Islam Times:
2025-02-20@19:58:02 GMT

عقیدہ رجعت

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

عقیدہ رجعت

اسلام ٹائمز: رجعت کا مفہوم ہے "واپسی" یا "پلٹنا"۔ شیعہ عقائد میں رجعت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ کچھ افراد یا قومیں قیامت سے پہلے دوبارہ دنیا میں آئیں گے، جن میں بعض بزرگ پیغمبر، امام یا صالح لوگ شامل ہوں گے۔ رجعت میں، اہل بیت (علیہم السلام) اور بعض دیگر مقدس شخصیات دوبارہ دنیا میں آئیں گے اور امام زمانہ (علیہ السلام) کی مدد کریں گے۔ اس دوران کچھ افراد، جو ظلم و فساد کے مرتکب ہوئے ہوں گے، انہیں سزا ملے گی۔ تحریر: سید عدیل عباس نقوی   امام زمانہ (علیہ السلام) کا ظہور اور رجعت شیعہ عقائد میں اہم موضوعات ہیں۔ یہ دونوں مفاہیم اسلامی تاریخ اور موعودہ امام کی حکومت سے جڑے ہوئے ہیں۔   امام زمانہ (علیہ السلام) کا ظہور: شیعہ مسلمانوں کے مطابق، امام (علیہ السلام)، جو امام دوازدہم ہیں، غیبت میں ہیں اور ان کا ظہور قیامت سے پہلے ہوگا۔ امامؑ زمانہ کا ظہور اُس وقت ہوگا جب دنیا میں ظلم و فساد کا خاتمہ کرنے کے لئے اللہ کا حکم آئے گا اور امام (علیہ السلام) لوگوں کو عدل و انصاف کے ساتھ حکومت قائم فرمائیں گے۔ امامؑ زمانہ کا ظہور ایک ایسے وقت میں ہوگا جب دنیا میں ظلم و فساد اپنی انتہاؤں کو پہنچ چکا ہوگا، اور دنیا کو ایک عادل امام کی ضرورت ہوگی۔ امام مہدی (علیہ السلام) کا ظہور ان ظلم و فساد کے خلاف ایک معجزہ ہوگا اور ان کے ذریعے اسلام کی اصل حقیقت اور عدل و انصاف کا قیام ہوگا۔   رجعت: میری اس تحریر کا مقصد عقیدہ رجعت پر خاص طور پر لکھنا ہے کیوںکہ اب تک ہم مشکل سے ظھور کو ہی صحیح معنوں میں درک نہیں کر پائے اور رجعت تو ظھور کے بعد کا مرحلہ ہے، جس سے عام عوام کے ساتھ ساتھ ایک بہت بڑا طبقہ بھی ناواقف ہے جس کو ہم اجمالی طور پر اس تحریر میں بیان کرنے کی کوشش کریں گے۔ رجعت کا مفہوم ہے "واپسی" یا "پلٹنا"۔ شیعہ عقائد میں رجعت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ کچھ افراد یا قومیں قیامت سے پہلے دوبارہ دنیا میں آئیں گے، جن میں بعض بزرگ پیغمبر، امام یا صالح لوگ شامل ہوں گے۔ رجعت میں، اہل بیت (علیہم السلام) اور بعض دیگر مقدس شخصیات دوبارہ دنیا میں آئیں گے اور امام زمانہ (علیہ السلام) کی مدد کریں گے۔ اس دوران کچھ افراد، جو ظلم و فساد کے مرتکب ہوئے ہوں گے، انہیں سزا ملے گی۔   شیعہ مکتبہ فکر میں رجعت کو ایک مخصوص قسم کی نشاۃ ثانیہ سمجھا جاتا ہے، جس میں خاص طور پر امام حسین (علیہ السلام) اور اہل بیت کے دشمنوں کی دوبارہ دنیا میں آمد اور ان سے انتقام کا بھی تصور پایا جاتا ہے۔ یہ عقیدہ بنیادی طور پر اہل تشیع کی خاص تشریح ہے اور مختلف مسلم مکاتب فکر میں اس کی تفصیلات میں فرق پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، رجعت میں بعض منتخب افراد یا صالحین بھی دوبارہ دنیا میں آئیں گے، جیسے کہ امام علی (علیہ السلام)، امام حسن (علیہ السلام)، اور دیگر مقدس شخصیتیں، تاکہ وہ امام (علیہ السلام) کی مدد کریں اور ان کی حکومت میں عدل و انصاف کا قیام کریں۔   رجعت کے چند اہم نکات: ظالموں کی واپسی: رجعت میں وہ لوگ بھی دوبارہ آئیں گے جنہوں نے اہل بیت (علیہ السلام) کے ساتھ ظلم و زیادتی کی تھی، اور ان پر عذاب یا سزا دی جائے گی۔ صالحین کی واپسی: بعض خاص صالحین اور اہل ایمان بھی دوبارہ آئیں گے تاکہ امام زمانہ (علیہ السلام) کی نصرت کریں اور عدل و انصاف کے قیام میں مدد کریں۔ امام زمانہ کا ظہور: رجعت کا ایک اہم پہلو امام زمانہ (علیہ السلام) کا ظہور ہے۔ امام (علیہ السلام) کے ظہور کے بعد رجعت کے ذریعے اہل بیت اور بعض بزرگ شخصیات کا دوبارہ دنیا میں آنا ممکن ہوگا۔ مقصد: رجعت کا مقصد ظلم کا خاتمہ، انصاف کا قیام اور امام حسین (علیہ السلام) اور اہل بیت (علیہ السلام) کے ساتھ کی جانے والی زیادتیوں کا بدلہ لینا ہے۔   رجعت کا عقیدہ قرآن اور حدیث میں:
شیعہ علماء کا کہنا ہے کہ رجعت کا عقیدہ قرآن اور حدیث میں بھی بعض اشارات کے ذریعے ثابت ہوتا ہے، جیسے کہ قرآن کی بعض آیات جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ کچھ لوگ قیامت سے پہلے دوبارہ زندہ ہوں گے۔ اور بعض روایات اور حدیثیں موجود ہیں جن میں رجعت کا ذکر آیا ہے۔   قرآن میں رجعت کے اشارات: سورہ النمل آیت 83 میں ہے "اور جس دن ہم ہر امت میں سے ایک گروہ کو جمع کریں گے ان لوگوں میں سے جو ہماری آیات کو جھٹلاتے تھے، پھر ان کی درجہ بندی کی جائے گی۔" سورہ البقرة آیت 259 میں حضرت عزیر (ع) کی 100 سال بعد زندگی کی واپسی کا واقعہ بھی اس کی طرف ایک اشارہ ہے۔ احادیث میں رجعت: امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا: "جو بھی ہمارے قائم (عج) کے ظہور پر ایمان رکھتا ہے، وہ رجعت پر بھی یقین رکھے۔" امام محمد باقر (ع) سے منقول ہے کہ "رسول اللہ (ص) اور امیرالمؤمنین (ع) ظہور کے بعد دوبارہ دنیا میں واپس آئیں گے۔"   رجعت اور امام مہدی (عج): امام مہدی (عج) کے ظہور کے بعد، وہ ظلم و جور کو ختم کریں گے اور ایک عالمی اسلامی حکومت قائم کریں گے۔ رجعت کا عقیدہ اسلامی تعلیمات میں انصاف کے مکمل ہونے اور الٰہی وعدوں کے پورا ہونے کا ایک حصہ ہے۔ امام مہدی (عج) کے ظہور کے بعد یہ مرحلہ شروع ہوگا، تاکہ دنیا میں عدل و انصاف کی حقیقی تکمیل ہو سکے۔۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: دوبارہ دنیا میں آئیں گے قیامت سے پہلے علیہ السلام عدل و انصاف ظہور کے بعد کچھ افراد اور امام کا ظہور رجعت کا اہل بیت اور بعض کے ظہور کے ساتھ کریں گے کی طرف اور ان ہوں گے

پڑھیں:

دشمن سے مقابلے کا مجرب نسخہ

اسلام ٹائمز: ایران کا دفاعی نظام اب ساحلوں اور ملک کے اندر موجود میزائل اور ڈرون شہروں پر انحصار کرتا ہے۔ اگر امریکہ نے کوئی غلطی کی تو اس خطے میں موجود اسکے تمام اڈے جنگ کے پہلے ہی لمحے میں تباہ ہو جائیں گے۔ امریکی بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان پر میزائلوں اور ڈرونوں کی بارش ہو جائیگی۔ دوسری طرف ٹرمپ اور انکی نئی ٹیم افغانستان اور عراق پر حملوں جیسی تباہ کن جنگوں کے اخراجات برداشت نہیں کرنا چاہتی۔ لہذا امام خامنہ ای کے فرمان کے مطابق: "ہماری سخت خطرات (فوجی جنگ) سے نمٹنے کی صلاحیت بہت زیادہ ہے، آج دشمن کے سخت خطرات سے ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہے۔" آج کا خطرہ وہی نرم جنگ کا خطرہ ہے۔ تحریر: محمد کاظم انبارلوئی

دشمن کی دھمکیوں سے نمٹنے کے لیے رہبر انقلاب نے کچھ بنیادی نکات بیان فرمائے ہیں۔
1۔ امام خامنہ ای نے یوم اللہ 29 بہمن کے موقع پر تبریز کے عوام سے ملاقات میں دشمن کی طرف سے جاری نرم جنگ کے خطرات پر غور کرنے کا باب کھولا ہے اور  ایران کی اشرافیہ اور عوام کو اس حوالے سے انتباہات دیئے ہیں۔ آج اسلامی انقلاب کے بعد دنیا کو مذہبی نصوص میں سماجی سرمایہ کے تصوراتی بنیادوں کے حوالے سے ایک نئی تعبیر اور تفسیر ملی ہے۔ یہ سوچ اسلامی دنیا میں خاص طور پر عرب دنیا میں کہیں زیادہ محسوس کی جاتی ہے۔ آج عرب دنیا، صیہونی حکومت کی جنگی مشینری اور اس سے بھی بڑھ کر نیٹو کے خلاف فلسطینی قوم کی مزاحمت پر حیرت سے نگاہ ڈالتی ہے۔ کیونکہ اس نے دیکھا ہے کہ پچھلی نصف صدی میں قوم پرستی، سوشلزم اور لبرل ازم پر مبنی سیاسی نظریات صیہونی قابضین کے ساتھ چھ روزہ جنگ میں کچھ بھی نہہں کرسکے تھے۔ لیکن اسلام اور قرآن کی تعلیمات پر انحصار کرنے سے غزہ جیسی چھوٹی سی بستی میں اتنی طاقت پیدا ہوئی کہ اس نے صیہونی دہشت گردوں اور امریکہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔

مذہبی اور قرآنی تعلیمات ایسے سماجی سرمایہ کو جنم دیتی ہیں، جو حق کی خاطر ڈٹ جانے کا عملی سبق دیتی ہیں۔ ایران میں جو چیز دشمن کی نرم اور سخت سازشوں کے خلاف جوش و جذبہ کو یقینی بناتی ہے، وہ مذہب پر مبنی سماجی سرمایہ ہے۔ اس سماجی سرمایہ کاری کی مضبوط بنیادوں میں عزم، حوصلہ، بہادری، مساوات، ہم آہنگی، انصاف، ایمانداری، قومی حقوق کا احترام اور سماجی انصاف وغیرہ شامل ہے۔ امریکی پروپیگنڈا مشینری اس طرح کے سرمایہ کو نقصان پہنچانے کے لئے لوگوں کے ذہنوں کو مسلسل دھوکہ دے رہی ہے، تاکہ نہ صرف ایران اور اسلام کے دشمنوں کے خلاف کھڑے ہونے کی بنیاد کو کمزور کیا جا سکے، بلکہ معاشرے میں تفرقہ اور نفاق پیدا کرکے انقلاب کے اصولوں کو متنازع بنا دیا جائے۔

2۔ گذشتہ ہفتے، حماس کی جانب سے معاہدے پر عمل درآمد اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کو روکنے کے خلاف مزاحمت کے بعد، ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ وہ غزہ کو جہنم میں تبدیل کر دیں گے۔ لیکن دھمکیوں کے آخری گھنٹوں میں ٹرمپ اور نیتن یاہو نے پسپائی اختیار کرکے حماس کی شرائط قبول کیں اور حماس کی شرائط پر قیدیوں کا تبادلہ ہوا۔ اس مقاومت کے پیچھے راز کیا ہے۔؟ آج فلسطینی قوم حماس کی قیادت کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔ آخری سانس تک، آخری لمحات تک، آخری گھر تک اور آخری قربانی تک قیام امام حسین علیہ السلام کا دیا ہوا درس حریت ہے۔کربلا میں امام حسین (ع) نے جو کچھ کیا، وہ انسانی تاریخ میں حق اور باطل کے مابین عظیم فتح کا باعث بنا۔ فلسطینی مجاہدین کا ٹرمپ کی دھمکی پر یہ جواب کہ ہم آسمان کے علاوہ کہیں بھی منتقل نہیں ہوں گے، یہ ثابت کرتا ہے کہ امریکہ اور صیہونی حکومت مجاہدین کا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکتے۔ اس جواب کا مطلب یہ ہے کہ دشمن کی دھمکیوں کو ہمارے ذہنوں اور دلوں میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

3۔ اس سال 22 بہمن 11 فروری کے عظیم مارچ نے، انقلاب کی 46 ویں سالگرہ کے موقع پر، یہ ظاہر کیا کہ دشمن نرم جنگ کی دھمکیوں میں ناکام رہا ہے۔ یہ امام خامنہ ای کا اسلامی انقلاب کی فتح کی سالگرہ کے موقع پر قوم کی پرجوش موجودگی کا تجزیہ ہے۔ دشمن لوگوں کے ذہنوں میں غلط تصورات پیدا کرنے کے لیے ایک ساتھ چار کام کرتا ہے۔ وہ ترقی کو چھوٹا دکھاتا ہے، مسائل کو بڑا دکھاتا ہے، امریکہ کے جھوٹے وعدوں کو مثبت دکھاتا ہے اور حکمرانوں کے فیصلوں کو منفی دکھاتا ہے۔ دشمن نرم دھمکیوں میں ایک منظر کو کاٹتا ہے اور اسے عام کرتا ہے! صرف ذہین افراد ہی یہ سمجھتے ہیں کہ دشمن عوام کے ذہنوں میں غلط فہمی پیدا کرکے فریب کے ذریعے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرتا ہے۔ یونیورسٹی سے آنے والی حالیہ خبروں سے پتہ چلتا ہے کہ طلبہ کی ہوشیاری نے اس سازش کو ناکام بنا دیا ہے۔
4۔ صیہونی حکومت نے قوم کو پانچ اطراف سے مغلوب کرنے کی کوشش کی ہے۔

اول: شناخت، پہچان اور ادراک کو نشانہ بنانا۔
دوم: سرحدوں اور مرکز میں بدامنی پیدا کرنا
سوم: امریکی پابندیوں کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنا
چہارم: سائبر اور انفارمیشن جنگ مسلط کرنا
پنجم: جاسوسی اور ہلاکت خیز اقدامات کی صف بندی کرنا، جو دہشت گردی کو خدمات فراہم کرسکتی ہیں۔
بہرحال ایران ان تمام پہلوؤں کی طرف متوجہ ہے۔ ایران کا دفاعی نظام اب ساحلوں اور ملک کے اندر موجود میزائل اور ڈرون شہروں پر انحصار کرتا ہے۔ اگر امریکہ نے کوئی غلطی کی تو اس خطے میں موجود اس کے تمام اڈے جنگ کے پہلے ہی لمحے میں تباہ ہو جائیں گے۔ امریکی بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان پر میزائلوں اور ڈرونوں کی بارش ہو جائیگی۔ دوسری طرف ٹرمپ اور ان کی نئی ٹیم افغانستان اور عراق پر حملوں جیسی تباہ کن جنگوں کے اخراجات برداشت نہیں کرنا چاہتی۔

لہذا امام خامنہ ای کے فرمان کے مطابق: "ہماری سخت خطرات (فوجی جنگ) سے نمٹنے کی صلاحیت بہت زیادہ ہے، آج دشمن کے سخت خطرات سے ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہے۔" آج کا خطرہ وہی نرم جنگ کا خطرہ ہے، جس کا امام خامنہ ای نے تین اہم کاموں کے تناظر میں بیان کیا ہے۔
1۔ انقلابی جذبے کو برقرار رکھنا
2۔ ملک کی ترقی کو مضبوط بنانا
3۔ انقلاب کے مقاصد کی طرف پیش قدمی کو جاری رکھنا
بہرحال اس وضاحت کے بعد بھی اگر کوئی اس بات میں شک کرے تو گویا وہ گمراہ ہوا اور دشمن کی سازش کو پروان چڑھا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پشاور میں امام مہدی (عج) کانفرنس
  • چیمپئنز ٹرافی: فخر زمان کی جگہ امام الحق پاکستانی اسکواڈ میں شامل
  • فخر زمان کی جگہ امام الحق پاکستانی اسکواڈ میں شامل,منظوری مل گئی۔
  • قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ
  • دشمن سے مقابلے کا مجرب نسخہ
  • مقصد امن کی ضمانت ہے عارضی جنگ بندی نہیں، زیلنسکی
  • ساحل سمندر پر پراسرار 'قیامت کی مچھلی' کا ظہور، کیا بڑی تباہی آنے والی ہے؟
  • قرآن ہمارا عقیدہ پر ایک تبصرہ
  • امام بخاریؒ ایک نابغہ روز گار محدث
  • پاکستان کی معاشی بہتری کا دنیا اعتراف کر رہی ہے: اسحاق ڈار