احوال ایک تقریب یک جہتی کا
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
یہ تو آپ کو بھی معلوم ہوا ہوگا کہ پانچ فروری کو یوم یک جہتی کشمیر نہایت ہی جوش و خروش سے منایا گیا بلکہ آپ نے بھی پورے جوش وخروش سے منایا ہوگا۔ سرکاری محکموں اور اداروں نے بھی نہایت ہی جوش وخروش سے منایا ہوگا اور سیاسی پارٹیوں نے تو سب سے زیادہ جوش وخروش سے منایا ہوگا کیونکہ پاکستانی’’ایام‘‘ کو ہمیشہ جوش و خروش سے مناتے ہیں بلکہ مذہبی جوش و خروش سے مناتے ہیں اور یوم یک جہتی کشمیر میں ہمارا سالہا سال سے تجربہ بھی ہوچکا ہے کیونکہ مذہبی جوش و خروش کے ساتھ کچھ چندے کا جوش و خروش بھی ہوتا ہے اور دکانداری کا بھی ۔
آپ نے دیکھا ہوگا کہ جہاں کوئی شادی ہوتی ہے یا جلسہ یا کوئی بھی اجتماع ہوتا ہے تو مختلف لوگ مختلف چیزوں کے ٹھیلے بھی لاکر سجا دیتے ہیں۔لیکن ہم نہ یہاں دھندوں کی بات کریں گے نہ یک جہتی کی اور نہ جوش و خروش کی بلکہ ایک یوم یک جہتی کی تقریب کا چشم دید حال سنائیں گے۔علامہ بریانی عرف برڈ فلو کو تو آپ جانتے ہیں کہ ان کے اندر جوش و خروش کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے چنانچہ وہ کشمیریوں کے ساتھ یک جہتی کا مظاہرہ کرنے کے لیے ہمیشہ یوم یک جہتی کشمیر انتہائی جوش و خروش سے مناتے ہیں چنانچہ اس بار بھی انھوں نے یوم یک جہتی کشمیر پورے جوش و خروش سے منایا۔تقریب اس مقام پر تھی جو انھوں نے تعلیمی کمپلیکس کو وسعت دینے کے لیے پکڑی ہوئی ہے۔وہاں چاروں اطراف قناتیں سجا کر ایک وسیع و عریض پنڈال بناگیا تھا۔جس میں سبز کپڑے سے ملبوس بے شمار کرسیاں ڈالی گئی تھیں۔
سامنے اسٹیج ذرا اونچائی پر بناتھا۔جہاں زبردست قسم کی سجاوٹ اور بناوٹ کی گئی تھی پھریرے تو سارے پنڈال میں پھیلے تھے لیکن اسٹیج پر سبز رنگ کے بہت سارے بڑے بڑے پھریرے بھی لگائے گئے تھے، تقریب کی ابتدا حسب معمول حسب عادت حسب روایت تلاوت سے ہوئی کہ آگے ہونے والا سب کچھ باثواب ہوجائے۔پھر علامہ نے ایک لمبی تقریر کی جس میں کشمیریوں کو یقین دلایا گیا تھا کہ تم لگے رہو منابھائی ہم تمہارے ساتھ ہیں اور تمہارے لیے ہم خون کا آخری قطرہ بہادیں گے۔ اس کے بعد کشمیریوں کے لیے دل کھول کر چندے کی اپیل کی گئی جس کے ساتھ ہی دو مستعد کارکن ایک چادر کو چاروں کونوں سے پکڑ کر حاضرین کے سامنے اور کرسیوں کی قطاروں کے درمیان گزرنا شروع ہو گئے۔
حاضرین چادر میں کشمیریوں کے لیے چندہ ڈالتے گئے کسی جگہ اگر کشمیریوں کے لیے چندہ ڈالنے میں تساہل ہوتا تو وہاں چادر کو ٹھہرا بھی دیتے۔اس نیک کام یعنی کشمیریوں کے لیے دل کھول کھول کر اور دل سے زیادہ جیب کھول اور جیب سے زیادہ بٹوا کھول کر چندہ دیا ، اس دوران اسٹیج سیبیان بازی کا مظاہرہ ہوتا رہا۔جس میں نہایت ہی خوش الحانی سے دعائیں بھی کی گئیں۔ بیچ بیچ میں علامہ اقبال کا کلام بھی گرجدار آوازوں میں پیش کیا جارہا تھا لیکن سب سے زیادہ جو ش و خروش کا مظاہرہ اس نظم پر ہوا کہ
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
دیکھتے ہیں زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے
ایک دو گھنٹوں میں چندے کی چادر نے اپنا سفر مکمل کیا۔بیچ بیچ میں دو چار مرتبہ تبدیل بھی کیا گیا کیونکہ جب چادر میں گنجائش نہ رہتی تو اسے اسٹیج کے پیچھے لے جاکر دوسری خالی چادر لائی جاتی۔چادربازی کے بعد۔تھوڑی دیر کے لیے خاموشی رہتی پھر اسٹیج کے ایک کونے سے کچھ مجاہدین سرخ ملبوس پہنے اور سروں پر سفیدکفن باندھے نمودار ہونا شروع ہوگئے وہ آتے گئے اور اسٹیج کے سامنے اتنی دیر کے لیے ٹھہرتے کہ ان کے گلے میں سرخ گلابوں کے ہار ڈالے جاتے پنڈال میں مجاہدین کشمیر زندہ باد کے نعرے گونجتے رہے۔
لگ بھگ تین کفن بہ سر مجاہدین گزر گئے تو اسپیکر میں۔’’اب وقت شہادت ہے آیا‘‘ کا نغمہ گونجنے لگا۔نغمہ ختم ہونے کے بعد علامہ ہاروں سے لدھے پھندے اسٹیج پر آئے۔ اور جہاد و شہادت پر ایک دل پزیر تقریر کی جس میں غازیوں اورشہیدوں کے لیے اُخروی نعمتوں کا ذکر تفصیل سے کیا گیا تھا۔دوسری خوش خبریوں کے ساتھ ساتھ علامہ نے نئی خوش خبری یہ سنائی کہ مجاہدین کے لیے جنت میں محل ہیں ۔بیان کو ایک خوبصورت موڑ دے کر ختم کرنے کے بعد ترانہ بجا کہ
میرے وطن تیری جنت میں آئیں گے اک دن
ستم شعار سے تجھ کو چھڑائیں گے اک دن
ترانے کے بعد اسٹیج کے اسی کونے سے شہدا کا ڈیمو پیش کیا گیا شہدا سر تا پا سفید کفن پہنے ہوئے تھے جن پر خون کے سرخ چھینٹے بھی پڑے ہوئے تھے ساتھ ہی اسپیکر میں
اک خون چکا کفن میں کروڑوں بناو میں
پڑتی آنکھ تیرے شہیدوں پہ حور کی
ان کفن پوشوں کی گردن سے اوپر کا حصہ سرخ لہو میں تر تھا۔اس مظاہرے کے بعد علامہ نے ایک مرتبہ پھرا سٹیج پر رونق افروز ہوکر کشمیریوں کو یقین دلایا کہ ہم سب آپ کے ساتھ ہیں۔اور آپ کے لیے آج کی طرح اگلے سال بھی ایسی ہی یک جہتی کا مظاہرہ کریں گے دل کو ذرا بھی اوپر نیچے مت ہونے دیجیے ہم آپ کے ساتھ یک جہت تھے یک جہت ہیں اور ہمیشہ تا قیامت یک جہت رہیں گے۔
اس کے بعد عوام الناس کو بھی خوش خبری دی گئی کہ اس تقریب سعید میں شرکت کرکے آپ نے ثواب دارین حاصل کرلیا ہے، امید ہے اگلے سال اس سے بھی زیادہ جوش و خروش سے آئیں گے اور ہمارے ساتھ مل کر کشمیریوں کے ساتھ یک جہتی کا مظاہرہ کریں گے۔
’’شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن‘‘
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یوم یک جہتی کشمیر کشمیریوں کے لیے خروش سے منایا یک جہتی کا کا مظاہرہ اسٹیج کے سے زیادہ ساتھ ہی ہیں اور کے ساتھ کے بعد
پڑھیں:
لیاقت میڈیکل یونیورسٹی میں نئے طلبہ کے اعزازمیں تقریب
جامشورو(رپورٹ: مظہر خان) لیاقت میڈیکل یونیورسٹی جامشورو میں نئے آنے طلبا کے اِعزاز میں ایک شاندار تقریب کا نعقاد کیا گیا۔ جس میں لمس فیکلٹیز کے ڈینز اور بلاِول میڈیکل کالج کے فیکلٹی ممبران، ڈائریکٹرز اور نئے داخل ہونے والے طلباء اور اْن کے والدین نے اورینٹیشن میں شرکت کی۔ اِ س موقع پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اکرام الدین اُجن نے خطاب کرتے ہوئے طلباء کو مشورہ دیا کہ طبی پیشے میں آگے بڑھنے کے لیے انہیں سخت محنت کرنا ہوگی اور اپنے آپ کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کا عہد کرنا ہوگا۔وائس چانسلرجامشورو لیاقت یونیورسٹی آف میڈ یکل اینڈ سائنسز جامشورو اور بلاول میڈیکل کالج جامشورو میں ایم بی بی ایس سیشن 2025 ء کے کورسز میں داخل ہونے والے طلباء کے لیے اورینٹیشن ڈے کا اِنعقاد کیا گیا،اِس موقع پر انہوں نے طلبا کو پروگرام کے آغاز پر مبارکباد دیتے ہوئے MBBS اورBDS کے طلبہ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ تعلیم کے حصول پر پوری توجہ دیں اور کامیاب ڈاکٹر بن کر ملک کی ترقی میں اَپنا کردار اَداکریں۔ اْنہوں نے طلباء کو داخلے پر مبارکباد دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طبی پیشے میں آگے بڑھنے کے لیے انہیں سخت محنت کرنا ہوگی، اور اپنے آپ کو تعلیم کے زیور سے آرا ستہ کرنے کا عہد کرنا ہوگا۔اْنہوں نے تعلیم کو ترقی کی سیڑھی قرار دیتے ہوئے کہا نوجوان نسل کو تعلیم کو ترجیح دیں۔ وائس چانسلر نے مزید کہا کہ لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز جامشورو نے بھی نئے سال کے آغاز پر اپنے اس عزَم کا اِعادہ کیا ہے کہ وہ تعلیم حاصل کرنے والوں کے لیے اپنے دروازے ہمیشہ کھلے رکھے گی،اور انہیں تعلیمی نیٹ ورک میں شامل کرے گی۔ اْنہو ں نے کہا کہ لمس یونیورسٹی جامشورواس سلسلے میںہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ اس موقع پر لمس کی فیکلٹیز کے ڈینز اور بلاول میڈیکل کالج کے فیکلٹی ممبران، ڈائریکٹرز اور نئے داخل ہونے والے طلبا اور ان کے والدین نے اورینٹیشن میں شرکت کی۔
سکھر،اسلامی جمعیت طلبہ
کے تحت لیڈرشپ ورکشاپ
سکھر (نمائندہ جسارت)اسلامی جمعیت طلبہ سکھر مقام کی طرف سے ایک روزہ لیڈرشپ ورکشاپ منعقد ہوئی، ورکشاپ میں سابق ناظم صوبہ سندھ مرزا نعمان بیگ نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ انہوں نے تعلیمی اداروں میں جمعیت کا کام اور بزمِ ساتھی کے کام کے طریقہ کار کے حوالے سے ناظمین کو آگاہی فراہم کی۔ ناظم مقام سکھر جمعیت عبدالغفور چنا نے بھی خطاب کیا۔