ایم ڈی کیٹ 2024 کے پیپر لیک کرنے میں کنٹرولر امتحانات سمیت متعدد افراد ملوث نکلے
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
کراچی: 22 ستمبر 2024 کو ہونے والے ایم ڈی کیٹ امتحان کے پیپر لیک کیس میں کنٹرولر امتحانات فواد شیخ سمیت کئی افراد کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آگئے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق ایف آئی اے سائبرکرائم کی عبوری رپورٹ کے مطابق پیپر لیک کرنے میں امتحانات کے کنٹرولر سمیت کئی افراد ملوث ہیں،ملزم ونود کمار نے ٹیسٹ سے قبل 22 ستمبر 2024 کو صبح 3:06 بجے ایک سے زائدواٹس ایپ گروپس میں پرچہ شیئر کیا، مذکورہ پرچہ اسد اللہ نامی فرد سے واٹس ایپ کے ذریعے سے رات 8:22:54 پر حاصل کیا گیا، انکوائری کے دوران حاصل کیے گئے صوتی آوازوں(وائس میسیجز )میں ساجد علوی لیک پیپر کی خریداری اور تقسیم سے متعلق گفتگو کی ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے،سائبر کرائم نے ایم ڈی کیٹ امتحانات میں مبینہ بدعنوانی سے متعلق شکایت گزار بلاول ملاح کی درخواست پر 18 اکتوبر 2024 کو انکوائری درج کی،انکوائری کے دوران کنٹرولرامتحانات فواد شیخ سمیت متعدد افراد کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے،واٹس ایپ گروپس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے پیپر لیک کیا گیا،فارنسک رپورٹ سے پیسوں کے لین دین کے شواہد بھی ملے،واٹس ایپ پر باہمی رابطوں،صوتی رابطوں کے تناظر میں مالی لین دین کے شواہد نے کئی افراد کی شمولیت کو ثابت کیا،گواہوں کے بیانات اور ضبط شدہ موبائل فونز کی فارنسک رپورٹ ابھی زیرِ تکمیل ہے،جس کے بعد مذکورہ اسکینڈل میں مزید گرفتاریاں متوقع ہیں
میڈیا ذرائع کے مطابق رپورٹ کے مطابق کنٹرولر امتحانات فواد شیخ نے سکیورٹی پروٹوکولز پر عمل درآمد نہیں کرایا، جس سے لیکیج میں سہولت ملی،منتھرعلی اور محمد فاروق کی غفلت کے باعث موبائل فونز کا غیرمجاز استعمال جاری رہا،ملزمان نے بھاری رقوم کے عوض پیپر فروخت کیے، جس سے شفافیت پر سوالات اٹھے،سی ڈی آر تجزیہ سے انکشاف ہوا کہ پرنٹنگ کے دوران موبائل فونز کا استعمال جاری رہا،اس اسکینڈل نے ہزاروں میرٹ پر آنے والے طلبہ کے مستقبل کو داؤ پر لگایا،اعلیٰ حکام کی نااہلی اور کرپشن نے امتحانی نظام کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا۔
دوران تفتیش ملزمان کے بیانات قلمبند کیے گئے اور ان کے موبائل فون قبضے میں لے لیے گئے،ملزمین سے متعلق فرانزک رپورٹ اور تکنیکی رپورٹ کا جائزہ لینے پر یہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ افراد امتحان کے پیپر لیک ہونے کی منصوبہ بندی میں سرگرم عمل تھے،لیک ہونے والے مواد کو بعد میں مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے پھیلایا گیا،جس سے وسیع پیمانے پر غیر مجاز رسائی ممکن ہوئی۔
مزید برآں تفتیش سے یہ بات سامنے آئی کہ ملزمان نے مالی فوائد کے لیے امتحانی عمل کا استحصال کیا،اس بددیانتی نے نہ صرف میڈیکل انٹری ٹیسٹ کے ساکھ کو نقصان پہنچایا بلکہ امتحانی نظام میں اعتمادکو مجروح کیا،بعض ملزمان کی فرانزک رپورٹیں ابھی باقی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پریمیئر لیگ کے کھلاڑیوں سمیت 9 فٹبالرز میں ممنوعہ ادویات استعمال کرنے کا انکشاف
لندن:برطانیہ میں انسدادِ ممنوعہ ادویات کے ادارے یوکے اینٹی ڈوپنگ (UKAD) کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2022 سے اب تک کم از کم نو پیشہ ور فٹبالرز ممنوعہ ادویات کے استعمال میں پائے گئے۔
رپورٹ کے مطابق پریمیئر لیگ کے کھلاڑی بھی ممنوعہ ادویات استعمال کرنے والوں میں شامل ہیں، تاہم ان میں سے کسی ایک پر بھی تاحال پابندی عائد نہیں کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق، تمام متاثرہ کھلاڑیوں کو کھیل جاری رکھنے کی اجازت دی گئی کیونکہ فٹبال ایسوسی ایشن (FA) نے تسلیم کیا کہ ممنوعہ ادویات یا تو طبی وجوہات کی بنیاد پر استعمال کی گئیں یا وہ اجازت یافتہ طریقے سے لی گئی تھیں۔
یہ کیسز ان مشہور کھلاڑیوں سے علیحدہ ہیں جن پر باضابطہ کارروائی کی گئی ہے، جن میں چیلسی کے مائیخائلو مودریک اور سابق مانچسٹر یونائیٹڈ مڈفیلڈر پال پوگبا شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جن ممنوعہ ادویات کا پتہ چلا ان میں Tamoxifen، Triamcinolone، اور Amphetamine شامل ہیں، جو طاقت کو متاثر کیے بغیر وزن کم کرنے، پٹھوں کی افزائش کے ساتھ قوت برداشت کے علاوہ جسمانی کارکردگی کو غیرمعمولی طور پر بڑھانے میں مدد کرتی ہیں۔
یوکے اینٹی ڈوپنگ کے ترجمان کے مطابق، مثبت ٹیسٹ کا مطلب لازمی طور پر ممنوعہ عمل نہیں ہوتا۔ اگر کھلاڑی کو کسی طبی ضرورت کے تحت ممنوعہ دوا کی ضرورت ہو تو وہ Therapeutic Use Exemption (TUE) کے ذریعے اس کی اجازت لے سکتا ہے۔
یوکرین کے فٹ بالر مودریک کا دسمبر 2024 میں بین الاقوامی میچ سے قبل ڈوپ ٹیسٹ مثبت آیا تھا لیکن انہوں نے قوت بخش دوا لینے سے انکار کیا تھا، یوکرین کی فٹ بال ایسوسی ایشن مودریک پر پابندی لگانے پر غور کر رہی ہے۔
دوسری جانب، پال پوگبا کا اطالوی کلب یووینٹس کے لیے کھیلتے ہوئے DHEA (ٹیسٹوسٹیرون بڑھانے والا مادہ) کے لیے ٹیسٹ مثبت آیا تھا، ان پر ابتدائی طور پر چار سال کی پابندی لگائی گئی، جو اپیل کے بعد کم ہو کر 18 ماہ رہ گئی۔ تاہم، یووینٹس نے ان کا معاہدہ نومبر 2024 میں ختم کر دیا تھا۔
یوکے اینٹی ڈوپنگ کی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ انگلش فٹبال میں نشہ آور ادویات اور دیگر لتوں کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے اور 5 سو سے زائد کھلاڑی اس وقت منشیات، شراب یا جوئے کی لت کے علاچ سے گزر رہے ہیں۔
صرف گزشتہ سیزن میں، 80 پیشہ ور کھلاڑیوں نے علاج حاصل کیا جنہیں کوکین، نائٹرس آکسائیڈ، نیند کی گولیاں اور الکحل کے استعمال کا مسئلہ تھا۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ کچھ کھلاڑی بلیک مارکیٹ سے نیند آور دوا Zopiclone حاصل کر کے استعمال کر رہے ہیں، جو انتہائی نشہ آور ثابت ہو سکتی ہے۔