ناٹو سربراہ کا رکن ممالک سے دفاعی اخراجات میں اضافے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) ناٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے زور دے کر کہا کہ ناٹو کے اتحادیوں کو بھی اپنے دفاعی اخراجات میں اضافہ کرنا چاہئے کیونکہ روس اپنے ہتھیاروں کی پیداوار میں اضافہ کر رہا ہے۔مارک روٹے نے بلجیم کے دارالحکومت برسلز میں ناٹو وزرائے دفاع کے اجلاس میں شرکت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بات کہی۔انہوں نے کہا کہ روس ہر 3ماہ میں اتنے ہی ہتھیار اور گولہ بارود تیار کرتا ہے جتنا یورپ کا دفاعی اتحاد ایک سال میں تیار کرتا ہے۔ انہوں نے ارکان کو دفاعی اخراجات بڑھانے کی ضرورت کے بارے میں متنبہ کیا۔ یوکرین رابطہ گروپ کے اجلاس میں امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ کی جانب سے دیے گئے پیغامات کا حوالہ دیتے ہوئے روٹے نے کہا کہ ہم سب جلد از جلد یوکرین میں امن چاہتے ہیں۔ ہم سب چاہتے ہیں کہ جب یہ امن مذاکرات شروع ہوں تو یوکرین بہترین ممکنہ پوزیشن میں ہو تاکہ مذاکرات کامیاب ہوسکیں ۔ ہمیں زیادہ خرچ کرنا پڑے گا صرف اس لیے نہیں کہ امریکا اس کی توقع رکھتا ہے ۔ یورپ اپنا کردار ادا کر رہا ہے اور منصفانہ بوجھ بانٹنے کی توقع کر رہا ہے۔ ہمیں زیادہ خرچ کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ روس اور دیگر حریفوں سے خطرہ بڑھ رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: رہا ہے
پڑھیں:
اسرائیلی فوج کو 18 فروری تک لبنان سے نکل جانا چاہیے، سربراہ حزب اللہ
اسرائیلی فوج کو 18 فروری تک لبنان سے نکل جانا چاہیے، سربراہ حزب اللہ WhatsAppFacebookTwitter 0 17 February, 2025 سب نیوز
بیروت: حزب اللہ سربراہ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں کومعاہدے کے مطابق 18 فروری تک لبنان سے نکل جانا چاہیے۔
عرب میڈیا کے مطابق حزب اللہ سربراہ نعیم قاسم نے اتوار کے دن خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوجیوں کو 18 فروری تک لبنان کی حدود سے نکل جانا چاہیے اور اسرائیل کے پاس لبنان میں رہنے کا اب کوئی بہانہ نہیں ہے کیونکہ یہی معاہدہ ہوا تھا۔
حزب اللہ سربراہ نے اسرائیل کا نام لیے بغیر تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ قبضہ کرنے والوں سے کیسے نمٹا جاتا ہے۔
خیال رہے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی فوج کو ہر صورت 18 فروری تک لبنانی علاقوں سے نکل جانا ہے مگر اسرائیل لبنان کی سرحد کے اندر 5 مقامات پر اپنی فوج رکھنے پر بضد ہے۔