معروف اداکارہ اور پروڈیوسر سرگن مہتا نے انکشاف کیا ہے کہ جب وہ اور روی دوبے اپنا پہلا ٹی وی شو ’اُڈاریاں‘ بنا رہے تھے، تو انہیں 70 لاکھ روپے کے فراڈ کا سامنا کرنا پڑا۔ 

یہ چونکا دینے والا انکشاف انہوں نے حالیہ انٹرویو میں کیا، جہاں انہوں نے اپنی پروڈکشن کمپنی کی مشکلات پر روشنی ڈالی۔

سرگن مہتا نے بتایا، "اُڈاریاں کے وقت ہم نے اپنی ساری جمع پونجی لگا دی تھی۔ اور جب ہمارا سیٹ بن رہا تھا، تو کسی نے ہمارے ساتھ 70 لاکھ کا فراڈ کر دیا۔ 

انہوں نے بتایا کہ اُس وقت شو آن ایئر جانے میں صرف 15 دن رہ گئے تھے، اور ہمارے پاس بس ایک خالی فلور تھا۔ 

سرگن نے مزید بتایا کہ وہ غصے میں آرٹ ڈائریکٹر سے جھگڑ پڑیں اور سیکیورٹی کو مداخلت کرنا پڑی۔ اس صورتحال نے انہیں شدید ذہنی دباؤ میں ڈال دیا، اور وہ کار میں بیٹھ کر رونے لگیں کہ آیا پروڈیوسر بننے کا فیصلہ صحیح تھا یا نہیں۔

اس دوران روی دوبے نے حوصلہ نہیں کھویا۔ سرگن نے بتایا، "روی نے مجھے تسلی دی اور کہا، ’گئی نا؟ نظر اُتر گئی! سب ٹھیک ہو جائے گا، ہم دوبارہ کما لیں گے۔‘”

یہ مشکل وقت 4 سے 5 ماہ تک جاری رہا، مگر سرگن اور روی کی محنت اور صبر نے انہیں کامیاب بنا دیا۔ آج اُڈاریاں انڈسٹری کا ایک کامیاب شو ہے، جس میں پرینکا چہر چودھری، انکت گپتا، ابھیشیک کمار اور ایشا ملویہ جیسے مشہور ستارے شامل تھے۔

 

TagsShowbiz News Urdu.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

سوشل میڈیا پر فراڈ کے نت نئے طریقے، سیکڑوں متاثرین نیب پہنچ گئے

لاہور:

جدید ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کے ذریعے عوام کو لوٹنے کے نت نئے طریقے سامنے آنے لگے ہیں۔

فراڈیوں نے مختلف حیلوں بہانوں سے عوام کو دھوکہ دینا شروع کر دیا۔ کہیں بجلی کے بڑھتے بلوں سے پریشان عوام کو سستے سولر پینلز کی آڑ میں لوٹا گیا تو کہیں اسلامی نام اور حلال منافع کے پرکشش دعووں سے سادہ لوح شہریوں کی جمع پونجی ہتھیا لی گئی۔

فراڈیوں نے مختلف حربے اپنائے، جیسے فرنیچر ایکسپورٹ کے کاروبار، سرمایہ کاری ڈاٹ کام جیسی جعلی کمپینز، اور دیگر پرکشش اسکیموں کے ذریعے سوشل میڈیا پر اپنی مہم چلا کر عوام سے کروڑوں روپے بٹورے۔ 

یہ معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا جب سینکڑوں متاثرین اپنی عمر بھر کی کمائی گنوانے کے بعد نیب کے دروازے پر پہنچ گئے۔ نیب لاہور کو جمع کرائی گئی درخواستوں سے معلوم ہوا ہے کہ یہ دھوکہ دہی بڑے پیمانے پر ہو رہی ہے اور سیکڑوں افراد اپنی جمع پونجی سے محروم ہو چکے ہیں۔

متاثرین نے انکشاف کیا کہ کئی کمپنیاں ڈبل شاہ کی طرز پر چھوٹے بڑے شہروں میں سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو لوٹ رہی ہیں۔ فیس بک، یوٹیوب، اور انسٹاگرام جیسے پلیٹ فارمز کو دھوکہ دہی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

 یہ کمپنیاں ایسے پرکشش نعرے اور دعوے کرتی ہیں کہ سننے والا دنگ رہ جاتا ہے۔ بعض نے اسلامی اصولوں کے مطابق حلال منافع کا وعدہ کیا، ابتدا میں چند ماہ تک منافع بھی دیا، مگر پھر اچانک غائب ہو گئیں۔  

ایک اور طریقہ واردات میں سولر پینلز کی آڑ میں عوام کو دھوکہ دیا گیا۔ کچھ افراد نے چکن فارمنگ کے نام پر سرمایہ کاری کی ترغیب دی، دعویٰ کیا کہ ان کے پاس بڑے پولٹری فارمز ہیں اور سرمایہ کاروں کو ماہانہ 20 سے 25 ہزار روپے منافع دیا جائے گا۔ ابتدا میں کچھ ادائیگیاں ہوئیں مگر پھر کمپنیاں راتوں رات غائب ہو گئیں۔

بعض جعلسازوں نے اپنی اسکیموں کو مستند دکھانے کے لیے باقاعدہ پوسٹر تک چھپوا رکھے تھے جو متاثرین کو فراہم کیے جاتے تھے تاکہ ان کا اعتماد حاصل کیا جا سکے۔ لگژری فلیٹس، امپورٹڈ گاڑیاں، اور دیگر پرکشش اسکیموں کے نام پر بھی لوگوں کو بے وقوف بنایا گیا۔  

نیب لاہور کے ڈائریکٹر جنرل احترام ڈار نے متاثرین سے کہا ہے کہ سرمایہ کاری سے قبل مکمل چھان بین کریں اور تصدیق شدہ کاروبار میں ہی سرمایہ لگائیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ نیب ان فراڈیوں کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کرے گا اور لوٹی گئی رقم کی واپسی کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا۔  

ڈی جی نیب نے مزید بتایا کہ لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں میں درجنوں کمپنیاں صرف سوشل میڈیا پر موجود ہیں مگر حقیقت میں ان کا کوئی دفتر یا وجود نہیں ہے۔ یہ کمپنیاں صرف آن لائن لین دین کر کے لوگوں کو لوٹنے میں مصروف ہیں۔  

ایک متاثرہ شہری نے بتایا کہ اس نے سولر پینلز کے کاروبار میں سرمایہ کاری کی، کمپنی نے کرائے پر بلڈنگ لے کر وہاں چند سولر پینلز اور بیٹریاں رکھ کر لوگوں کو دھوکہ دیا۔ بعد میں جب متاثرین نے وہاں جا کر معلومات حاصل کیں تو پتہ چلا کہ کمپنی نے کرائے کی عمارت خالی کر دی تھی اور کرایہ بھی ادا نہیں کیا تھا۔  

بہت سے شہریوں نے حلال چکن کے کاروبار کے جھانسے میں آ کر اپنی عمر بھر کی کمائی گنوا دی، جبکہ کچھ نے لگژری فلیٹس اور امپورٹڈ گاڑیوں کے نام پر سرمایہ کاری کر کے اپنا سرمایہ کھو دیا۔  

نیب نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ کسی بھی قسم کی سرمایہ کاری سے پہلے مکمل تحقیق کریں اور غیر مصدقہ کمپنیوں اور اسکیموں سے ہوشیار رہیں۔  جدید ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کے ذریعے فراڈ کی نئی نئی شکلیں سامنے آنے لگی ہیں۔ 

بجلی مہنگی ہونے پر سستے سولر سسٹمز کی آڑ ہو یا اسلامی ناموں کے تحت حلال منافع کے وعدے، دھوکہ دہی کے نت نئے طریقے عام ہو گئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر فرنیچر ایکسپورٹ، سرمایہ کاری ڈاٹ کام جیسے منصوبوں کی مہمات کے ذریعے لوگوں سے کروڑوں روپے لوٹے گئے۔ اس بات کا انکشاف تب ہوا جب نیب کو سیکڑوں متاثرین کی شکایات موصول ہوئیں جن کی عمر بھر کی جمع پونجی لٹ چکی تھی۔

متاثرین کے مطابق یہ کمپنیاں ابتدائی چند ماہ منافع کی ادائیگی کے بعد اچانک غائب ہو جاتی تھیں۔ سوشل میڈیا پر پرکشش دعوے جیسے ماہانہ منافع یا چکن فارمنگ میں سرمایہ کاری کے وعدے کر کے لوگوں کو بےوقوف بنایا گیا۔ کئی جعلسازوں نے جعلی دفاتر اور پوسٹرز تک بنوائے تاکہ اعتماد حاصل کر سکیں۔

ڈی جی نیب لاہور، احترام ڈار نے شہریوں کو سرمایہ کاری سے قبل مکمل تحقیق کی ہدایت کی اور یقین دلایا کہ نیب متاثرین کی لوٹی رقم واپس دلانے کے لیے قانونی کارروائی کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ متعدد کمپنیاں صرف سوشل میڈیا پر فعال ہیں، زمینی وجود نہیں رکھتیں، اور عوام کو آن لائن لین دین کے ذریعے نشانہ بنا رہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سوشل میڈیا پر فراڈ کے نت نئے طریقے، سیکڑوں متاثرین نیب پہنچ گئے
  • میک اپ آرٹسٹ کے ساتھ انتہائی بے تکلفی ،صبا قمر کو وائرل ویڈیو پر شدیدتنقید کا سامنا
  • صبا قمر کو میک اپ آرٹسٹ کے ساتھ وائرل ویڈیو پر تنقید کا سامنا
  • بھارتی ٹیم کو دھچکا، بالنگ کوچ اچانک ایونٹ چھوڑ کر دبئی سے بھارت پہنچ گئے
  • کراچی؛ شارع نورجہاں پولیس کے ہاتھوں گرفتار ڈاکوؤں کا 300 وارداتوں کا اعتراف
  • ماورا حسین کو 3 بھارتی فلمیں سائن کرنے کے بعد کیوں چھوڑنا پڑیں؟
  • ’فرسٹ لیڈی آف انڈین اسکرین‘ کی خوش نصیب اداکارہ کون تھیں؟ جانیے
  • مشکل وقت میں خود کو اپنے پروردگار کے زیادہ قریب محسوس کرتی ہوں؛ یمنیٰ زیدی
  • خود کو مشکل وقت میں اپنے پروردگار کے زیادہ قریب محسوس کرتی ہوں؛ یمنیٰ زیدی
  • امیتابھ بچن نے ماورا حسین کی فلم کیلئے کیا کہا؟