قومی اسمبلی: مجھے کیوں نکالا، شیر افضل مروت کا سوال، حکومتی ارکان کا بھرپور استقبال
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
اسلام آباد (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ) وزارت خزانہ کے پارلیمانی سیکرٹری سعد وسیم شیخ نے ایک سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا کہ ایف بی آر کو اپنے ہدف کے حصول میں اب تک 386ارب روپے کا شارٹ فال ہے، یہ کوئی نئی بات نہیں، ابھی وقت ہے، ایف بی آر اپنا ہدف پورا کرلے گی۔ انہوں نے اس تاثر کی نفی کی کہ حکومت کوئی نیا ٹیکس لگانے کے حوالے سے کوئی منصوبہ بندی نہیں کررہی ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری نے ایوان کو بتایا کہ ملک میں سیلولر کمپنیوں کے انضمام کی خبریں عام ہیں جس سے خدشہ ہے کہ مارکیٹ میں کسی کمپنی کی اجارہ داری قائم نہ ہو جائے۔ ایک سوال کے جواب میں وزارت تعلیم و تربیت کی پارلیمانی سیکرٹری فرح اکبر ناز نے کہا وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے چار سرکاری کالجوں میں کیمبرج کلاسز کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا ہے۔ سید نوید قمر کے سوال پر پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر درشن نے ایوان کو بتایا کہ یو ایس ایڈ کے تحت پاکستان میں 45ملین ڈالر کے تحت مختلف پروگرامز چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کے بیان کے بعد حکومت کی جانب سے یو ایس ایڈ حکام سے ان منصوبوں کے مستقبل کے بارے میں دریافت کیا گیا ہے۔ اگر یہ فنڈنگ رکتی ہے تو حکومت ان پروگرامز کو مکمل کرنے کے لیے متبادل ریسورسز کی جانب جائے گی۔ پارلیمانی سیکرٹری آئی ٹی ذوالفقار بھٹی نے ایوان کو بتا یا کہ 2030 تک ملک میں آئی ٹی کے شعبے کی ایکسپورٹ 30ارب ڈالر سے زائد ہوگی۔ ایوان میں پارلیمانی سیکرٹریز کی جانب سے تسلی بخش جوابات نہ ملنے پر پی پی کے سنیئر رہنما سید نوید قمر نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت پارلیمنٹ کو چلانے میں سنجیدہ نہیں ہے تو اسے آئوٹ سورس کردے، یہ روش درست نہیں ہے۔ وقفہ سوالات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے اراکین ایوان میں احتجاجی نعروں سے مزین بینرز اور پلے کارڈ اٹھائے اجلاس میں آئے اور سپیکر سے نقطہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت چاہی۔ سپیکر نے انہیں اجازت نہ دی جس پر پی ٹی آئی اراکین نے نعرے بازی جبکہ ایم این اے شاہد خٹک نے کورم کی نشاندہی کی۔ گنتی کرنے پر کورم پورا نہ ہوا تو سپیکر نے ایوان زیر یں کا اجلاس پیر کی شام تک ملتوی کردیا۔تحریک انصاف سے نکالے گئے شیر افضل مروت نے بھی مجھے کیوں نکالا کا نعرہ بلند کردیا۔قومی اسمبلی اجلاس کے دوران شیر افضل مروت کی اسمبلی آمد پر حکومتی اراکین نے ڈیسک بجائے جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آپ لوگ انہیں مروا نہ دینا۔پی ٹی آئی ارکان چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کی قیادت میں ایوان پہنچے۔ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران سپیکر نے موبائل کمپنیوں کے ضم ہونے پر ضمنی سوال کرنے کا کہا تو شیر افضل مروت نے کہا کہ میرا سوال تو ابھی صرف اپنے لوگوں سے ہے کہ مجھے کیوں نکالا ہے ؟۔ شیر افضل مروت کے مختصر نکتہ اعتراض پر حکومتی ارکان نے قہقہے لگائے ۔ حکومتی ارکان نے بھی مروت کو کیوں نکالا جواب دو اور ظالمو جواب دو، مروت کا حساب دو کے نعرے بلند کیے۔لیکن پی ٹی آئی اراکین خاموش رہے۔ بیرسٹر گوہر نے اپنے مائیک کے سامنے بانی پی ٹی آئی کی تصویر رکھ لی۔ پی ٹی آئی ارکان بانی پی ٹی آئی کی تصاویر اٹھائے ہوئے تھے، پی ٹی آئی ارکان پلے کارڈز ڈیسک پر رکھ کر بیٹھ گئے۔ پارلیمنٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ جو 10 وکیل بانی پی ٹی آئی سے ملنے جیل جاتے ہیں ان میں سے کیس لڑنے والا ایک ہی ہوتا ہے، باقی 9 وکیل بانی پی ٹی آئی کے کان بھرنے اور پیغام رسانی کیلئے جاتے ہیں۔ شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ میں چیلنج کرتا ہوں کہ جو نامور وکلاء میڈیا پر نظر آتے ہیں، کسی عدالت میں آپ کو یہ وکیل کے طور پر نظر نہیں آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان وکلاء نے بنیادی طور پر پیغام رسانی کا کام شروع کیا ہوا ہے، وکلاء جا کر بانی پی ٹی آئی کو شکایات لگاتے ہیں۔ کیا بانی پی ٹی آئی اتنی جلدی بات پر یقین کر لیتے ہیں؟۔ صحافی کے اس سوال پر رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا کہ یہ لوگ بانی پی ٹی آئی کے مزاج کو اچھے طریقے سے جانتے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پارلیمانی سیکرٹری شیر افضل مروت نے بانی پی ٹی ا ئی قومی اسمبلی کیوں نکالا نے کہا کہ نے ایوان ایوان کو
پڑھیں:
کھسر پھسر پر قومی اسمبلی کی سیٹ کیوں چھوڑوں؟ پارٹی پر قبضہ نہیں ہونے دونگا: شیر افضل
ویب ڈیسک : پی ٹی آئی سے نکالے جانے والے رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہےکہ وہ کھسر پھسر پر قومی اسمبلی کی سیٹ کیوں چھوڑیں؟ پارٹی پر قبضہ نہیں ہونے دیں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر جو غائب تھے، بانی نے انہیں نکالنےکا اور زین قریشی کو چھوڑ دینےکا کہا، اس پر شیر افضل نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کی وجہ سے زین قریشی کا لحاظ کیا گیا ہے، وہ شاہ محمود کا بیٹا ہے اور ان کی قربانیاں ہیں، یہ ماننا پڑےگا، یہ موروثی سیاست کے زمرے میں نہیں بلکہ تفریق کے زمرے میں آتا ہے مگر امتیاز نہیں ہونا چاہیے۔
پانی اور بجلی کےسابق وفاقی وزیر کو گرفتار کر کے تھانے کی حوالات میں بند کر دیا گیا
انہوں نے کہا کہ جیسے مجھے نکالا اس طرح نکالے جانے کے بعد پی ٹی آئی میں کسی کا مستقبل محفوظ نہیں، کسی کو بھی اس طرح کھسر پھسر کے ذریعے نکالا جاسکتا ہے، یہ فیصلہ ہونا چاہیے کہ پارٹی سے نکالنے کے لیے کوئی جواب تو ہونا چاہیے۔
شیر افضل کا کہنا تھا کہ 4 دن سے نعرے لگا رہاہوں مجھے نکالے جانے کی وجہ تو بتادیں، اتنی بھی ہٹ دھرمی اور مطلق العنانیت نہیں ہوتی، بانی نے خود کہا ہم کوئی غلام ہیں، غلام تو ہم ہیں ہی نہیں آواز تو ہم اٹھائیں گے، پارٹی کے انتہائی کلیدی عوامل پر بانی کو مس گائیڈ کیا جارہا ہے، قبضہ گروپ پارٹی پر قبضہ کرنے کے درپے ہے۔
رمضان سے پہلے برائلرکی اونچی اڑان۔!
انہوں نے مزید کہا کہ قسم اٹھاتا ہوں جب تک زندہ ہوں ان کے قبضے کا خواب چکنا چور کروں گا، میں کوئی بلاک نہیں بناؤں گا، میں بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ہوں، پارٹی میں جو سمجھدار لوگ ہیں ان کو سوچنا چاہیے کہ پارٹی میں چل کیا رہا ہے۔
شیر افضل کا کہنا تھا کہ کامیابی ہمارے کریڈٹ میں کوئی نہیں ہے، یہی دھکم پیل ہے ایک دوسرے کو گراکر آگے بڑھ رہے ہیں، ایک سال احتساب کرلیں، ہماری کون سی کامیابی ہے، کوئی نہیں ہے، جب کامیابی نہیں ہے تو اس کا مطلب ہے سب کچھ غلط چل رہا ہے، ہمارا بنیادی کام ہے بانی کونکالنا، مینڈیٹ کی واپسی، عوام کو شعوردینا، ان کی ہمت بندھانا، 26 نومبرکے بعد ہمت بندھاتے، ہم ایک دوسرے کو گرانے میں لگے ہوئے ہیں، اب بہت ہوگیا، میں ان کا مشکور ہوں کہ انہوں نے مجھے نکال دیا۔
عمران خان کو جیل حکام کے رحم و کرم پر تنہا چھوڑنا ٹھیک نہیں: فیصل چوہدری
انہوں نے کہا کہ اب زبان کی لکنت ختم ہوگئی ہے اور ہوں بھی وکیل تو بولوں گا، قومی اسمبلی کی نشست کیوں چھوڑوں؟ اس کھسر پھسر پر چھوڑوں؟ جس کی نشست ہے جب وہ مجھے بلائے گا سنے گا اور کہے گا تو تب میں چھوڑوں گا۔