اماراتی عہدیدار نے حماس سے غزہ کی حاکمیت سے دستبرداری کا مطالبہ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کیلئے یہی بہتر ہے کہ حماس، غزہ کی حکومت سے دستبردار ہو جائے۔ اسلام ٹائمز۔ عرب دنیا کی بے پناہ مخالفت کے باوجود UAE نے 15 ستمبر 2020ء کو "ڈونلڈ ٹرامپ" کی سفارش پر اسرائیل سے تعلقات بحال کرنے کے لئے ابراہیم معاہدے پر دستخط کئے اور اب اس ملک کے صدارتی مشیر "انور قرقاش"، فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ غزہ کی پٹی کی حاکمیت سے دستبردار ہو جائے۔ انور قرقاش نے ان خیالات کا اظہار سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے ایک ٹویٹ میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ عرب لیگ کے سربراہ "احمد ابوالغیط" کی جانب سے غزہ کی حاکمیت سے حماس کی دستبرداری کا مطالبہ بالکل عاقلانہ اور جائز ہے۔ انور قرقاش نے مزید کہا کہ حماس کو فلسطینی عوام کے مفاد کو اپنے مفاد پر ترجیح دینی چاہئے۔ یاد رہے کہ العربیہ چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے احمد ابوالغیط نے کہا کہ فلسطینیوں کیلئے یہی بہتر ہے کہ حماس، غزہ کی حکومت سے دستبردار ہو جائے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک جانب دنیا بھر میں غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے ٹرامپ منصوبے پر تنقید کا سیلاب آیا ہوا ہے تو دوسری جانب انور قرقاش حماس سے غزہ کی حکمرانی سے پیچھے ہٹنے اور احمد ابوالغیط کے بیان کو درست کہہ رہے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غزہ کی
پڑھیں:
فلسطینیوں سے یکجہتی: کراچی میں جماعت اسلامی، جے یو آئی کے غزہ مارچ
کراچی (کامرس رپورٹر+ سٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے شاہراہ فیصل پر ’’یکجہتی غزہ مارچ‘‘ کے لاکھوں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمرانوں نے اہل غزہ و فلسطین کے لیے عملی کردار ادا نہ کیا تو تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ حکومت پاکستان لیڈنگ رول اداکرے۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور فوجی قیادت آگے بڑھیں۔ عالم اسلام کے حکمرانوں اور فوجی سپہ سالاروں کا اجلاس بلائیں اور اسرائیل کو مشترکہ طور پر واضح پیغام دیں کہ اگر فلسطینیوں کی نسل کشی بند نہ کی گئی تو ہم پیش قدمی کریں گے۔ حماس کی تحریک کبھی بھی ختم نہیں ہوسکتی۔ حماس محبت، خدمت، مزاحمت، مقاومت اور سامراج کے خلاف جہاد و قتال کا عنوان ہے۔ اہل غزہ و حماس سے اظہار یکجہتی کے لیے 22اپریل کو پورے ملک میں شٹر ڈاؤن ہڑتال ہوگی۔ اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو خطوط ارسال کرچکے ہیں۔ صیہونی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم مزید تیز کریں گے۔ بچوں کا بھی مارچ ہوگا۔ 18 اپریل کو ملتان اور 20 کو اسلام آباد میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا مارچ ہوگا۔ ’’یکجہتی غزہ مارچ‘‘ سے چیئرمین القدس اتحاد المسلمین فضیلۃ الشیخ شیخ مروان ابو العاص، حماس کے ترجمان و غزہ کے رہائشی ڈاکٹر زوہیر ناجی، کاشف سعید شیخ، منعم ظفر خان، سیف الدین ایڈووکیٹ، توفیق الدین صدیقی، علامہ حسن ظفر نقوی، یونس سوہن ایڈووکیٹ، آبش صدیقی نے بھی خطاب کیا۔ شارع فیصل لبیک یا اقصیٰ‘ لبیک یا غزہ کے نعروں سے گونج اٹھی۔ بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ ترانے اور نظمیں پڑھی گئیں۔ دریں اثنا جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسرائیل مردہ باد ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ اسرائیل کو تسلیم کرنے، سیاسی یا معاشی تعلقات قائم کرنے کی کوشش کرنے والوں کی ٹانگیں توڑ دی جائیں گی۔ اسرائیل کے حوالے سے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور قیام پاکستان کا واضح موقف ہے کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے۔ علمائے کرام نے مجلس اتحاد امت کے پلیٹ فارم سے جو جہاد کا فتویٰ دیا ہے، ہم سب اس کی تائید کرتے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم کو عالمی عدالت انصاف نے جنگی مجرم قرار دیا ہے، اس کو پھانسی دی جائے۔ ملین مارچ سے جمعیت علمائے اسلام سندھ کے امیر سائیں عبدالقیوم ہالیجوی، جنرل سیکرٹری مولانا راشد محمود سومرو، مرکزی رہنما انجینئر ضیاء الرحمن، محمد اسلم غوری، قاری محمد عثمان، مولانا عبدالکریم عابد، عبدالرزاق عابد لاکھو، حاجی عبدالمالک تالپور، مولانا محمد غیاث، مولانا سمیع الحق سواتی، حسین احمد آصفی، سلیم سندھی، مولانا نور الحق، مفتی محمد خالد اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ مولانا فضل الرحمن کے سٹیج پر آنے پر ان کا فقیدالمثال استقبال کیا گیا۔ شرکاء نے ہاتھوں میں فلسطین کے پرچم اٹھا رکھے تھے۔ شرکاء نے اسرائیل مردہ باد اور فلسطین کی حمایت میں نعرے لگائے۔ بڑا سٹیج تیار کیا گیا تھا۔ جلسہ گاہ میں مولانا فضل الرحمن کو فلسطینی پرچم پہنایا گیا۔ مولانا فضل الرحمن نے ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے اجتماع نے اہل عرب اور غزہ کو حوصلہ دیا ہے۔ فلسطینی عوام تنہا نہیں ہیں۔ ہم خون کے آخری قطرے تک ان کے ساتھ ہیں۔ مسلمان حکمران اپنی غیرت کا مظاہرہ کریں اور فلسطینیوں کی مدد کریں۔ لیکن اسلامی ممالک کے حکمران امریکہ کے پٹھو بن چکے ہیں۔ آج سب کو اٹھ کھڑا ہونا ہو گا اور اسرائیل کی جارحیت کو روکنا ہو گا۔ اسرائیل کوئی ملک نہیں۔ اس نے فلسطین پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ برطانیہ کی عادت ہے کہ وہ دنیا میں تنازعات چھوڑ دیتا ہے۔ برصغیر سے چلا گیا اور کشمیر کا تنازع چھوڑ گیا۔ امریکہ کے ہاتھوں سے انسانی خون ٹپک رہا ہے۔ اسے اب قیادت کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا کی معیشت تبدیل ہو رہی ہے۔ ایشیا کی معیشت پر قبضہ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ یہاں کی معدنیات اور قدرتی وسائل پر ان کی نظریں ہیں۔ اب 27 اپریل کو مینار پاکستان لاہور میں ’’مردہ باد اسرائیل ملین مارچ‘‘ ہو گا۔ راشد محمود سومرو نے کہا کہ حکومت کو کینال بنانے کا منصوبہ واپس لینا ہو گا۔ سندھ کے کسانوں کی جنگ لڑیں گے۔ کراچی میں ٹینکر مافیا کے خلاف آواز بھی جے یو آئی بلند کرے گی۔ سندھ میں جاگیرداروں کا راج نہیں چلے گا۔ ہم غزہ کی آواز ہیں۔ یہ انسانوں کا سمندر ہے۔ جے یو آئی کے رہنما مولانا ضیاء الرحمن نے کہاکہ فلسطین کے مسئلے پر امت مسلمہ کے حکمران خاموش ہیں۔ آج کا یہ مجمع انہیں یہ پیغام دیتا ہے کہ وہ خواب غفلت ختم کر دیں اور مظلوم فلسطینیوںکا ساتھ دیں۔ مولانا سمیع سواتی‘ مولانا صالح نے کہا اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔ مولانا عبدالکریم عابد نے کہا کہ ہم غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ ہیں اور ان کے لیے ہر ممکن مدد کی کوشش کریں گے۔