مصطفیٰ کے قتل میں لڑکی کا معاملہ نکلا، نئے انکشافات سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری سے لاپتہ نوجوان مصطفیٰ عامر کی 38 روز بعد لاش ملنے کے بعد قتل کیس میں مزید انکشافات سامنے آئے ہیں۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم شیراز کے مطابق مصطفیٰ اور ارمغان کے درمیان لڑکی کے معاملے پر جھگڑا تھا، ارمغان نے مصطفیٰ کو بہانے سے گھر بلوایا اور لوہے کے راڈ سے تشدد کیا۔
ملزمان مصطفیٰ کو نیم بے ہوش کرنے کے بعد اس ہی کی گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر لے گئے، مصطفیٰ کی گاڑی میں ارمغان اور شیراز کیماڑی سے حب چوکی پہنچے۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ کی لاش پولیس کو حب چوکی سے ملی ہے،
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ شیراز کے مطابق ارمغان نے گاڑی پر پیٹرول چھڑکنے کے بعد لائٹر سے دور کھڑے رہ کر آگ لگائی، شیراز کے مطابق حب چوکی سے تین گھنٹے پیدل چلنے کے بعد لفٹ لیکر کراچی پہنچے۔
خیال رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے نوجوان مصطفیٰ کی لاش پولیس کو مل گئی ہے۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ کی لاش پولیس کو حب چوکی سے ملی ہے، مصطفیٰ کو گاڑی سمیت 6 جنوری کو حب چوکی لے جایا گیا، ملزم ارمغان نے ساتھی کے ساتھ مل کر گاڑی کو آگ لگا دی تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ ملزم نے مصطفیٰ کو گاڑی میں بٹھا کر آگ لگائی، مصطفیٰ کی جلی ہوئی لاش گاڑی سے ملی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کی لاش پولیس کو کا کہنا ہے کہ حب چوکی کے بعد
پڑھیں:
مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان کے گھر جدید سیکیورٹی کیمرے اور آٹو میٹک گیٹ
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں دوست کے ہاتھوں قتل ہونے والے مصطفیٰ کیس کے ملزم ارمغان کے گھر جیو نیوز پہنچ گیا۔
خیابان مومن میں ملزم کے گھر جدید سیکیورٹی کیمرے، گاڑیاں اور آٹو میٹک گیٹ لگا ہے، دیواروں پر گولیوں کے نشانات بھی موجود ہیں، پہلی منزل پر سافٹ ویئر ہاؤس بھی بنا رکھا تھا، واک تھرو گیٹ بھی نصب تھا۔
کمرے کے قالین پر موجود خون کے نمونے مقتول مصطفیٰ کی والدہ سے میچ ہو چکے ہیں، 8 فروری کو ملزم نے پولیس چھاپے کے دوران گھر کے اندر سے جدید ہتھیاروں سے فائرنگ کی تھی، جس میں دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
مقتول مصطفیٰ کا لڑکی کے معاملے پر جھگڑا ہوا تھا، لڑکی بیرون ملک چلی گئی، تفتیشی حکامحکام کا کہنا ہے کہ لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی، انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے،
مقتول مصطفیٰ کے اہلخانہ غم سے نڈھال ہیں، والدہ انصاف کی منتظر ہیں۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا ارمغان کا دوست نہیں تھا، اللّٰہ کرے کہ ان کے بیٹے اور انہیں انصاف ملے۔
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو مل گئی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
ڈی آئی جی سی آئی اے نے کہا کہ ارمغان، شیراز اور مصطفیٰ تینوں دوست ہیں، تینوں پہلی سے ساتویں کلاس تک ساتھ پڑھے ہیں،
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
انہو نے کہا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔