر قتل سے پہلے کی مصطفی عامر کی مبینہ آخری آڈیو ریکارڈنگ سامنے آگئی جس میں وہ اپنے دوست کو بتارہا ہے کہ میں ارمغان کے پاس جا رہا ہوں، تم بھی فارغ ہو کر آجاؤ۔  

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے لاپتا نوجوان کا پتا چل گیا، دو دوستوں نے قتل کیا اور لاش جلادی

رپورٹ کے مطابق آڈیو میسج نے پولیس تفتیش پربھی سوالات کھڑے کر دیئے۔ اگر یہ آڈیو میسج اس کے دوست کے پاس تھا تو پولیس ایک ماہ تک کیوں خاموش رہی، مصطفی کے دوست نے کیوں پولیس کو نہیں بتایا کہ مصطفی آخری بار ارمغان کے پاس گیا تھا۔ 

اُدھر مرکزی ملزم کے دوست شیراز کے مطابق مصطفیٰ کا ارمغان سے لڑکی کے معاملے پر نیو ایئر کے موقع پر جھگڑا ہوا تھا۔ جس کے بعد 6 جنوری کو ارمغان نے مصطفیٰ کو بہانے سے اپنے گھر بلواکر اسے سفاکیت کے ساتھ قتل کیا۔

اسی کی گاڑی میں لاش ڈگی میں ڈال کر بلوچستان کے علاقے دریجی کے سنسان مقام پر لے گئے  جہاں مصطفیٰ کی گاڑی کو پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی، ارمغان اور شیراز تین گھنٹے پیدل چلنے کے بعد لفٹ لےکر کراچی پہنچے تھے۔

رپورٹ کے مطابق تفتیشی حکام کا دعویٰ کہ جس لڑکی کی وجہ سے ارمغان اور مصطفیٰ میں جھگڑا ہوا وہ 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی تھی، لڑکی سے انٹرپول کے ذریعے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔

تفتیشی حکام نے بتایا کہ ملزم ارمغان اور مقتول مصطفیٰ دونوں دوست تھے، لڑکی پر مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑا نیو ایئر نائٹ پر شروع ہوا تھا، تلخ کلامی کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور لڑکی کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔

پولیس حکام نے بتایا کہ ارمغان نے 6 جنوری کو مصطفیٰ کو بلایا اور تشدد کا نشانہ بنایا، لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی جس سے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے، کیس کے لیے لڑکی کا بیان ضروری ہے، مصطفیٰ کی لاش ملنے کے بعد مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

تفتیشی افسران کے مطابق حب پولیس نے کراچی پولیس کو لاش کے حوالے سے اطلاع دی تھی، حب پولیس نے ڈی این اے نمونے لینے کے بعد لاش ایدھی کے حوالے کی تھی، گرفتار کیا گیا دوسرا ملزم شیراز ارمغان کے پاس کام کرتا تھا، قتل کے منصوبے اور لاش چھپانےکی منصوبہ بندی میں شیراز شامل تھا۔

کراچی پولیس کا کہنا تھا کہ مقتول مصطفیٰ کا اصل موبائل فون تاحال نہیں ملا ہے، ملزم ارمغان سے لڑکی کی تفصیلات، آلہ قتل اور موبائل فون کے حوالے سے مزید تفصیلات حاصل کی جائیں گی۔

مصطفی عامر قتل کیس میں ملوث ملزم نے انسداد دہشتگردی کی منتظم عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ مقتول کو پہلے تشدد کیا پھر مارا اور اسی کی گاڑی میں ہی حب لے کر گئے۔

عدالت نے ملزم سے استفسار کیا کہ آپ کو پولیس نے مارا تو نہیں۔ ملزم نے کہا کہ مجھے پولیس نے نہیں مارا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ بتائیں کیا ہوا تھا، ملزم نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ مصطفی ارمغان کے گھر ڈیفنس آیا تھا، وہاں ہمارا اس سے جھگڑا ہوا، ہم نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔ تشدد کے بعد مصطفی کو مارا اور اسی کی گاڑی میں اسے حب لے گئے۔

سندھ ہائی کورٹ نے نوجوان مصطفیٰ کے اغوا کے بعد قتل کیس میں ملزم ارمغان کے ریمانڈ کے معاملے پر پراسیکیوٹر جنرل کی درخواست منظور کرلی۔

کراچی کے نوجوان مصطفیٰ عامر کے اغوا کے بعد قتل کیس میں پولیس نے پراسیکیوٹر جنرل سندھ منتظر مہدی کے ذریعے ملزم ارمغان کے ریمانڈ کیلئے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔

پولیس کی چھاپہ مارنے والی ٹیم کیخلاف ایف آئی آر کا آرڈر بھی چیلنج کیا گیا، پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے درخواست میں موقف اپنایا کہ انسدادِ دہشتگردی کورٹس کے منتظم جج نے ملزم کو جیل بھیج دیا تھا، یہ ایک انتہائی سنگین نوعیت کا مقدمہ ہے۔ تفتیش شروع ہونے سے پہلے ملزم کو جیل بھیجنا انصاف کیخلاف ہے، پولیس پارٹی کیخلاف مقدمے کا حکم سمجھ سے بالا تر ہے۔

پراسیکیوٹرل جنرل سندھ  نے استدعا کی کہ انسداد دہشتگردی کورٹس کے منتظم جج کا فیصلہ کالعدم قرار اور ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی اجازت دی جائے۔

سندھ ہائیکورٹ نے پراسیکیوٹر جنرل کی درخواست منظور کرتے ہوئے 17 فروری کو سماعت کے لئے مقرر کردی۔

سماعت کے موقع پر مصطفی قتل کیس میں ملزم  ارمغان کے والد نے انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں شور شرابا کیا، صرف شور شرابا ہی نہیں کیا بلکہ معزز جج کے چیمبر میں گھسنے کی کوشش بھی کی۔

ملزم کے والد کامران قریشی نے کہا کہ جاکر جج سے بولو میں ملنے آیا ہوں، کامران قریشی نے کہا کہ میرے بیٹے ارمغان کا کیس چل رہا ہے میں جج سے ملوں گا، تم ہوتے ہون کون ہو مجھے روکنے والے۔

ملزم کے والد نے کورٹ پولیس سے بدتمیزی کرتے ہوئے کہا کہ میں امریکن شہری ہوں۔ کامران قریشی نے پولیس کانسٹیبل رضوان کو دھکے دیئے اور بدتمیزی کی۔

ملزم کے والد کے شور شرابے کی وجہ سے پولیس اور رینجرز کی نفری طلب کرلی گئی،  ملزم ارمغان کے والد صحافیوں سے ناراض ہوگئے۔

ملزم کے والد نے کہا کہ شور شرابہ کی خبر کیوں چلائی۔ حق مانگنا شور شرابہ ہوتا ہے کیا؟ پولیس نے بد تمیزی کی ہے۔ ٹھیک ہے شور شرابہ اغوا سے بہتر ہے۔

یاد رہے کہ ڈیفنس سے ایک ماہ قبل لاپتا ہونے والے نوجوان مصطفیٰ عامر کی جلی ہوئی لاش گزشتہ روز حب چوکی کے قریب سے مل گئی، مصطفیٰ کی لاش اس کی جلی ہوئی کار کی ڈگی میں خاکستر حالت میں پائی گئی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • مصطفیٰ قتل کیس؛ ملزم ارمغان کے گھر تعینات گارڈز کی ویڈیو منظرعام پر آگئی
  • لڑکی کی وجہ سے بیٹے، ملزم میں چپقلش ہوئی، لڑکی نے ہی بیٹے کو مروایا، مقتول نوجوان کی والدہ کا دعویٰ
  • مصطفیٰ عامر قتل کیس: تحقیقات میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے
  • مقتول مصطفیٰ کا لڑکی کے معاملے پر جھگڑا ہوا تھا، لڑکی بیرون ملک چلی گئی، تفتیشی حکام
  • کراچی: مصطفیٰ قتل کیس، مرکزی ملزم کا ریمانڈ پیر تک ٹل گیا
  • مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان کے والد کا عدالت میں شور شرابہ
  • مصطفیٰ کے قتل میں لڑکی کا معاملہ نکلا، نئے انکشافات سامنے آگئے
  • کراچی سے 6 جنوری کو لاپتہ نوجوان مصطفیٰ کی جلی ہوئی لاش برآمد
  • کراچی: 6 جنوری سے لاپتہ نوجوان مصطفیٰ کی لاش پولیس کو مل گئی، تفتیشی حکام