نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک بڑے اشتہار میں 390 یہودی ربّی، مذہبی رہنماؤں، سماجی کارکنوں اور معروف شخصیات نے اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی پر سخت مذمت کی ہے۔

اس اشتہار میں واضح الفاظ میں کہا گیا کہ یہودی عوام کسی بھی قسم کی نسلی تطہیر کو مسترد کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف دی جانے والی نسل کشی کی تجویز کی بھی مذمت کی گئی ہے۔

ایک اور خبر کے مطابق، غزہ کے کمال عدوان اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر حسام ابو صفیہ کو اسرائیلی فورسز نے گرفتار کر لیا اور قید میں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، کیونکہ انہوں نے اپنے مریضوں کو چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا۔

مشہور صحافی پیٹر بینارٹ نے کہا کہ آج کی دنیا میں غیر سفید فام، غیر یہودی اور غیر مغربی لوگوں کی جانوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، جو انسانیت کے خلاف ایک سنگین جرم ہے۔

معروف فلم ڈائریکٹر جوناتھن گلیزر نے کہا کہ یہودیوں کے خلاف دوسری جنگ عظیم میں ہونے والے مظالم کو آج ایک قابض قوت نے اپنے حق میں استعمال کر لیا ہے۔

Today in the New York Times --communal leadership at its most powerful – prominent figures & trusted voices refusing Trump-Netanyahu with clarity and unusual unity in a loving show of solidarity with Palestinians.

#saynotoethniccleansing www.saynotoethniccleansing.org

— Rabbis for Ceasefire (@rabbis4ceasefire.bsky.social) 2025-02-13T12:52:40.034Z

یہ اشتہار اور عالمی شخصیات کے بیانات ثابت کرتے ہیں کہ اسرائیل کی کارروائیوں پر بین الاقوامی سطح پر تنقید میں اضافہ ہو رہا ہے، یہاں تک کہ خود یہودی رہنما بھی اسرائیل کی پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے خلاف

پڑھیں:

فلسطینیوں کیساتھ کھڑے، فضل الرحمن: اسلامی حکومتوں پر جہاد فرض ہو چکا، مفتی تقی عثمانی

اسلام آباد  ( نوائے وقت رپورٹ) مفتی اعظم پاکستان مفتی تقی عثمانی نے اسرائیل اور اس کے حامیوں کا مکمل بائیکاٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام اسلامی حکومتوں پر جہاد فرض ہوچکا ہے اور مسلم ممالک کی فوجیں اور اسلحہ کس کام کے اگر وہ مسلمانوں کو اس ظلم وستم سے نجات نہیں دلاسکتے۔اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اسرائیل اور امریکا کے ہاتھ کھلونا بن چکی ہے۔جنگ بندی معاہدے کے باوجود غزہ پر بمباری ہورہی ہے ۔ امت مسلمہ قبلہ اوّل کی حفاظت کے لیے لڑنے والے مجاہدین کی کوئی مدد نہیں کرسکی۔ آج امت مسلمہ قراردادوں اور کانفرنسوں پر لگی ہوئی ہے، ہونا تو یہ چاہیے کہ امت مسلمہ جہاد کا اعلان کرتی۔ ہم نے تمام اسلامی حکومتوں سے کھل کر فتویٰ کے ذریعے کہا ہے کہ آپ پر جہاد فرض ہوچکا ہے۔ زبانی جمع خرچ سے مسلمان حکمران اپنے فرض سے پہلو تہی نہیں کرسکتے۔ مسلم ممالک کی فوجیں کس کام کی ہیں اگر وہ جہاد نہیں کرتیں؟۔معروف عالم دین نے سوال کیا ’ 55 ہزار سے زائد کلمہ گو کو ذبح ہوتے دیکھ کر بھی کیا جہاد فرض نہیں ہوگا’ ، اہل فلسطین کی عملی، جانی اور مالی مدد امت مسلمہ پر فرض ہے۔ جہاد کرنا آپ سب کا فریضہ ہے جب کہ آج کا اجتماع حکمرانوں کو پیغام دے رہا ہے کہ اپنی ذمہ داری ادا کریں۔  اسرائیل اور اس کے حامیوں کا مکمل بائیکاٹ کریں۔مولانا فضل الرحمٰن نے اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ضروری ہے مسلمان اہل غزہ اور فلسطین کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کریں اور دنیا کو یہ پیغام دیں کہ پاکستان کا مسلمان ہویا عالم اسلام کا کوئی فرد، آج وہ اپنے فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جس طرح مفتی تقی عثمانی صاحب اور ان سے قبل مفتی منیب الرحمٰن نے ارشاد فرمایا اور اجلاس کا جو اعلامیہ پیش کیا جس میں صراحت کے ساتھ فلسطینیوں کے شانہ بشانہ میدان جنگ میں شامل ہونے کا فتویٰ جاری کیا، یہ صرف پاکستان کے مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ عالم اسلام کے لیے ہے۔ ہمارے ملک کی حکومت عجیب ہے جو پھٹی ہوئی قمیض کی طرح ہے۔ پی ڈی ایم حکومت کررہی ہے اور صدر اپوزیشن میں ہے، مسلم امہ کے نام پر وجود میں آنے والی ریاست پوری دنیا کے مسلمانوں کی جنگ لڑنے کی ذمہ دار ہے۔ اگر پاکستان آج فلسطین کی جنگ نہیں لڑتا ہے وہ قیام پاکستان کے مقصد کی نفی کررہا ہے۔  اسرائیل ایک ریاستی دہشت گرد ہے۔مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ فلسطینیوں نے خود یہ جگہ اسرائیلیوں کو دی وہ اپنا ریکارڈ درست کرلیں، 1917ء میں جب اسرائیلی ریاست کی تجویز اور قرارداد پیش کی جارہی تھی اس وقت پورے فلسطین کی سرزمین پر صرف 2 فیصد یہودی آباد تھا، 98 فیصد علاقے پر مسلمان آباد تھا اور 1948ء میں اسرائیل کی ریاست کا باقاعدہ اعلان کیا تو 1947ء کے اعداودوشمار دیکھیں تو وہاں بھی 94 فیصد علاقہ فلسطینیوں کا تھا۔کانفرنس اعلامیہ میں کہا گیا کہ قومی فلسطین کانفرنس نے آئندہ جمعہ یوم مظلوم و محصورین فلسطین کے طور پر منانے کا اعلان کر دیا۔ قومی فلسطین کانفرنس کا متفقہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا، جس میں کہا گیا کہ ماضی قریب میں غزہ جیسے ظلم کی مثال نہیں ملتی، صہیونی مظالم میں اب تک 55 ہزار شہید فلسطینی شہید، 2 لاکھ زخمی ہوئے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ غزہ میں شہری نظام، ہسپتال اور سکول سمیت رفاحی ادارے تباہ ہو چکے ہیں، یہ محض غزہ جنگ نہیں بلکہ فلسطینیوں کی کھلی نسل کشی ہے۔ اعلامیے کے مطابق اقوام متحدہ سلامتی کونسل غیر مؤثر ہو چکا جب کہ غزہ سے متعلق قراردادوں کو امریکا غیر مشروط ویٹو کر رہا ہے۔ عالمی عدالت انصاف سمیت تمام ادارے مفلوج و بے بس ہو چکے ہیں۔ شرعاً الاقرب فی الاقرب کے اصول کے تحت تمام مسلمانوں پر جہاد واجب ہو چکا ہے۔ فلسطین کانفرنس سے خطاب میں حماس رہنما ڈاکٹر ناجی ظہیر نے کہا کہ فلسطینیوں کی پاکستان سے بہت امید ہے اور اسرائیل کو پاکستان سے ہی خوف ہے ورنہ وہ تو گریٹر اسرائیل کے منصوبوں کی تکمیل چاہتا ہے فلسطین کانفرنس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی و اس کے حمایتی ممالک کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے جہاں جہاں جس جس کی جتنی بساط ہے اس مسلمان کو جہاد میں ہر طرح سے جہاد میں حصہ لے۔ 

متعلقہ مضامین

  • حافظ نعیم کا فلسطینیوں سے اظہاریکجہتی کیلئے ملک بھر میں 22 اپریل کو شٹرڈاون ہڑتال کا اعلان
  • جیا بچن کے جذباتی پیغام پر ایشوریا آبدیدہ
  • مقبوضہ غزہ پٹی کے حوالے سے اسرائیل کے خفیہ مقاصد بے نقاب
  • جنگ، بھوک اور بیماریوں سے لڑتے اہل غزہ کو اسرائیل کہاں دھکیلنا چاہتا ہے؟
  • یوم یکجہتی فلسطین مذہبی جماعتوں کے ملک بھر میں مظاہرے، جماعت اسلامی کی لاہور میں غزہ ریلی
  • فلسطین : بندر کی بلا طویلے کے سر (حصہ دوم)
  • ملتان، جے یو آئی کے زیراہتمام مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاجی مظاہرہ 
  • مجلس وحدت مسلمین کے تحت فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے کراچی میں یوم احتجاج
  • فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی، مذہبی جماعتیں آج ملک بھر میں ریلیاں نکالیں گی
  • فلسطینیوں کیساتھ کھڑے، فضل الرحمن: اسلامی حکومتوں پر جہاد فرض ہو چکا، مفتی تقی عثمانی