نیوزی لینڈ نے زبردست بولنگ کی ، کھل کر کھیلنے کا موقع ہی نہیں دیا ، محمد رضوان
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
کراچی : پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان محمد رضوان نے نیوزی لینڈ کے خلاف شکست کے بعد کہا کہ ہم نے پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ ہمیں لگا کہ دوسری اننگز میں وکٹ مزید مشکل ہو جائے گی، لیکن ان کے بولرز نے ہم پر دباؤ برقرار رکھا۔
محمد رضوان نے کہا ہمارا ہدف 280 رنز تھا، لیکن مخالف ٹیم نے زبردست بولنگ کر کے ہمیں اس ہدف تک پہنچنے نہیں دیا۔ ہم رنز کم بنا سکے، اور ان کی باؤلنگ واقعی شاندار تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ میں اور آغا سلمان شراکت بنانے کی کوشش کر رہے تھے، لیکن وہ ہمیں کھل کر کھیلنے کا موقع نہیں دے رہے تھے۔ ہمارا ہدف 300 نہیں، بلکہ 280 تھا، لیکن ہم وہاں تک نہیں پہنچ سکے۔ میری وکٹ بھی ایک اہم موڑ ثابت ہوئی۔
رضوان نے کہا ہمیں فیلڈنگ میں بہتری لانا ہوگی، یہ وہ شعبہ ہے جہاں ہم اب بھی کمزور ہیں۔انہوں نے اسپنر ابرار احمد کی تعریف کرتے ہوئے کہا ابرار نے واقعی بہت زیادہ بہتری دکھائی ہے، لیکن ہمیں دوسرے کھلاڑیوں کو بھی بہتر کرنا ہوگا۔ رضوان نے کہا کہ ہماری نظر چیمپئنز ٹرافی 2025 پر بھی ہے، اسی لیے ہم نے آج پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تاکہ ہم اپنی تیاری کو مضبوط بنا سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: رضوان نے
پڑھیں:
اسکاٹ لینڈ ویمن کرکٹ ٹیم میں سابق پاکستانی کرکٹر کی نواسی شامل
آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کوالیفائیر کے لیے پاکستان میں موجود اسکاٹ لینڈ ویمن کرکٹ ٹیم میں پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر، مینجر اور سلیکٹر کرنل ریٹائرڈ نوشاد کی نواسی مریم فیصل بھی شامل ہیں۔
19 سالہ مریم فیصل 1 ون ڈے اور 6 ٹی ٹوئنٹی میچز میں اسکاٹ لینڈ کی نمائندگی کر چکی ہیں۔
لاہور میں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مریم فیصل نے بتایا کہ اپنے نانا کی وجہ سے میں اور میرے جڑواں بھائی نے کرکٹ شروع کی، نانا کو میں پیار سے بابا کہتی تھی، انہوں نے مجھے بہت سپورٹ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ بابا دبئی میں سری لنکا کے خلاف سیریز میں پاکستان ٹیم کے منیجر تھے، ہم دیکھنے گئے تھے وہاں سے مجھے کرکٹ کا شوق ہوا، ویسے تو مجھے کرکٹ بالکل پسند نہیں تھی، میچ کے دوران میں سو گئی تھی، واپس آئے تو بھائی نے کلب جوائن کیا تو پھر میں نے بھی کرکٹ شروع کر دی۔
مریم فیصل نے بتایا کہ میں انڈر 19 میں فلاپ ہو گئی تو بابا نے حوصلہ افزائی کی پھر اگلا سیزن اچھا کھیلا، بابا نے مجھے اور میرے بھائی کو کبھی زبردستی کرکٹ کھیلنے کے لیے نہیں کہا تھا، وہ چاہتے تھے کہ بس ہم کھیلوں میں آئیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آ کر کھیلنا اچھا لگ رہا ہے، یہ ایک مختلف احساس ہے کیونکہ جہاں سے آپ کا تعلق ہو وہاں کھیلنا ایک خواب ہوتا ہے تو میرا یہ خواب پورا ہو رہا ہے۔
مریم فیصل کا کہنا ہے کہ دیسی لڑکیاں کھیل میں نہیں آتیں، شاید فیملی کی وجہ سے یا ان کی خود دلچسپی نہیں ہوتی، میرا خیال ہے کہ دیسی لڑکیوں کو یہ بتانا چاہیے کہ وہ کہیں بھی جا کر کچھ بھی کر سکتی ہیں۔
Post Views: 4