حیدرآباد ،ڈسٹرکٹ ہیلتھ نے پولیو ویکسی نیشن کارڈ سسٹم آن لائن کردیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر حیدرآباد ڈاکٹر لالا جعفر خان نے کہا ہے کہ خصوصاََ عمرے کی ادائیگی کے لیے جانے والے شہری اور ملک سے باہر جانے والے افراد کے لیے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس میں پولیو ویکسینیشن کارڈ سسٹم آن لائن شروع ہو چکا ہے۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس سے باقاعدہ 200 سے 250 افراد کو روزانا کی بنیاد پر آن لائن کیا جاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر حیدرآباد ڈاکٹر لالا جعفر خان نے یوسفزئی ویلفیئر ایسوسی ایشن کے چیف پیٹرن اصغر علی خان یوسف زئی کو عمرے کی ادائیگی سے قبل ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس حیدرآباد میں پولیو ویکسین کارڈ آن لائن اور پولیو ڈراپ پلانے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ اگر کسی بھی شہری کو عمرے کی ادائیگی یا ملک سے باہر جانا ہے تو پولیو ویکسینیشن سرٹیفکیٹ لازمی اپنے ساتھ لے کر جائیں کیونکہ سعودی گورنمنٹ نے اسے لازمی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس میں صبح 9 بجے سے شام 4 بجے تک بلا تعطل پولیو ویکسینیشن سروس پورے حیدرآباد شہر کو فراہم کی جارہی ہے لیکن اس کے شہری کو خود آفس آ کر سامنے آن لائن کرانا پڑے گی۔ عمرے کی ادائیگی اور باہر ملک جانے والے شہری ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس میں ضرور تشریف لائیں اور پولیو ویکسینیشن کارڈ آن لائن کروائیں ۔انہوں نے والدین سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے 5 سال کم عمر بچوں کو پولیو کے قطرے لازمی پلائیں تاکہ آپ کا بچہ عمر بھر کی معذوری سے بچ سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پولیو ویکسینیشن عمرے کی ادائیگی
پڑھیں:
بلوچستان: سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں تین سکیورٹی اہلکار ہلاک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 اپریل 2025ء) ایک علیحدہ واقعے میں مسلح افراد نے پولیو کے قطرے پلانے والے دو ورکرز کو اغوا کر لیا۔
پاکستان میں حملے: مارچ گزشتہ ایک دہائی کا مہلک ترین مہینہ
جعفر ایکسپریس ہائی جیکنگ کا سرغنہ افغانستان میں، پاکستان
ایک حکومتی ترجمان شاہد رند کے مطابق پہلا واقعہ صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں پیش آیا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ابھی تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم اس کا شبہ بلوچ علیحدگی پسندوں پر ہی کیا جا رہا ہے جو اس صوبے میں سکیورٹی اہلکاروں اور عام شہریوں کو اکثر نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ وزیر اعظم کی طرف سے حملے کی مذمتپاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اس حملے کی مذمت کی گئی ہے، ساتھ ہی یہ عزم ظاہر کیا گیا ہے کہ ’’دہشت گردی کے خلاف لڑائی‘‘ اس کے مکمل خاتمے تک جاری رہے گی۔
(جاری ہے)
بلوچستان میں طویل عرصے سے مختلف علیحدگی پسند گروپ پر تشدد کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ انہی گروپوں میں کالعدم، بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) بھی شامل ہے، جسے امریکہ نے 2019ء میں ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
علیحدگی پسندوں کا دعویٰ ہے کہ اسلام آباد حکومت ان کے حقوق پامال کر رہی ہے اور صوبے کے معدنی ذرائع سے مقامی آبادی کو فائدہ نہیں پہنچا رہی۔
پاکستانی حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس نے اس صوبے سے بغاوت کو کچل دیا ہے تاہم سکیورٹی فورسز کے علاوہ دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے عام افراد اکثر علیحدگی پسندوں کے حملوں کا نشانہ بنتے رہتے ہیں۔
پولیو ورکرز کا اغواادھر صوبہ خیبر پختونخوا میں مسلح افراد نے ایک گاڑی پر حملہ کر کے دو پولیو ورکرز کو اغواء کر لیا۔ ایک مقامی پولیس اہلکار زاہد خان کے مطابق یہ ورکرز ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک طبی مرکز سے واپس اپنے گھر جا رہے تھے۔
یہ اغوا ملک بھر میں انسداد پولیو مہم کے آغاز سے قبل سامنے آیا ہے۔ 21 اپریل سے شروع ہونے والی اس مہم میں 45 ملین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے لیے ویکسین کے قطرے پلائے جانا ہیں۔فوری طور پر یہ بات معلوم نہی ہوئی کہ اس اغوا کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے، تاہم ماضی میں حکام اس طرح کے حملوں کی ذمہ داری عسکریت پسندوں پر عائد کرتے رہے ہیں، جن کے خیال میں پولیو کے قطروں کی آڑ میں مغربی طاقتیں مسلمان بچوں کو بانجھ بنانا چاہتی ہیں۔
ادارت: شکور رحیم