واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا کا چھٹا بحری بیڑا یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومین مصر کی بندرگاہ پورٹ سعید پر پاناما کے مال بردار جہاز سے ٹکرا گیا۔ ٹرومین کے ساتھ حالیہ 3ماہ کے دوران یہ دوسرا حادثہ ہے۔ تاہم ٹرومین بحری بیڑے کے امریکی ترجمان نے اطمینان ظاہر کیا کہ حادثے کے نتیجے میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا ہے۔ اپنے بیان میں ترجمان نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ واقعے میں پروپلشن پلانٹس بھی متاثر نہیں ہوئے اورمکمل محفوظ اور مستحکم حالت میں ہیں۔ یاد رہے کہ چند روز قبل امریکی فائٹر جیٹ سان ڈیگو ہاربر کے قریب سمندر میں گر کر تباہ ہوگیا تھا،جب کہ دونوں پائلٹ طیارے سے نکلنے میں کامیاب رہے تھے۔مچھلی پکڑنے والے جہاز نے دونوں پائلٹوں کو پانی سے نکالاتھا۔ انہیں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو ہل کرسٹ میڈیکل سینٹر منتقل کیا گیا جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی ۔ اس کے علاوہ گزشتہ برس دسمبر میں گائیڈڈ میزائل کروزیو ایس ایس گیٹیزبرگ امریکی جہاز سے غلطی سے فائر ہوگیا تھا،جس سے ایف اے 18 طیارہ نشانہ بن گیا تھا۔اس وقت امریکی طیارہ اسی بحرے بیڑے سے اڑان بھر کر بحیرہ احمر پر محو پرواز تھا۔واضح رہے کہ امریکی بحری بیڑا ٹرومین ان دنوں بحیرہ احمر میں کھڑا تھا تاکہ اسرائیل کی حفاظت کے لیے موجود رہے اور اسرائیل کو کسی بھی طرف سے خطرہ نہ ہو۔ امریکا نے اپنا بیڑا بحیرہ احمر سے گزشتہ ماہ نکال کر اسے خلیج سوڈان میں بھیج دیا تھا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

امن مشقیں: آسٹریلوی بحریہ کا چین، روس، ایران کو پیغام

امن مشقیں: آسٹریلوی بحریہ کا چین، روس، ایران کو پیغام WhatsAppFacebookTwitter 0 17 February, 2025 سب نیوز

کراچی (سب نیوز )آسٹریلوی بحریہ کے فلیٹ کمانڈر رئیر ایڈمرل کرسٹوفر اسمتھ نے کمانڈر پاکستان فلیٹ رئیر ایڈمرل عبدالمنیب، وائس ایڈمرل محمد فیصل عباسی اورپاکستانی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف سے کراچی میں امن مشقوں کے دوران ملاقات کی اور امن ڈائیلاگ سے بحریہ، اقتصادی خوش حالی کی ضامن کے موضوع پر خطاب کیا۔انہوں نے آسٹریلوی بحریہ کے سربراہ وائس ایڈمرل مارک ہیمنڈ کی جانب سے ذاتی حیثیت میں شرکت نہ کرنے پر معذرت کی اور اپنی موجودگی پر خوشی کا اظہارکیا۔

امن مشقوں کے سیشن کے اختتامی لمحات میں خطاب کرتے ہوئے رئیر ایڈمرل کرسٹوفر اسمتھ نے فلسفیانہ انداز اپنایا اور کہا کہ اس موقع پر وہ صدیوں سے حاصل تجربات، سمندر کی طاقت، اس کے وسیع تر افق اور زیر آب ذخائر پر نظر ڈالتے ہیں۔

رئیر ایڈمرل نے کہا کہ بحثیت بحری اہلکار ہم واقف ہیں کہ آپ سمندر کو دھوکا نہیں دے سکتے، صرف پیشہ وارانہ مہارت اور انتہائی احترام ہی آپ کو نسبتا حفاظت کے ساتھ گزرنے کا موقع دیتا ہے۔ ان کا کہناتھا کہ امن مشقیں نادر موقع ہے کیونکہ یہاں اس قدر نیول اور میری ٹائم لیڈرز موجود ہیں کہ وہ کھل کرصورتحال پر بات کرسکتے ہیں تاکہ بروقت اجتناب کے اقدامات کیے جاسکیں کیونکہ ان کے نتیجے میں مستقبل میں تمام اقوام اور میرینرز کیلئے سمندر کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلیو اکانومی ایک ایسا دلکش استعارہ ہے جس سے تاجر اور بحری اہلکار ہزاروں برس سے واقف ہیں، سمندر کے وسائل اور انہیں تجارت کیلئے استعمال کیا جانا انتہائی قدرکے حامل ہیں، اقوام، مقامی کمیونیٹیز، کمپنیاں، کسان، اعلی معیار کی اشیا بنانے والے، ساحل پر روایتی انداز سے مچھلیوں کا شکار کرنیوالے سب ہی محفوظ اور مثر کاروبار کیلئے سمندری راستوں میں اچھے نظم ونسق پرانحصار کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بلیو اکانومی طویل عرصے سے نافذ ان قوانین اور اقدار پر کھڑی ہے جن کے تحت تمام ممالک ایک دوسرے سے تعاون و تجارت کرسکتے ہیں اور خوشحال ہوسکتے ہیں۔سمندری قوانین سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشنز کا حوالہ دیتے ہوئے رئیر ایڈمرل کا کہناتھاکہ میری ٹائم ڈومین میں یہ بنیادی حیثیت کے حامل ہیں، انہی کی بدولت اقوام کیلئے سمندر میں اچھا نظم ونسق قائم رہتا ہے، اقوام، عالمی خوشحالی اورسمندر میں اچھے نظم ونسق کوشعوری طورپر تسلیم کرتی ہیں اور یہ بھی شعوری انتخاب ہوتا ہے کہ وہ ان معاہدوں کا احترام کریں جن پرانہوں نے دستخط کیے ہوتے ہیں تاکہ قوانین پرعمل ممکن رہے، یہ بھی شعوری انتخاب ہی ہوتا ہے کہ کوئی ملک دوسرے کی خودمختاری کا احترام کرے جیسا کہ وہ اپنی خود مختاری کا احترام چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بعض اوقات یہ شعوری انتخاب اپنے مفادات کے برخلاف اورمحض سمندر میں اچھے نظم ونسق کیلئے کیا جاتا ہے، سمندر میں اچھے نظم ونسق سے مراد سمندری حالات کا ایسے موافق ہونا نہیں کہ جب ملیشیا اور کوسٹ گارڈ کشیدگی بڑھا رہے ہوں، پانی کی توپیں چلائی جارہی ہوں یا جہاز ٹکرائے جارہے ہوں، اچھا نظم ونسق یہ بھی نہیں کہ آپ کہہ تو رہے ہوں کہ آپ قانون کی بالادستی چاہتے ہیں جبکہ اقدامات اس کے برعکس ہوں یا آپ دنیا کی تشریح اس انداز سے مسلط کرنا چاہتے ہوں جو کہ عالمی اصولوں سے متضاد ہو۔

آسٹریلوی بحریہ کے کمانڈر کا کہنا تھاکہ ساتھ چائنا سمندر میں اس وقت ایسا ہی ہورہا ہے جیسے ہم بڑھتے طوفان کو نظرانداز یا اپنی خواہش سے دور نہیں کرسکتے، اسی طرح ہم اپنی سامنے کی چیزوں کو نظرانداز یا خواہش سے دور نہیں کرسکتے، انہوں نے اس بات پر افسوس کااظہار کیا کہ نظم ونسق کو نقصان کی صرف یہی مثال نہیں۔آسٹریلوی بحریہ کے کمانڈر نے کہا کہ بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں حوثیوں کے اقدامات نے سمندر میں اچھے نظم ونسق میں مدد نہیں کی۔

تجارت سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشنز کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اکتوبر 2023سے فروری 2024 تک نہر سوئز سے کنٹینر کا ٹریفک بیاسی فیصد کم ہوا، ایل این جی کی قیمتیں بڑھیں، کاربن اخراج بڑھا، انشورنس اور شپنگ کے اخراجات بھی بڑھے، بیشک حوثیوں کی اپنی صلاحیتیں ہیں تاہم الزام لگایا کہ ان کے ہتھیار اور تمام ترصلاحیتیں انکی اپنی پیداکردہ نہیں۔بعض ذرائع کا حوالہ دیتیہوئے رئیر ایڈمرل نے دعوی کیا کہ حوثیوں نے ایران سے تعلق رکھنے والے کروز میزائلوں کی بڑی تعداد استعمال کی ہے، حوثیوں کے اقدامات نے عالمی بلیو اکانومی میں خلل ڈالا اوربہت سوں کی خوشحالی کم کی۔

آسٹریلوی بحریہ کے کمانڈر نے کہا کہ بہت سی اقوام نے حوثیوں کے حملوں کا دفاع کیا، دیگر ایک طرف رہے مگر کم سے کم ایک نے ان حملوں میں معاونت کی جس سے نہ صرف تجارت بلکہ کئی اقوام کے میرینرز کی سیفٹی متاثر ہوئی۔

متعلقہ مضامین

  • بحریہ ٹا ئو ن کے چیئرمین ملک ریاض کے خلاف ایک اور ریفرنس دائر
  • پاکستان کی برآمدات کو 60 ارب ڈالر تک پہنچانے کا عزم، وزیر خزانہ کا بڑا اعلان
  • گوجرانوالہ: بریک فیل ہونے پر بس متعدد گاڑیوں سے ٹکرا گئی
  • تجارتی اور ٹیرف جنگ کا کوئی فاتح  ہے۔چینی وزارت خارجہ
  • 2025 کے پہلے ماہ میں تجارتی خسارہ سوا 2 ارب ڈالرز سے تجاوز کر گیا
  • امن مشقیں: آسٹریلوی بحریہ کا چین، روس، ایران کو پیغام
  • چینی بحریہ کے جہازوں کی پاکستان میں مشترکہ بحری مشقیں مکمل
  • نسیم البحرپاکستان، سعودی عرب کی بحری افواج کے درمیان گہرے تعلقات کا عکاس ہیں، نواف بن سعید
  • سندھ حکومت تعلیم کا بیڑا غرق کرکےجعلی ڈومیسائل کے ذریعے لوگوں کا حق مارہی ہے، منعم ظفر
  • لیہ: ٹریکٹر ٹرالی ٹرک سے ٹکرا گئی، 3 بھائی جاں بحق