نارتھ ناظم آبادٹاؤن میں امیر ضلع وسطی وجیہہ حسن پھولوں کی نمائش کاافتتاح کررہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی ضلع وسطی سید وجیہ الحسن نے نارتھ ناظم ٹائون میں سہہ روزہ پھولوں کی نمائش کا افتتاح کردیا ہے۔ افتتاحی تقریب میں امیر جماعت اسلامی ضلع وسطی سید وجہہ حسن نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی، جبکہ چیئرمین نارتھ ناظم آباد ٹاؤن عاطف علی خان اور وائس چیئرمین ضیاء الدین جامعی بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ افتتاحی تقریب میں مہمان خصوصی نے نمائش میں رکھی گئی پھولوں کی مختلف اقسام کا جائزہ لیا اور منتظمین کی کاوشوں کو سراہا ہے۔ نمائش کے موقع پر امیر جماعت اسلامی ضلع وسطی سید وجہہ حسن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہر قائد پر ایسے لوگوں کو مسلط کردیا کیا ہے جو شہر کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں ترقیاتی کام کے نام پر پورے شہر کو کھود کر رکھ دیا گیا ہے،شہری چند منٹوں کا سفر کئی کئی گھنٹوںمیں کررہے ہیںاور اپنا قیمتی وقت ٹریفک جام میں پھنس کرگزرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر بلدیات، میئر کراچی، کمشنر کراچی ،ڈپٹی کمشنر ز اور اسسٹنٹ کمشنرز جماعت اسلامی کے9ٹائونز چیئر مینوں کے کاموں میںرکاوٹیں ڈال رہے ہیں اس کے باوجود ہمارے ٹائونز چیئرمین کراچی کے رونق بحال کر نے میں مصروف ہیں اور اپنے اختیار سے بڑھ کر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی جیسے بڑے اور مصروف شہر میں اس طرح کی سرگرمیاں عوام کے لیے ایک خوشگوار تفریح فراہم کرتی ہیں۔ چیئرمین نارتھ ناظم آباد عاطف علی خان نے کہا کہ نے فتح پارک میں نمائش میں40 اقسام کے پھول رکھے گئے ہیں، نمائش عوام کو ہریالی کی طرف راغب کرنے کا بہترین ذریعہ ہے، یہ نمائش تین دن جاری رہے گی، شرکت کرنیوالوں کا داخلہ مفت ہوگا ، ٹاؤن انتظامیہ شہریوں کو بہتر اور صاف ستھرا ماحول فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔وائس چیئرمین ضیاء الدین جامعی نے کہا کہ پھولوں کی نمائش کے ذریعے ہم لوگوں کو باغبانی اور ماحول دوست طرزِ زندگی کے فوائد سے آگاہ کر رہے ہیں۔ عوام تین دن تک نمائش سے لطف اندوز اور باغبانی سے متعلق ماہرین سے قیمتی مشورے بھی حاصل کر سکیں گے۔ نمائش میں25 ہزار سے زائد پھولوں کو مختلف ترتیب اور ڈیزائن میں سجایا گیا ہے، جن میں کئی نایاب اور غیر ملکی اقسام بھی شامل ہیں۔ شائقین کو گلاب، چمبیلی، گیندا، سورج مکھی، ٹیولپ، آرکڈ، لیلی اور دیگر کئی خوبصورت پھول دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پھولوں کی نمائش جماعت اسلامی نارتھ ناظم ا نے کہا کہ رہے ہیں

پڑھیں:

کراچی تصادم کی طرف

کیا کراچی پھر نسلی تصادم کی طرف کھسک رہا ہے؟ ایک دفعہ پھر 80 کی دہائی کی تاریخ دہرائی جائے گی؟ کیا صوبے کے بارے میں فیصلے کرنے پر قادر قوتیں کراچی میں ہونے والی صورتحال کے نتائج کو محسوس کررہی ہیں؟ کراچی میں ہیوی ٹریفک کی زد میں آکر ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد تین ہندسوں (102) تک پہنچ گئی۔

گزشتہ ہفتے کورنگی کے علاقے میں تین موٹر سائیکل سوار ڈمپرکی زد میں آکر ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین میں سے ایک نوجوان نے ٹی وی رپورٹر کو بتایا تھا کہ جائے حادثہ کے قریب پولیس کے سپاہی موجود تھے جنھوں نے مرنے والے افراد کے لواحقین کو یہ دلاسہ دیا تھا کہ اللہ تعالیٰ کی مرضی یہی ہے۔

گلشن اقبال سے گلستان جوہر جانے والے سنگم پرکوڑا اٹھانے والے ڈمپر نے 5 موٹر سائیکلوں کو کچل دیا تھا۔ اس حادثے میں 3 افراد جن میں ایک خاتون بھی شامل تھیں جاں بحق ہوئے تھے۔ ٹریفک پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سالڈ ویسٹ مینیجمنٹ اتھارٹی کا یہ ڈمپر کچھ دن قبل شاہراہ فیصل پر الٹ گیا تھا۔ پولیس نے ڈمپر کو ضبط کیا تھا اور ڈرائیورکے خلاف مقدمہ قائم کیا تھا مگر متعلقہ مجسٹریٹ نے ڈمپرکو ضبط کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ نے چند سال قبل ہیوی ٹریفک کے صبح سے رات تک شہر میں داخلے پر پابندی عائدکی تھی، مگر سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کا کچھ دنوں اثر ہوا تھا اور پھر پابندی غیر مؤثر ہوگئی۔ دراصل ہیوی ٹریفک کی نوعیت کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ہیوی ٹریفک میں ایک حصہ پانی کے ٹینکرزکا ہے۔ برسر اقتدار حکومتوں کی ناقص پالیسیوں کی بناء پر آدھے شہر میں نلکوں سے پانی نہیں آتا۔ صاحبِ ثروت کی سب سے بڑی آبادی ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے مکینوں کا دار و مدار پانی کے ٹینکرز پر ہے۔ یہ ٹینکرز 20 سے 30 کلومیٹر میٹر دور ہائیڈرینٹ سے پانی لیتے ہیں۔

پانی ایک بنیادی ضرورت ہے اس لیے ٹینکروں کے ذریعے دن کے بیشتر حصے میں ٹینکرز پانی کی فراہمی کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔ ایک رپورٹر کا کہنا ہے کہ واٹر کاپوریشن کے ایک کنٹریکٹر کے ارب پتی ہونے میں بنیادی کردار ٹینکروں کا ہے۔ یہ ٹینکرز زیادہ تر پرانے ماڈل کے ہوتے ہیں اور ان کی مینٹیننس ہمیشہ مشکوک رہتی ہے مگر واٹر ٹینکرز مافیا، پولیس، ہیوی ویکلز کے انسپکٹرزکا سلسلہ ایک ایسے سسٹم کے ساتھ جڑا ہوا ہے کہ ٹریفک پولیس کا عملہ مخصوص کنٹریکٹرزکے ٹینکروں کی طرف نظر اٹھا کر دیکھنے تو وقت کا زیاں سمجھتے ہیں۔ صرف پٹرول پمپس کو پٹرول اور ڈیزل فراہم کرنے والے ہیوی ٹینکرز میں پٹرول فراہم کرنے والی کمپنیاں اپنے ٹینکرز کے معیار پر خاص توجہ دیتی ہیں۔ اس بناء پر یہ ٹینکرز اچھی حالت میں نظر آتے ہیں۔

کنسٹرکشن کا سامان لے جانے والے ٹرالرز کی حالات بظاہر خاصی مخدوش نظر آتی ہے۔ کراچی کی بندرگاہ سے ملک بھر آنے اور جانے والے ہیوی ٹرالرز۔ مختلف بڑی شاہراہوں سے گزرتے ہوئے کراچی شہر کی سرحد کو عبور کرتے ہیں۔ ان میں سے بعض ٹرالرز تو بنیادی حفاظتی اصولوں کی پابندی نہیں کرتے۔ لدے ہوئے کنٹینرزکو حفاظتی طریقہ کار سمیت ٹرک سے باندھا نہیں جاتا۔ یہی وجہ ہے کہ ہر مہینہ دو مہینے بعد یہ کنٹینرزکسی کار یا موٹر سائیکل پر گر جاتا ہے اور خونی حادثہ رونما ہوتا ہے۔ خاص طور پر بارش کے دنوں میں ان ٹرالرز کا سڑکوں پر الٹنا معمول بن جاتا ہے۔ خاص طور پر جب موسم خراب ہوتا ہے تو یہ ٹرالرزکاروں اور موٹر سائیکل والوں پر گرنے کے حادثات زیادہ ہوتے ہیں۔

ٹرانسپورٹ انڈسٹری پر تحقیق کرنے والے محققین کا کہنا ہے کہ ہیوی گاڑیاں چلانے والے ڈرائیوروں کے اوقاتِ کار زیادہ ہوتے ہیں۔ بعض اوقات تو یہ رات بھر گاڑی چلاتے ہیں، یوں کسی قسم کے نشے سے اپنے آپ کو تر و تازہ رکھنا ایک معمول کا سلسلہ ہے۔ پورے ملک میں اگرچہ کمپیوٹرائزڈ ٹریفک لائسنس کا اجراء ہوتا ہے مگر اب بھی بہت سے اناڑی ٹرک چلا کر مہارت حاصل کرتے ہیں اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان کے پاس لائسنس بھی ہیں۔ بعض اوقات یہ حقیقت بھی سامنے آتی ہے کہ لائسنس یافتہ ڈرائیورز نے اپنے اسسٹنٹ کو جس کے پاس لائسنس نہیں تھا گاڑی اس کے سپرد کردی اور پھر ایک خوفناک حادثہ رونما ہوا۔

 اگر شہر کی ترقی کا جامع منصوبہ تیارکیا جائے تو ہرگھرکو نل سے پانی فراہم ہوسکتا ہے۔ فوری طور پر یہ ممکن ہے کہ ایک مخصوص علاقے میں پانی کا ہائیڈرنٹ بنایا جائے تاکہ پانی کے ٹینکروں کی آمدورفت کم سے کم ہوجائے۔ ڈیزل اور پٹرول لانے والے ٹینکروں کو رات کو سفر پر مجبورکیا جائے۔ یہی طریقہ کار ہیوی ٹرالرز کے ساتھ کیا جائے۔ ٹریفک پولیس کی سخت تربیت لازمی ہے۔ سندھ کی حکومت ہیوی ٹریفک کے بارے میں واضح پالیسی ابھی تک اختیار نہیں کرسکی ہے۔ پہلے چیف سیکریٹری نے ہیوی ٹریفک کے صبح سے رات تک کے داخلے پر پابندی لگا دی۔

ٹرانسپورٹرز کے مسلح کارکنوں نے اس پابندی کے خلاف احتجاج کیا۔ پولیس نے ٹرالرز نذرِآتش کرنے کے الزام میں درجن بھر لوگوں کو گرفتارکرلیا اور اب محکمہ داخلہ نے پابندی کے فیصلے میں مزید ترمیم کردی ہے۔ وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ کچرا اٹھانے والی گاڑیوں اور پانی کے ٹینکرز پر عائد پابندی نرم کردی گئی ہے۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ کراچی واٹر بورڈ اپنے ٹینکرز کو کوڈ بار لگا رہا ہے۔

 شہر میں ایک اور مسئلہ شہریوں کی ڈاکوؤں کے ہاتھوں ہلاکتوں کا ہے۔ صرف صفورا چوک اور سعدی ٹاؤن کو سپر ہائی وے سے ملانے والا جمالی پل ایک خونی پل بن گیا ہے۔ اس پل پر ڈاکوؤں کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکت معمول بن گئی ہے مگر پورا شہر ہی جمالی پل بنتا جا رہا ہے۔ شہر میں پولیس انفارمیشن ٹیکنالوجی کے جدید طریقوں کو استعمال کرنے کے باوجود اسلحے کی فراہمی کو روکنے، ملزموں کوگرفتار کرنے اور ملزموں کو سزا دلانے میں ناکام ہوگئی ہے۔

مزید ایک اور مسئلہ پروفیشنلزکالجوں اور پروفیشنلز یونیورسٹیوں میں داخلوں سے متعلق ہے۔گزشتہ تین برسوں سے الزام لگایا جاتا ہے کہ انٹر سائنس کے امتحانات میں بڑے پیمانے پر بدعنوانیاں ہوئی ہیں۔گزشتہ سال بھی انٹر بورڈ اسکینڈل کا سامنا کرنا پڑا تھا اور فرسٹ ایئرکے کچھ طلبہ کو اضافی نمبر دینے پڑے تھے۔ اس سال پھر انٹر کے نتائج متنازع بن گئے ہیں۔ سندھ کی حکومت کو نتائج کی جانچ پڑتال کے لیے ایک کمیٹی بنانی پڑی۔ این ای ڈی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سروش لودھی کی نگرانی میں بننے والی کمیٹی نے پرچوں کی جانچ پڑتال کے دوران بعض غلطیوں کی نشاندہی کی ہے۔

عام تاثر یہ ہے کہ کراچی بورڈ کے طلبہ کے ساتھ اعلیٰ سطح پر امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔ میڈیکل کے داخلوں کا پہلا ٹیسٹ تو سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر منسوخ ہوا مگر دوسرے ٹیسٹ کے نتائج کے بعد جعلی ڈومیسائل کا تنازع ایک دفعہ پھر شدت اختیار کرگیا ہے۔ اخبارات میں شایع ہونے والی خبروں سے پتا چلتا ہے کہ دو ڈومیسائل رکھنے والے امیدواروں کی ایک بڑی فہرست کا پتا چلا ہے۔

دو ڈومیسائل بنانا فوجداری جرم ہے۔ پھر یہ خبریں بھی شایع ہوئی ہیں کہ کراچی کے میڈیکل کی نشستوں پر دیگر شہروں اور صوبوں کے ڈومیسائل والے طلبہ کے نام کامیاب طلبہ کی فہرست میں شامل ہوگئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے سخت بیانات جاری کیے۔ ایم کیو ایم کے علاوہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے اراکین نے بھی میڈیکل کے داخلوں کے بارے میں سخت بیانات دیے ہیں۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے ایک بیان میں حزبٍ اختلاف کے الزامات کو رد کیا مگر حکومت عام طالب علموں کو مطمئن کرنے کے لیے کوئی اقدامات کرنے سے قاصر رہی ہے۔ یہ تمام معاملات شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔

 شہر میں ہیوی ٹرکوں کو نذرِآتش کرنے کے الزام میں 11افراد کی گرفتاریاں اور مہاجر قومی موومنٹ کے سربراہ آفاق احمد کی گرفتاری صورتحال کے بگاڑ کی نشاندہی کر رہی ہے۔ ہیوی ٹریفک ڈرائیوروں کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکت، انٹر بورڈ کے نتائج پر شہریوں کا عدم اعتماد اور میڈیکل کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ہونے والے مبینہ داخلوں میں دھاندلی کے الزامات اور ملازمتوں میں حکومتِ سندھ کے امتیازی رویے کی بناء پر دیہی خلیج میں اضافہ کر رہے ہیں۔

اس وقت سندھ میں پیپلز پارٹی کی برسرِ اقتدار حکومت کو 15 سال گزر چکے ہیں اور یہ حکومت اچھی طرزِ حکومت نافذ نہیں کرسکی ۔ اب بھی وقت ہے کہ صوبے میں شفاف طرزِ حکومت، میرٹ کی بنیاد پر نظام کے قیام پر توجہ دی جائے تاکہ کراچی پھر ماضی کی طرح انتشار کا شکار نہ ہو۔

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین ناظم آباد ٹائون کا مختلف یوسیز کا دورہ ،کا م کا جائزہ لیا
  • کراچی تصادم کی طرف
  • کراچی؛ پولیس نے ایک ماہ سے لاپتہ 2 بچوں کی تلاش کیلیے پنجاب کے مزاروں پر پوسٹر آویزاں کردیے
  • امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نارتھ ناظم آباد ٹاؤن کے تحت یوسی 8 فتح پارک میں پھولوں کی نمائش کے دوسرے دن کا افتتاح کررہے ہیں.
  • امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان امیر جماعت اسلامی ضلع کورنگی مرزا فرحان بیگ ، ٹاؤن چیئرمین لانڈھی عبدالجمیل خان کے ہمراہ’’ سنورتا لانڈھی پروگرام‘‘ فیز ون کے سلسلے میں 12000 روڈ کی تزین و آرائش، دانش پارک کی بحالی، گرین بیلٹ اور آئی لینڈ کا افتتاح
  • چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی پانچ روزہ دورے پر آذربائیجان روانہ
  • چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی پانچ روزہ سرکاری دورے پر آذربائیجان روانہ
  • لاہور،شہری جیلانی پارک میں ہارس اینڈ کیٹل شو کی مناسبت سے منعقدہ پھولوں کی نمائش دیکھ رہے ہیں
  • نارتھ کراچی سے پھندالگی لاش برآمد
  • فتنہ الخوارج کو اپنی فرسودہ سوچ کبھی ملک پر مسلط نہیں کرنے دیں گے: آرمی چیف