پاکستان یقینی بنائے کہ اس کی سرزمین سرحد پار دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو: ٹرمپ، مودی ملاقات کا اعلامیہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک — امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ یقینی بنائے کہ اس کی سرزمین سرحد پار دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔
جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر اور بھارتی وزیرِ اعظم کی ملاقات کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماؤں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ ممبئی حملوں اور پٹھان کوٹ واقعے میں ملوث مجرموں کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لائے۔
دونوں رہنماؤں نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلاؤ اور غیر ریاستی عناصر تک ان کی رسائی روکنے کے لیے مل کر کام کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ 21 ویں صدی کے لیے امریکہ اور بھارت کا تعاون ایک تاریخی قدم ہے جو ہماری شراکت داری اور دوستی کے ہر پہلو کو مضبوط کرے گی۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ بھارت کو رواں برس سے ہی دفاعی سازو سامان کی فروخت بڑھا دی جائے گی جس کے نتیجے میں نئی دہلی کو ‘ایف 35’لڑاکا طیارے فراہم کرنے کی راہ ہموار ہو سکے گی۔
پاکستان کا ردِعمل
پاکستان نےاپنے ردِعمل میں مشترکہ اعلامیے کو’یک طرفہ’، ‘گمراہ کن’ اور ‘سفارتی اصولوں کے منافی’ قرار دیا ہے۔
پاکستانی دفترِ خارجہ کے ترجمان نےایک بیان میں ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے امریکہ کی جانب سے بھارت کو دفاعی سازو سامان کی فروخت بڑھانے کے اعلان پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اس سے خطے میں طاقت کا توازن بگڑنے کا اندیشہ ہے اور یہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے حصول میں بھی مددگار نہیں ہو گا۔
یاد رہے کہ 26 نومبر 2008 کو 10 دہشت گردوں نے ممبئی کے تاج ہوٹل سمیت کئی عمارتوں پر بیک وقت حملہ کیا تھا جس میں 166 افراد اور نو حملہ آور ہلاک ہوئے تھے۔
بھارتی سیکیورٹی فورسز نے طویل کوشش کے بعد ایک حملہ آور اجمل قصاب کو زندہ پکڑا تھا جس کے خلاف بھارتی عدالت میں مقدمہ چلا تھا اور اسے 2012 میں پھانسی دی گئی تھی۔
بھارت کا الزام ہے کہ حملہ آوروں کا تعلق پاکستان کی شدت پسند تنظیم لشکرِ طیبہ سے تھا۔ پاکستان کی حکومت اس میں ملوث ہونے کی تردید کرتی ہے۔
جنوری 2016 میں پاکستانی سرحد کے قریب پٹھان کوٹ میں واقع بھارتی فضائیہ کے اڈے پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا جس میں سات اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔
بھارت کا الزام ہے کہ حملہ آور سرحد پار پاکستان سے آئے تھے اور اُن کا تعلق پاکستان میں موجود کالعدم تنظیم ‘جیش محمد’ سے تھا۔
امریکہ اور بھارت کا تجارت بڑھانے پر اتفاق
ا س سے قبل جمعرات کو نریندر مودی سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے امریکہ اور بھارت کے اقتصادی تعلقات کے "منصفانہ اور باہمی تعاون” پر مبنی ہونے کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ امریکی تجارتی خسارے کو کم کرنا چاہتے ہیں جس میں ممکنہ طور پر تجارتی محصولات میں اضافہ شامل ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کی جانب سے بین الاقوامی تجارت پر تمام ممالک پر مساوی مناسبت سے باہمی ٹیرف لگانے کا اقدام بھارت پر بھی لاگو ہو گا۔
انہوں ںے کہا کہ بھارت امریکی مصنوعات پر جو بھی ٹیرف لگاتا ہے، امریکہ بھی اتنا ہی ٹیرف لگا ئے گا۔باہمی مساوی ٹیرف کی صورتِ حال میں امریکہ کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بھارت کی طرف سے کیا ٹیرف لگائے جاتے ہیں۔
صدر ٹرمپ کے مطابق امریکہ اور بھارت آنے والے ہفتوں میں تجارت بڑھانے پر مذاکرات شروع کریں گے۔
No media source now available
ملاقات کے آغاز پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے صدر ٹرمپ کے روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی سے بات چیت کے ذریعے یوکرین جنگ کے خاتمے کے انیشیٹو کی حمایت کی۔
وزیرِاعظم مودی نے کہا کہ”دنیا سمجھتی تھی کہ اس (یوکرین جنگ کے) پورے عمل میں بھارت کسی نہ کسی طرح غیر جانبدار ملک ہے۔ لیکن یہ سچ نہیں ہےکیوں کہ بھارت طرف دار ہے اور وہ امن کا طرف دار ہے۔”
تیل و گیس کی خریداری
صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اس بات کا عندیہ دیا کہ بھارت امریکہ سے "بہت زیادہ ” تیل اور گیس خریدے گا۔
ان کے بقول، "ہمارے پاس دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ تیل اور گیس ہے اور بھارت کو اس کی ضرورت ہے۔”
وزیرِ اعظم مودی نے بھی کہا کہ امریکہ اور بھارت نے 2030 تک اپنی دو طرفہ تجارت کو 500 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے مطابق بھارت امریکہ سے تقریباً 70 ارب ڈالر کی مصنوعات درآمد کرتا ہے جب کہ سال 2023 میں اس کی امریکہ کو برآمدات 120 ارب ڈالر تھیں۔
ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ 2008 کے ممبئی حملوں کے مبینہ منصوبہ ساز تہور حسین رانا کی بھارت حوالگی کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا "وہ ( تہور حسین رانا) انصاف کا سامنا کرنے کے لیے بھارت واپس جا رہا ہے اور ہم اسے فوری طور پر بھارت کے حوالے کر رہے ہیں۔”
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق صدر ٹرمپ نے کہا کہ ” چین دنیا کا ایک اہم کھلاڑی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ یوکرین اور روس کے ساتھ اس جنگ کو ختم کرنے میں ہماری مدد کر سکتا ہے۔”
بھارت اور چین کے درمیان سرحدی جھڑپوں پر بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ کافی شدید رہی ہیں اور "اگر میں مدد کر سکتا ہوں تو میں مدد کرنا پسند کروں گا کیوں کہ اسے روک دیا جانا چاہیے۔ یہ ایک طویل عرصے سے جاری ہے۔”
No media source now available
بھارتی وزیر اعظم نے ٹرمپ کے "میک امریکہ گریٹ اگین” وعدے کی بھرپور تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ "انڈیا کو دوبارہ عظیم بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔”
انہوں نے ٹرمپ کی امریکی تحریک ‘میک امریکہ گریٹ اگین’ کے مخفف ایم اے جی اے کے مقابلے میں ایم آئی جی اے یعنی ‘میک انڈیا گریٹ اگین’ کا مخفف بھی استعمال کیا۔
ٹرمپ نے دفاع کے شعبے میں امریکہ اور بھارت کے تعاون کے حوالے سے کہا کہ واشنگٹن جلد ہی بھارت کو "کئی ملین ڈالر” کے فوجی ساز و سامان کی فروخت میں اضافہ کرے گا۔
خبر رساں ادارے ‘ ایسو سی ایٹد پریس’ کے مطابق ٹرمپ کی ملٹری فروخت کے اقدام سے بھارت کو بالآخر ایف 35″ اسٹیلتھ ” لڑاکا طیارے فراہم کرنے کی راہ ہموار ہو جائے گی – نئی دہلی ایک عرصے سے یہ طیارے خریدنے کی کوشش کر رہا ہے۔
مودی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت امریکہ میں غیرقانونی طور پر مقیم اپنے شہریوں کو لینے کو تیار ہے۔ تاہم، انہوں نے انسانی ٹریفکنگ کے خاتمے کے لیے امریکہ اور بھارت کی جانب سے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔
اس رپورٹ میں بعض معلومات خبر رساں اداروں ایسوسی ایٹڈ پریس اور رائٹرز سے لی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اور بھارت صحافیوں سے ملاقات کے کرتے ہوئے کے مطابق انہوں نے بھارت کو بھارت کا کہ بھارت بھارت کے ہے اور کے لیے کے بعد
پڑھیں:
دہشت گردی کے خلاف اقدامات پر امریکی وفد نے پاکستان کو سراہا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 اپریل 2025ء) امریکی کانگریس کے وفد نے اتوار کے روز کئی اہم پاکستانی رہنماؤں سے ملاقات کی اور پاکستانی مسلح افواج کی دہشت گردی کے خلاف لڑائی کے لیے ان کے اہم کردار کی تعریف کی۔ امریکی کانگریس کے ارکان نے سول اور فوجی قیادت دونوں کے ساتھ اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کے دوران ملک کی زبردست دفاعی حکمت علمی کو سراہا۔
امریکی کانگریس کے رکن جیک برگمین کی قیادت میں وفد نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر اور وزیر داخلہ محسن نقوی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ اس وفد میں برگمین کے علاوہ تھامس سوزی اور جوناتھن جیکسن بھی شامل ہیں۔
پاکستان اور امریکہ: معدنیات کے شعبے میں تعاون اور دو طرفہ تجارت کے نئے مواقع
پاکستانی فوج نے ملاقاتوں کے بارے میں کیا کہا؟پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے بیان کے مطابق فوجی سربراہ جنرل منیر سے ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر توجہ مرکوز کی گئی اور خاص طور پر علاقائی سلامتی اور دفاعی تعاون پر زور دیا گیا۔
(جاری ہے)
آئی ایس پی آر نے کہا، "فریقین نے باہمی احترام، مشترکہ اقدار، اور دفاعی حکمت کے مفادات کو یکجا کرنے کے مقصد کے تحت پائیدار روابط کی اہمیت کا اعادہ کیا۔" بیان میں مزید کہا گیا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں تربیتی تعاون کے لیے ایک مفاہمت کی یادداشت (ایم او یوز) پر بھی دستخط کیے گئے۔
امریکہ اور پاکستان کے درمیان محصولات، اہم معدنیات اور امیگریشن پر مذاکرات
پاکستانی فوج کے بیان کے مطابق دورہ کرنے والے امریکی قانون سازوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کرنے پر پاکستانی مسلح افواج کی تعریف کی اور علاقائی امن و استحکام کے لیے پاکستان کی مسلسل خدمات کا اعتراف کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا، "پاکستان کی خودمختاری کے لیے اپنے احترام کو اجاگر کرتے ہوئے، امریکی کانگریس کے وفد نے وسیع بنیادوں پر دو طرفہ تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے، بالخصوص سلامتی، تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی ترقی کے شعبوں میں، مضبوط عزم کا اظہار کیا۔"
آئی ایس پی آر نے کہا کہ جنرل عاصم نے دورے کے لیے امریکی وفد کی تعریف کی اور پاکستان کی امریکہ کے ساتھ باہمی فائدہ مند اور ایک دوسرے کے قومی مفادات کے احترام پر مبنی دیرینہ شراکت داری کو مزید گہرا اور متنوع بنانے کی خواہش کا اعادہ کیا۔
اس سے قبل دن میں امریکی وفد نے وزیر داخلہ محسن نقوی سے ملاقات کی اور معیشت، تجارت، سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کے ساتھ ساتھ سیکورٹی، انسداد دہشت گردی اور سرحدی سیکورٹی جیسے اہم دو طرفہ تعلقات پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
اطلاعات کے مطابق اس میٹنگ میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری، پاکستان میں قائم مقام امریکی سفیر نتالی بیکر اور سکریٹری داخلہ خرم آغا بھی موجود تھے۔
افغانستان میں امریکی اسلحے کے حل پر امریکہ اور پاکستان میں اتفاق
بات چیت کے دوران وزیر داخلہ نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی ایک عالمی چیلنج ہے اور عالمی برادری کو پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے جو بے پناہ قربانیاں دی ہیں، اس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ہے۔
انہوں نے کہا، "پاکستان دہشت گردی اور باقی دنیا کے درمیان دیوار بن کر کھڑا ہوا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ انسداد دہشت گردی کے شعبے میں انٹیلیجنس اور ٹیکنالوجی کا اشتراک انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور امید ظاہر کی کہ وفد کا دورہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے اہم کردار کو اجاگر کرنے میں اہم ثابت ہو گا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے گزشتہ ہفتے پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 میں امریکی شرکت کا خیر مقدم کیا۔
انہوں نے کانگریس کے ارکان کو یقین دلایا کہ حکومت سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کے ساتھ مکمل تحفظ کو یقینی بنائے گی۔ٹرمپ کا بڑے پیمانے پر عالمی ٹیرف کا اعلان، پاکستان بھی متاثر
امریکی ارکان کانگریس نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی بہت محنتی اور باصلاحیت ہے۔
امریکی وفد سنیچر کے روز ایک ہفتے کے لیے پاکستان کے دورے پر پہنچا تھا، جو 20 جنوری کو امریکی صدر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے امریکی کانگریس کے اعلیٰ سطحی وفد کا پہلا دورہ ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق ہفتے کے روز وفد نے سکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ سے ملاقات کی تھی اور فریقین نے باہمی دلچسپی کے شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط اور متنوع بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
پاکستانی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق اسلام آباد میں قیام کے دوران امریکی قانون سازوں کا وفد پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کا بھی دورہ کرے گا۔ مظفرآباد میں کشمیری قیادت لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر سکیورٹی کی صورتحال سمیت مختلف دیگر امور وفد کو تفصیلی بریفنگ دے گی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جب بھی امریکی کانگریس کے ارکان نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کا دورہ کیا ہے، تو بھارت نے اس پر سخت اعتراض کیا ہے اور امکان ہے کہ اس بار بھی بھارت کی اس دورے پر نظر ہو گی۔
ص ز/ ر ب (نیوز ایجنسیاں)