آئی ایم ایف وفد کی چیف جسٹس سے ملاقات پر آئینی ماہرین کیا کہتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
11فروری کو آئی ایم ایف کے وفد نے چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی جس کی کچھ تفصیلات چیف جسٹس نے صحافیوں کے ساتھ شیئر بھی کیں اور آج آئی ایم ایف کا وفد سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے ایک نجی ہوٹل میں مِلا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:آئی ایم ایف وفد سے کیا گفتگو ہوئی، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے بتادیا
لیکن سوال یہ ہے کہ کیا کوئی اِس طرح کا وفد اِس طرح سے پاکستان کے ہر طرح کے عہدیداران سے مُلاقات کر سکتا ہے? یہ سوال جب ہم نے دفتر خارجہ ذرائع کے سامنے رکھا تو اُن کا کہنا تھا ’اِس بارے میں قوانین موجود ہیں تاہم وزارتِ خزانہ نے جب چیف جسٹس سے درخواست کی کہ اِس وفد کو مِل لیں تو اِس بارے میں بہتر جواب وہی دے سکتے ہیں اور وہی وجوہات بتا سکتے ہیں۔ حکومت نے اِس وفد کو مختلف اداروں اور سیاسی جماعتوں کے سربراہان سے ملاقاتیں کرنے کی اجازت دی ہے‘۔
بظاہر یہ مُلاقاتیں بے ضرر سے دکھائی دیتی ہیں پر بطور ایک شہری کہیں نہ کہیں ایسا تاثر ضرور ملتا ہے کہ شاید پاکستان کے اقتدار اعلیٰ پر حرف آ رہا ہو، اِس سوال کے جواب کے لیے ہم نے کچھ قانونی ماہرین سے اُن کی رائے جاننے کی کوشش کی ہے۔
روایت یہ ہے کہ ججز تو اپنے مُلک کے انتظامی افسران سے بھی نہیں ملتے؛ کامران مُرتضٰیجمیعت علمائے اِسلام کے سینیٹر اور معروف قانون دان کامران مُرتضیٰ نے وی نیوز سے گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ قانون تو ایسا کوئی نہیں پر روایت یہ ہے کہ جج صاحبان اپنے مُلک کے انتظامی عہدیداران وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ سے ملاقات نہیں کرتے۔ اِس طرح سے آئی ایم وفد کا چیف جسٹس سے مِلنا انتہائی حیرت انگیز ہے۔
یہ بھی پڑھیں:آئی ایم ایف کے وفد نے ججز سے نہیں، چیف جسٹس سے ملاقات کی، اعظم نذیر تارڑ
اُنہوں نے سوال اُٹھایا کہ قرضہ مِلنا ہے تو انتظامی سربراہان اُس کو صرف کریں گے، اُس کا عدالتی نظام سے کیا تعلق۔
کامران مُرتضیٰ کے مطابق آئی ایم ایف وفد کو تو اراکینِ پارلیمان سے بھی ملنے کی ضرورت نہیں تھی، اُن کا تعلق تو صرف انتظامی عہدیداران کے ساتھ ہونا چاہیے۔ لیکن پھر بھی اگر سیاسی حالات کے بارے میں کوئی یقین دہانی چاہیے تو وہ ن لیگ سے مِل سکتے تھے، پی ٹی آئی سے ملنا سمجھ میں آتا ہے، پیپلز پارٹی سے مِل سکتے تھے لیکن چیف جسٹس کے ساتھ مُلاقات کی کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔
آئی ایم ایف وفد کا چیف جسٹس سے مِلنا ایک غیر معمولی بات ہے:اکرام چوہدری ایڈووکیٹسپریم کورٹ کے سینیئر ایڈووکیٹ اکرام چوہدری نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اِس حوالے سے قانونی طور پر کوئی قدغن نہیں اور نہ ہی آئی ایم وفد کا چیف جسٹس سے ملنا غیر قانونی یا غیر آئینی ہے، پر یہ غیر معمولی ضرور ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ بار سے آئی ایم ایف مشن کی ملاقات، اعلامیہ جاری
انہوں نے کہا کہ حکومت کی مجبوری تھی اُنہیں قرض کی قسط چاہیے، اِس لیے اُنہوں نے چیف جسٹس سے درخوست کی، یہ ملاقات بہرحال چیف جسٹس کے لیے باعثِ شرمندگی ضرور تھی۔
اکرام چوہدری کے مطابق وزارتِ خزانہ کی درخواست پر چیف جسٹس آئی ایم ایف وفد سے ملے۔ بنیادی طور پر اِس طرح کے ادارے مُلک کے سیاسی حالات، مُلک میں انسانی حقوق کی صورتحال سمیت دیگر کئی چیزوں کو دیکھ رہے ہوتے ہیں اور اُنہوں نے نجی طور پر ایسے ماہرین کی خدمات بھی حاصل کر رکھی ہوتی ہیں جو اُن کو اِن چیزوں کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں۔
آئی ایم وفد کی چیف جسٹس سے ملاقات غیر معمولی ہے، بیرسٹر جہانگیر جدونسابق ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد بیرسٹر جہانگیر جدون نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم وفد کی چیف جسٹس سے ملاقات غیر معمولی ہے۔ اس طرح کے وفود کے ملنے کے بارے میں کوئی سرکاری ایس او پی تو نہیں ہے اور پھر سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کا کام تو جوڈیشل سائیڈ پر ہے اُن کا انتظامیہ سے تو کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ پھر ایسا کوئی پبلک انٹرسٹ بھی نہیں تھا اِس ملاقات میں۔ قانونی طور پر کوئی قدغن تو نہیں پر غیر معمولی ضرور ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف اکرام چوہدری ایڈووکیٹ بیرسٹر جہانگیر جدون جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس کامران مرتضیٰ یحییٰ آفریدی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف بیرسٹر جہانگیر جدون جسٹس یحیی ا فریدی چیف جسٹس کامران مرتضی یحیی ا فریدی
پڑھیں:
چیف جسٹس سے اطالوی سفیر کی ملاقات، عدالتی تعاون پر تبادلہ خیال
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے پاکستان میں تعینات اٹلی کی سفیر نے ملاقات کی ہے۔
سپریم کورٹ سے جاری اعلامیہ کے مطابق ملاقات کے دوران پاکستان اور اٹلی کے درمیان عدالتی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان اٹلی سے دفاعی تعاون کے فروغ اور باہمی تجربے سے مستفید ہونا چاہتا ہے، وزیردفاع
اس موقع پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے ’کمرشل لٹیگیشن کوریڈور‘ کے قیام کا اعلان کیا۔
چیف جسٹس نے کہاکہ تجارتی تنازعات کے فوری حل سے معیشت کو فروغ ملے گا۔ پاکستانی عدلیہ آئین کی تشریح میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔
اعلامیہ کے مطابق ملاقات میں اٹلی اور پاکستان کے عدالتی نظام میں یکسانیت پر گفتگو کی گئی، جبکہ عدالتی تبادلے اور تربیتی پروگراموں پر غور کیا گیا۔
چیف جسٹس نے کہاکہ پاکستانی عدالتی اصلاحات میں شفافیت اور عوامی شمولیت ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان کے دیہاتی بہن بھائی نے اٹلی کی معروف یونیورسٹی کی اسکالرشپ کیسے حاصل کی؟
اطالوی سفیر نے کہاکہ پاکستانی برادری اٹلی میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ انہوں نے عدالتی اصلاحات میں تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اطالوی سفیر جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس عدالتی تعاون ملاقات وی نیوز