3اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے آج 369فلسطینی رہاہوںگے
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
دوحا /انقرہ /غزہ (صباح نیوز) فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان آج ( ہفتہ کو) قیدیوں کا تبادلہ ہوگا۔ قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حماس نے ہفتے کو غزہ سے رہا کرنے والے تینوں اسرائیلیوں کے ناموں کا اعلان کر دیا، جن میں الیگزینڈر تروفانوف، ساگوئی ڈیکل چن اور یائر ہورن شامل ہیں، اس فہرست کو اسرائیل نے قبول کر لیا۔
فلسطینی قیدیوں کے میڈیا آفس نے بتایا کہ اس کے بدلے میں اسرائیل جیلوں سے369 فلسطینیوں کو رہا کرے گا، جن میں36 عمر قید کی سزائیں کاٹ رہے ہیں جبکہ333 فلسطینیوں کو غزہ سے قید کیا گیا تھا۔اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے تصدیق کی کہ اسرائیل کو ثالث مصر اور قطر سے 3 قیدیوں کے نام موصول ہو گئے ہیں جنہیں ہفتہ کو غزہ میں رہا کیا جائے گا۔ اسرائیل نے سخت موسم کا سامنا کرنے والے فلسطینیوں کے لیے تیار شدہ مکانات غزہ لے جانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام جنگ بندی معاہدے کے مطابق رفح بارڈر پر مصر کی طرف کھڑی بھاری مشینری اور شہریوں کے لیے تیار شدہ مکانات (Mobile Houses) کو غزہ میں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے صرف کھانے پینے کی اشیا، دوائیں، کمبل اور ٹینٹس کو غزہ کے لوگوں تک پہنچانے کی اجازت دی جارہی ہے مگر وہ بھی ناکافی مقدار میں ہیں۔ سابق ترک وزیر اعظم احمد دائود نے غزہ کو ترکیہ کا خود مختار حصہ قرار دینے کا مطالبہ کر دیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک اپوزیشن رہنما اور سابق وزیر اعظم احمد دائود نے کہا ہے کہ 18ویں صدی میں برطانیہ کے مینڈیٹ سے پہلے غزہ میں خلافتِ عثمانیہ آئینی حکمران تھی اور فلسطینی اب بھی عثمانی شناخت کے ساتھ جڑے ہیں ۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیل نے 16 ماہ کی جنگ کے دوران ایران کو 'زبردست دھچکا' دیا ہے؛ نیتن یاہو
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایران کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کے ساتھ مل کر ایران کے جوہری عزائم اور مشرق وسطیٰ میں اس کی جارحیت کو ناکام بنانے کے لیے پُرعزم ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے مزید کہا کہ غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل نے ایران کو زبردست دھچکے اور کاری ضربیں پہنچائی ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ ملاقات کے بعد اسرائیلی وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آیت اللہ کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں۔
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے اسرائیل اور امریکا کندھے سے کندھا ملا ئے کھڑے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے ایران کو جارحیت سے روکنے کے حوالے سے اپنے عزائم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کوئی شبہ نہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت سے اسرائیل یہ کام کرسکتا ہے اور کرے گا۔
نیتن یاہو نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اسرائیل نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کو کمزور کر دیا ہے اور شام میں سیکڑوں اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ان کارروائیوں سے ایران کی حمایت یافتہ گروپ حزب اللہ کو ایک نیا محاذ کھولنے سے روکا جانا ممکن ہوسکا ہے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ شام کو ہمارے خلاف کارروائیوں کے اڈے کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں ایسا سوچنے والے سنگین غلطی کر رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ہم سب کو یہ یقین دہانی کرانا چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ اور میں مکمل تعاون اور ہم آہنگی کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔