اسلام آباد ہائی کورٹ کا آئندہ ہفتے کا ڈیوٹی روسٹر جاری
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
قائم مقام چیف جسٹس کی منظوری سے سپیشل ڈویژن بنچ و لارجر بینچ بھی دستیاب ہوگا۔ قائم مقام چیف جسٹس کی منظوری سے ڈپٹی رجسٹرار نے ججز ڈیوٹی روسٹر جاری کیا۔ اسلام ٹائمز۔ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے حلف کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کا آئندہ ہفتے کا ڈیوٹی روسٹر جاری کر دیا گیا۔ روسٹر کے مطابق 5 ڈویژن بینچ جبکہ 11 سنگل بینچ پیر سے کیسز کی سماعت کریں گے، جسٹس بابر ستار 18 فروری بروز منگل کو دستیاب نہیں ہوں گے، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان 18 فروری سے کیسز کی سماعت کریں گے۔ پہلا ڈویژن بینچ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف پر مشتمل ہوگا، دوسرا ڈویژن بینچ جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان منگل سے کیسز کی سماعت کرے گا۔
تیسرا ڈویژن بینچ جسٹس بابر ستار اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل ہے، چوتھا ڈویژن بینچ جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس جسٹس اعظم خان پر مشتمل ہوگا۔ پانچواں ڈویژن بینچ جسٹس خادم حسین سومرو جسٹس انعام امین منہاس پر مشتمل ہوگا، قائم مقام چیف جسٹس کی منظوری سے سپیشل ڈویژن بنچ و لارجر بینچ بھی دستیاب ہوگا۔ قائم مقام چیف جسٹس کی منظوری سے ڈپٹی رجسٹرار نے ججز ڈیوٹی روسٹر جاری کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قائم مقام چیف جسٹس کی منظوری سے ڈیوٹی روسٹر جاری ڈویژن بینچ جسٹس اور جسٹس
پڑھیں:
القادر ٹرسٹ کیس میں تو سزائیں ہو چکیں، ٹرسٹ ضبط ہو چکا، کیس میں کچھ نہیں،قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے ریمارکس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی چیریٹی ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کی درخواست پر قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگرنے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ القادر ٹرسٹ کیس میں تو سزائیں ہو چکیں، ٹرسٹ ضبط ہو چکا، کیس میں کچھ نہیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی چیریٹی ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کی درخواست پر سماعت ہوئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے سماعت کی، عدالت نے کہاکہ القادر ٹرسٹ کیس میں تو سزائیں ہو چکیں، ٹرسٹ ضبط ہو چکا،ٹرسٹ پنجاب حکومت کی تحویل میں چلا گیا، اس کیس میں کچھ نہیں۔
چیمپئنز ٹرافی، بھارتی ٹیم کی جرسی پر پاکستان کا لوگو چھاپا گیا یا نہیں ؟ تصویر سامنے آ گئی
قائم مقام چیف جسٹس نے کہاکہ ٹرائل کورٹ فیصلے کیخلاف اپیلیں بھی مقرر نہیں ہوئیں، ٹرائل کورٹ فیصلہ کالعدم ہونے تک سماعت نہیں ہو سکتی، وکیل نے کہا کہ مجھے وقت دے دیں موکل سے معاونت حاصل کرلوں،عدالت نے سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی ۔
مزید :