ڈیفنس سے لاپتا نوجوان مصطفی عامر کی جلی ہوئی لاش برآمد
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) ڈیفنس سے ایک ماہ قبل لاپتا ہونے والے 23 سالہ نوجوان مصطفی عامر کی جلی ہوئی لاش حب چوکی کے قریب اس کی جلی ہوئی کار کی ڈگی سے برآمد ہوئی۔ ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر نے سی پی ایل سی حکام کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مصطفی 6 جنوری کو اغوا ہوا تھا، اور اغوا کے چند روز بعد مصطفی کی والدہ کو غیرملکی نمبر سے تاوان کے لیے فون موصول ہوا، جس کے بعد کیس سی آئی اے کو منتقل کیا گیا۔ کیس میں سی پی ایل سی نے بھی بھرپور تعاون کیا۔8 فروری کو پولیس مقابلے کے بعد مصطفی کے دوست ارمغان کو گرفتار کیا گیا، مقابلے کے دوران ڈی ایس پی سمیت دو اہلکار زخمی ہوئے۔ ارمغان کے گھر سے مصطفی کا موبائل فون اور قالین پر خون کے نشانات برآمد ہوئے، جنہیں ٹیسٹ کے لیے بھیجا گیا ہے۔ تفتیش میں یہ انکشاف ہوا کہ مصطفی کے قتل کے بعد ارمغان اور اس کے ساتھی شیراز نے اس کی لاش گاڑی میں ڈال کر حب چوکی کے قریب لے جا کر جلا دی۔ تفتیشی حکام مزید افراد کے ملوث ہونے کے شواہد تلاش کر رہے ہیں۔ان کے ساتھ اور کون لوگ تھے یہ معلوم کیا جارہا ہے، کل ریمانڈ کے لیے درخواست دیں گے۔پولیس کے مطابق مصطفی پر منشیات کا ایک مقدمہ بھی درج تھا، تاہم انٹرنیشنل گینگ یا ڈرگ کارٹل سے تعلق کی ابھی تک کوئی تصدیق نہیں ہوئی۔ اس حوالے سے بعض اطلاعات کو بے بنیاد قرار دیا گیا ہے۔ مصطفی کے والد عامر شجاع اور والدہ نے میڈیا کو بتایا تھا کہ وہ اپنے بیٹے کے لاپتا ہونے کے بعد شدید پریشانی میں مبتلا تھے، اور ارمغان سے شک ہونے پر رابطہ کیا، جس کے بعد تاوان کی کال موصول ہوئی۔ والدین نے تمام شواہد پولیس کو فراہم کیے، مگر ابتدائی طور پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔مصطفی کے والد نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے بھی ملاقات کر کے بیٹے کی بازیابی میں مدد کی درخواست کی تھی، جس کے بعد حب چوکی کے علاقے میں تفتیشی حکام نے کارروائی کرتے ہوئے جلی ہوئی گاڑی اور مصطفی کی سوختہ لاش برآمد کر لی۔ مزید شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں اور کیس کی تفتیش جاری ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جلی ہوئی مصطفی کے کے بعد
پڑھیں:
طیارے سے آف لوڈ کیا گیا شخص ایئرپورٹ سے لاپتا؛ پولیس کو مقدمہ درج کرنے کا حکم
کراچی:سندھ ہائیکورٹ نے کراچی ایئرپورٹ سے لاپتا شخص کی بازیابی کی درخواست پر ایس ایچ او تھانہ ایئر پورٹ کو گمشدگی کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
ایئرپورٹ سے لاپتا شخص کی بازیابی کی درخواست پر سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ کاشف علی 27 مارچ کو بیرون ملک سفر کے لیے اپنی اہلیہ کے ہمراہ جناح ٹرمینل پہنچا تھا۔
درخواست گزار کے مطابق قانون نافذ کرنے والوں نے کاشف علی اور اہلیہ کو طیارے سے آف لوڈ کیا۔ کاشف کی اہلیہ کو بعد ازاں چھوڑ دیا گیا۔ کاشف کی بازیابی کے لیے متعدد خطوط لکھے ہیں،لیکن کاشف کا کوئی سراغ نہیں مل سکا جب کہ ایئر پورٹ پولیس کاشف کی گمشدگی کا مقدمہ بھی درج نہیں کررہی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ مسنگ پرسنز کا کیس سننے کے اختیارات آئینی بینچ کے پاس ہیں۔ یہ کیس آئینی بینچ کو ارسال کر رہے ہیں۔
علاوہ ازیں عدالت نے ایس ایچ او تھانہ ایئر پورٹ کو گمشدگی کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست آئینی بینچ کو بھیج دی۔