کراچی:

انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی کے نتائج کی اسکروٹنی کے سلسلے میں سندھ اسمبلی کی جانب سے قائم شدہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نےانٹر سال اول میں فیل ہونے والے طلبہ کو 15 سے 20 فیصد تک گریس مارکس دینے کی سفارش کردی۔ 

انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی کے نتائج کی اسکروٹنی کے سلسلے میں سندھ اسمبلی کی جانب سے قائم شدہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے اپنی رپورٹ وزیر تعلیم سندھ سردار علی شاہ کو پیش کردی ہے، اس رپورٹ میں  نتائج ،اسسمنٹ ، بورڈ اور کالجوں کی اکیڈمک صورتحال پر تفصیلی نکات شامل کیے گئے ہیں اور ساتھ ہی انٹر سال اول میں فیل ہونے والے طلبہ کو 15 سے 20 فیصد تک گریس مارکس دینے کی سفارش کردی ہے ۔

مزید براں کمیٹی نے سندھ کے دیگر تعلیمی بورڈز کے نتائج کا تناسب ایک حد سے تجاوز کرنے کے معاملے پر ان بورڈز کے نتائج پر نظر ثانی کی تجویز بھی پیش کردی ہے، حکومت سندھ کے ذرائع کے مطابق اس رپورٹ کی روشنی میں سندھ اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی اپنا فیصلہ جلد کردے گی کیونکہ اسی فیصلے کی بنیاد پر سال اول کے طلبہ 15 اپریل سے شروع ہونے والے سالانہ امتحانات میں شریک ہوں گے۔ 

واضح رہے کہ سندھ اسمبلی کی اس سلسلے میں بنائی گئی کمیٹی نے بورڈ آف انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن کراچی میں سال اول کے نتائج 30 فیصد سے کم ہونے کی چھان بین فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے حوالے کی تھی اور فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا کنوینر این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سروش لودھی کو مقرر کیا گیا تھا جبکہ چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی کے سربراہ نعمان احسن  اور این ای ڈی کے ناظم امتحانات صفی احمد ذکی کو کمیٹی میں شامل کیا گیا۔ 

ذرائع کے مطابق کمیٹی نے چند روز قبل جب میٹرک میں اے ون گریڈ لینے کے باوجود انٹر سال اول میں فیل ہونے والے کم از کم 20 طلبہ کو ان کے والدین کے ہمراہ بلایا تو ان میں سے صرف پانچ طلبہ ہی اپنے والدین کے سامنے پیش ہوئے، ان طلبہ کو والدین کی موجودگی میں  کاپیاں دکھائی گئیں۔

ذرائع کے مطابق کچھ طلبہ سے کہا گیا کہ انگریزی میں کراچی کی اسپیلنگ لکھ کر دکھائیں تو کچھ نے کراچی "k" کے بجائے "C" سے لکھا، علاوہ ازیں حکومت سندھ کے ذرائع کے مطابق جو رپورٹ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی جانب سے پیش ہوئی ہے اس میں اسسمنٹ میں کچھ غلطیوں سے متعلق بات کی گئی ہے جس میں ٹوٹلنگ، سوالات کی اسسمنٹ نہ کیے جانے اور ٹیبولیشن یا ڈیٹا انٹری میں کچھ خامیوں پر بات کی گئی ہے۔ 

کمیٹی نے رپورٹ میں سندھ کے تمام تعلیمی بورڈز کے گزشتہ 10 برسوں کے نتائج کا جائزہ بھی پیش کیا ہے اور ساتھ ہی کہا ہے کہ جب سلیبس بھی ایک ہی ہے اور کالج میں پڑھانے والے اساتذہ بھی پورے سندھ میں سرکاری سطح پر ہی تعینات ہیں تو کراچی اور سندھ کے دیگر بورڈز کے نتائج میں اس قدر فرق کیوں ہے، اسے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ 

رپورٹ میں فزکس اور میتھس میں 15 فیصد جبکہ کیمسٹری میں 20 فیصد تک اضافی مارکس دینے کی سفارش کے ساتھ ساتھ کہا گیا ہے کہ بورڈ کی الحاق کمیٹی کو فعال ہونے کی ضرورت ہے جو کالجوں میں جاکر دستیاب سہولیات اور اساتذہ یا فیکلٹی کا جائزہ لے،  کمیٹی نے زولوجی، بوٹنی ، اسلامیات اور مطالعہ پاکستان میں گریس مارکس دینے کی سفارش نہیں کی ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: گریس مارکس دینے کی سفارش ذرائع کے مطابق سندھ اسمبلی کی ہونے والے کے نتائج کمیٹی نے بورڈز کے سندھ کے طلبہ کو سال اول فیصد تک

پڑھیں:

(کراچی میں ٹریفک حادثات پر حکومتی اے پی سی)جماعت اسلامی کاہر متاثرہ خاندان کو1 کروڑ روپے دینے کا مطالبہ

کراچی (اسٹاف رپورٹر)شہر میں بڑھتے ہوئے حادثات بالخصوص ڈمپر و ٹینکر کے باعث شہریوں کی اموات اور ہیوی ٹریفک کی نقل و حرکت کے حوالے سے سندھ حکومت کی جانب سے کراچی کے مختلف اسٹیک ہولڈرز اور سیاسی جماعتوں کے اجلاس میں جماعت اسلامی کراچی کے نائب امرا مسلم پرویز ،راجا عارف سلطان اور رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق پر مشتمل وفد نے شرکت کی ۔وفد نے جماعت اسلامی کے واضح اور دوٹوک مؤقف کا اعادہ کیا کہ شہریوں کے تحفظ اور ٹریفک قوانین بالخصوص ہیوی ٹریفک کے شہر میں داخلے کے اوقات کی پابندی کرانی سندھ حکومت اور محکمہ پولیس کی ذمے داری ہے ،شہریوں کی بڑھتی ہوئی اموات سے عوام میں شدید غم و غصہ پیدا ہورہا ہے اور لوگ احتجاج کررہے ہیں ۔جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ سندھ حکومت اور محکمہ پولیس اپنی ذمے داری پوری کرے اور ڈمپر وٹینکر کی زد میں آکر موت کا شکار ہونے والے گھرانوں کو ایک ایک کروڑ روپے زر تلافی اد اکیا جائے ۔ تمام واقعات کی تحقیقات کر کے مجرموں کو کیفر کردارتک پہنچایا جائے ۔اجلاس کے بعد پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر مسلم پرویز نے کہا ہے کہ اجلاس میں بنیادی طور پر اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ ہیوی ٹریفک کی وجہ سے جو بھی جانی نقصان ہوا ہے اس کی تلافی کی جائے گی ،انتظامی طور پر جہاں جہاں کمی اور خرابی ہیں انہیں درست کیا جائے گا،یہ انسانی مسئلہ ہے اسے انسانی مسئلے کی طرح ہی حل کیا جائے گا ،ڈرائیوروں کے لائسنس کا مسئلہ ہویا جو بھی مسائل ہوں ان کو حل کیا جائے گا۔
کراچی (اسٹاف رپورٹر )سندھ کے سینئر وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت کراچی کے اسٹیک ہولڈرز کا ایک اہم اجلاس منگل کوسندھ سیکرٹریٹ میں ہوا جس میں کراچی میں ٹریفک کے حالیہ سنگین حادثات ور جلائو گھیراؤ کے واقعات کے تناظر میں تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایات پر بلایا گیا تھا۔ جس میںوزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار، سیکرٹری ٹرانسپورٹ اسد ضامن، سی سی پی او جاوید عالم اوڈھو، ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ بھی شریک ہوئے۔اجلاس میں سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی، اے این پی رہنما شاہی سید، جماعت اسلامی کے نائب امرا مسلم پرویز، راجا عارف سلطان ،ایم پی اے محمد فاروق اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار بھی شریک تھے جبکہ ٹرانسپورٹرز کی جانب سے لیاقت محسود، سردار عبدالحمید، غلام محمد آفریدی، الحاج یوسف خان اور دیگر بھی موجود تھے۔ اجلاس میں کراچی میں ہونے والے حادثات، ہیوی ٹرانسپورٹ کے اوقات کار اور دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس کے شرکانے کراچی شہر میں حالیہ حادثات اور اس کے بعد جلاؤ گھیراؤ کی صورتحال کا جائزہ لیا۔اس موقع پرجماعت اسلامی کے نائب امیر مسلم پرویز نے کہا کہ شہریوں کے تحفظ اور ٹریفک قوانین بالخصوص ہیوی ٹریفک کے شہر میں داخلے کے اوقات کی پابندی کرانی سندھ حکومت اور محکمہ پولیس کی ذمے داری ہے ،شہریوں کی بڑھتی ہوئی اموات سے عوام میں شدید غم و غصہ پیدا ہورہا ہے اور لوگ احتجاج کررہے ہیں ۔جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ سندھ حکومت اور محکمہ پولیس اپنی ذمے داری پوری کرے اور ڈمپر وٹینکر کی زد میں آکر موت کا شکار ہونے والے گھرانوں کو ایک ایک کروڑ روپے زر تلافی اد اکیا جائے ۔ تمام واقعات کی تحقیقات کر کے مجرموں کو کیفر کردارتک پہنچایا جائے ۔ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے کہاکہ یہ سیاسی یا انتظامی نہیں انسانی مسئلہ ہے، سندھ حکومت پہلے نوٹس لے لیتی تو بہت سی باتیں سنبھل سکتی تھیں۔ عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدرشاہی سید نے کہا کہ حادثات تو ودیگر شہروں میں بھی ہوتے ہیں۔ خرابی کی جڑ کیا ہے؟ اس کا پتا لگایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کے بغیر بہتر معاشرہ بن ہی نہیں سکتا۔ اس شہر میںانارکی نہیں ہم امن چاہتے ہیں کیونکہ یہ شہر سب کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین کی مدد کرنا ضروری ہے۔ ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ کراچی میں صرف ڈمپرز نہیں دوسری گاڑیاں بھی حادثات کی ذمے دار ہیں۔ ہم ٹیکس دیتے ہیں مافیا نہیں ہیں۔ قانون سب کے لیے یکساں ہونا چاہیے۔ بعد ازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینئر وزیرشرجیل میمن نے کہا کہ اس اجلاس سے یہ واضح پیغام جائے گا کہ ہم سب ایک ہیں اور پاکستانی ہیں، حادثات نہ ہوں اور ایک بھی نہ ہو، اگر حادثہ ہوتا بھی ہے تو اسے لسانی، سیاسی یا کسی اور قسم کا رنگ نہیں دیا جائے گا جس پر اس شہر کے تمام اسٹیک ہولڈر نے اتفاق کیاہے ۔صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت کے لیے چینلجز بہت ہیں کیوں کہ کراچی واحد شہر ہے جس میں سب سے زیادہ ہیوی ٹریفک چلتی ہے اسی شہر میں پورٹ بھی ہے اور پورے پاکستان کی درآمدات اور برآمدات کراچی سے ہوتی ہیں لہٰذا کراچی کے ان چیزوں کا مقابلہ کسی اور شہر سے نہیں کیا جاسکتا ۔شرجیل میمن نے مزید کہا کہ کراچی میں 5 سے 6 واٹر ٹینکرز کو جلایا گیا، گزشتہ روز حادثے کے ذمے دار ٹینکر ڈرائیور کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ جلاؤگھیراؤ کرنے والے 15 افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

کراچی: وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن ٹریفک حادثات پر تمام سیاسی جماعتوں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں

متعلقہ مضامین

  • (کراچی میں ٹریفک حادثات پر حکومتی اے پی سی)جماعت اسلامی کاہر متاثرہ خاندان کو1 کروڑ روپے دینے کا مطالبہ
  • ‘چائے کے ہوٹل جرائم پیشہ عناصر کیلئے محفوظ پناہ گاہیں’، رات 12 بجے بند کرنے کی سفارش
  • کراچی میں ٹریفک حادثات پر آل پارٹیز کانفرنس، واقعات کو سیاسی رنگ نہ دینے کا متفقہ فیصلہ
  • سندھ کے تمام تعلیمی بورڈز میں کرپشن اور دیگر معاملات پر اسپیشل آڈٹ کرانے کا حکم
  • کراچی کاتعلیمی نظام بہتر کرنا چاہتے ہیں‘ڈپٹی میئر
  • مصطفی قتل کیس ، قبرکشائی کی درخواست منظور ، میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم
  • پاکستان میں پانی کی طلب میں 60 فیصد اضافے کا امکان، رپورٹ
  • سندھ حکومت تعلیم کا بیڑا غرق کرکےجعلی ڈومیسائل کے ذریعے لوگوں کا حق مارہی ہے، منعم ظفر
  • متحدہ کراچی میں فسادات کو ہوا دینے کی کوشش کر رہی ہے: شرجیل میمن
  • متحدہ کراچی میں فسادات کو ہوا دینے کی کوشش کر رہی ہے، شرجیل میمن