Nawaiwaqt:
2025-04-15@09:37:10 GMT

سپریم کورٹ کے 7 نئے ججز نے حلف اٹھا لیا

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

سپریم کورٹ کے 7 نئے ججز نے حلف اٹھا لیا

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ نمائندہ خصوصی) سپریم کورٹ میں تعینات ہونے والے 7 نئے ججز نے حلف اٹھا لیا۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالت عظمیٰ میں تعینات ہونے والے 6 مستقل اور ایک قائم مقام جج سے حلف لیا۔ حلف اٹھانے والے ججز میں جسٹس عامر فاروق، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس اشتیاق ابراہیم، جسٹس شکیل احمد، جسٹس شفیع صدیقی  اور جسٹس صلاح الدین پنہور شامل ہیں۔ میاں گل حسن اورنگزیب نے بھی ایکٹنگ جج سپریم کورٹ کے طور پر عہدے کا حلف اٹھایا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج محسن اختر کیانی بھی تقریب حلف برداری میں شریک تھے۔ دوسری جانب سپریم کورٹ میں 7 نئے ججز کی آمد کے بعد نئی سنیارٹی لسٹ بھی جاری کر دی گئی ہے۔ چیف جسٹس کے بعد جسٹس منصور علی شاہ سینئر ترین جج ہیں۔ جسٹس منیب اختر کا دوسرا، جسٹس امین الدین خان کا تیسرا نمبر ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل چوتھے اور جسٹس محمد علی مظہر پانچویں سینیئر جج ہیں، جسٹس عائشہ ملک کا سنیارٹی میں چھٹا نمبر اور جسٹس اطہر من اللہ کا 7واں‘ جسٹس حسن اظہر رضوی 8ویں، جسٹس شاہد وحید 9ویں اور جسٹس مسرت ہلالی کا 10واں نمبر ہے، جسٹس عرفان سعادت سپریم کورٹ کے 11ویں اور جسٹس نعیم اختر افغان 12ویں سینئر جج ہیں۔ سینیارٹی لسٹ میں جسٹس شہزاد ملک کا 13واں، جسٹس عقیل عباسی کا 14واں نمبر، جسٹس شاہد بلال حسن 15ویں، جسٹس ہاشم کاکڑ 16ویں، جسٹس شفیع صدیقی کا 17واں نمبر ہے۔ سینیارٹی میں جسٹس صلاح الدین پنہور کا 18ویں، جسٹس شکیل احمد کا 19واں نمبر، جسٹس عامر فاروق سنیارٹی میں 20 ویں، جسٹس اشتیاق ابراہیم 21 ویں نمبر پر براجمان ہیں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب 22ویں، جسٹس سردار طارق 23ویں نمبر پر موجود ہیں، جسٹس مظہر عالم میاں خیل سینیارٹی لسٹ میں 24ویں نمبر پر ہیں۔ دوسری جانب صدر آصف علی زردار ی نے جسٹس سردار سرفراز ڈوگر سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کے عہدہ کا حلف لیا۔ جسٹس  سردار سرفراز ڈوگر نے  ایوان صدر میں منعقدہ تقریب میں اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ اور جسٹس کورٹ کے

پڑھیں:

سپریم کورٹ؛ 9 مئی مقدمات میں ملزمان کی ضمانت منسوخی کی اپیلوں پر سماعت

اسلام آباد:

سپریم کورٹ نے 9 مئی مقدمات کے سلسلے میں انسداد دہشت گردی عدالتوں کو 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔

9 مئی مقدمات میں نامزد ملزمان کی ضمانت منسوخی کے لیے اپیلوں پر سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کی، جس میں عدالت نے انسداد دہشت گردی عدالتوں کو ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔

عدالت نے سینیٹر اعجاز چوہدری کی درخواست ضمانت پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری  کرتے ہوئے اس کیس کی سماعت جمعرات تک  ملتوی کردی۔ دریں اثنا پی ٹی آئی کے حافظ فرحت عباس اور امتیاز شیخ کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے حافظ فرحت عباس کو جمعرات تک گرفتار کرنے سے روک دیا  اور ان کی عبوری ضمانت 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض منظور  کرلی۔

وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ امتیاز شیخ پہلے ہی عبوری ضمانت پر ہیں، جس پر سپریم کورٹ نے امتیاز شیخ کی عبوری ضمانت میں جمعرات تک توسیع کر دی۔

9 مئی واقعات میں نامزد ملزم محمد فہیم قیصر کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے  اور بتایا کہ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے حکمنامے سے کارکنان کو مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ کوئی چھلیاں بیچنے والا ہے تو کوئی جوتے پالش کرنے والا، جنھیں 200 کلومیٹر کا سفر طے کرنا پڑ رہا ہے۔ ٹرائل سرگودھا کے بجائے میانوالی میں چلانے کی استدعا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ ہمارا کام نہیں ہے کہ طے کریں عدالت کہاں ہوگی۔ یہ ٹرائل کورٹ نے خود طے کرنا ہے۔

بابر اعوان نے استدعا کی کہ ایف آئی آر ختم کی جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی آر ختم کرانے کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔

بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ انسانی طور پر 4 ماہ میں ٹرائل مکمل ہونا ممکن نہیں ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ قانون میں ٹرائل 3 ماہ مکمل کرنے کا ذکر ہے۔ ہم اپنے تحریری حکمنامے میں ٹرائل مکمل کرنےکے لیے  ڈیڈ لائن والی تاریخ بھی لکھ لیں گے۔

بابر اعوان نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ تو ہر ہفتے عمل درآمد رپورٹس لے رہی تھیں۔ ہم 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کریں گے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس  دیے کہ ٹھیک ہے آپ چیلنج کر لیجیے گا، ہم اپیل خارج کر رہے ہیں۔

اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ ضمانت منسوخی  کے لیے مجھے گزارشات تو کرنے دیں۔ ضمانت کا غلط استعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ضمانت کا غلط استعمال کیا گیا تو آپ متعلقہ فورم سے رجوع کر سکتے ہیں۔

بابر اعوان نے کہا کہ ہم سے تعاون کرنے کی بات کی جا رہی ہے، اور کیا سر کاٹ کر دیدیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 9مئی کے تمام کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی مرتبہ آرڈر جاری کریں گے۔

بعد ازاں عدالت نے انسداد دہشت گردی عدالتوں کو ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ:آرمی ایکٹ میں بھی کچھ بنیادی حقوق دیے گئے ہیں، جسٹس محمد علی مظہر
  • سپریم کورٹ: سپر ٹیکس کا ایک روپیہ بھی بے گھر افراد کی بحالی پر خرچ نہیں ہوا، وکیل مخدوم علی خان کا دعویٰ
  • سپریم کورٹ؛ 9 مئی مقدمات میں ملزمان کی ضمانت منسوخی کی اپیلوں پر سماعت
  • چیف جسٹس آف پاکستان نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کرلیا
  • سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ کی نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے کی استدعا مسترد
  • جنگلات اراضی کیس، تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب
  • 9 مئی کے واقعات سے متعلق کیسز :سپریم کورٹ کا بڑا حکم
  • سپریم کورٹ نے جنگلات اراضی کیس میں واگزار کروائی گئی اراضی کی تفصیلات طلب کر لیں
  • جنگلات اراضی کیس: درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی  سپریم کورٹ کا آئینی بنچ آج سماعت کریگا