قبل از وقت الیکشن سے پیچیدہ مسائل جنم لینگے،ثمینہ فاضل
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر) اسلام آباد ویمن چیمبر کی بانی صدر ثمینہ فاضل نے کہا ہے کہ سال رواں میں تجارتی تنظیموں کے الیکشن منعقد کروانے کی تجویز غلط ہے کیونکہ اس سے کئی پیچیدہ مسائل جنم لینگے۔ اس فیصلے سے نہ صرف خواتین کے چیمبرز پر مالی اثر پڑے گا بلکہ ان کے منصوبوں میں بھی خلل واقع ہو گا جبکہ عہدیداران اور ایگزیکٹو کمیٹی ممبران اپنے جائز حقوق سے محروم رہ جائیں گے۔ یہاں جاری ایک بیان میں ثمینہ فاضل نے کہا کہ ستمبر 2024 میں دو سالہ مدت 2025-26 کے لیے ہونے والے انتخابات شفاف تھے جنھیں کسی نے چیلنج نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مختصر مدت کے اندر نئے انتخابات کا انعقاد استحکام اور تسلسل کو نقصان پہنچائے گا اورمحدود مالی وسائل پر کام کرنے والی تجارتی تنظیموں پرمنفی اثرات پڑیں گے۔ اس سے ملکی و غیر ملکی شراکت داریوں پر بھی اثر پڑے گا غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگی اور کاروباری تعلقات کو خطرہ لاحق ہوگا۔متواتر انتخابات سے لاگت میں اضافہ ہو گا اور تجارتی اداروں اور ان کے اراکین پر بوجھ پڑے گا جس سے مجموعی کاروباری ماحول کو متاثر ہو کر اقتصادی ترقی کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالے گا۔ثمینہ فضل نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس پر نظر ثانی کرے اور منتخب نمائندوں کو معاشی سرگرمیوں میں حصہ ڈالتے ہوئے اپنی مدت پوری کرنے کی اجازت دے اور ٹریڈ آرگنائزیشن آرڈیننس میں ترامیم اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے کی جائیں۔ثمینہ فضل نے وزارت تجارت سے یہ بھی درخواست کی کہ استحکام تسلسل اور اقتصادی ترقی کو ترجیح دی جائے اوراس بات کو یقینی بنایا جائے کہ تجارتی ادارے مؤثر طریقے سے ملک و قوم اور کاروباری برادری کی خدمت کر سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا پی ٹی آئی کے گرینڈ الائنس کا حصہ بننے سے انکار
جماعت اسلامی کا پی ٹی آئی کے گرینڈ الائنس کا حصہ بننے سے انکار WhatsAppFacebookTwitter 0 18 February, 2025 سب نیوز
پشاور (آئی پی ایس )امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت کیخلاف اپنا پلیٹ فارم استعمال کرینگے، کسی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے۔ پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو نئے انتخابات کا مطالبہ نہیں کرنا چاہئے، فارم 45 موجود ہے تو نئے انتخابات مطالبہ نہیں بنتا، مجھے حیرانی ہے کہ پی ٹی آئی نئے انتخابات کا مطالبہ کیوں کررہی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ موجودہ اسمبلیوں میں 75 فیصد لوگ فارم 47 پر کامیاب ہوئے ہیں، فیک نیوز کی بات کرنے والے فیک پارلیمنٹ کی بات نہیں کرتے۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ صحافی مشکل حالات میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں مگر انہیں ان کے جائز حقوق نہیں مل رہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافی بھی مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں جبکہ پوری حکومت اشتہارات پر چل رہی ہے۔ پیکا ایکٹ آزادی اظہار رائے پر حملہ ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں بدامنی عروج پر ہے اور کرم میں افسوسناک واقعات پیش آ رہے ہیں۔ گورنر اور وزیر اعلی کے درمیان ہم آہنگی کا فقدان ہے، صوبائی حکومت کو کرم میں امن قائم کرنے کی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجودہ حالات 9/11 کے بعد کی پالیسیوں کا نتیجہ ہیں، جس سے ملک کو ڈیڑھ سو ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔ افغانستان ہماری محفوظ سرحد تھی لیکن 9/11 کے بعد یہ سرحد غیر محفوظ ہو گئی اور قبائلی عوام کو بے گھر ہونا پڑا۔