آئی ایم ایف وفد کا دورہ مکمل، مالیاتی امور اور تحقیقات پر تفصیلی بریفنگ
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد:عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا وفد پاکستان کا دورہ مکمل کرکے واپس روانہ ہو گیا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے اس دورے کے دوران کابینہ ڈویژن کی قیادت میں مختلف وزارتوں کے حکام سے ملاقاتیں ہوئیں جن میں مالیاتی امور اور احتساب کے نظام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
آئی ایم ایف ٹیم نے وزارت خزانہ، اقتصادی امور، تجارت اور نجکاری کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی، جو کابینہ ڈویژن میں منعقد ہوئی۔ اس دوران مشن کی سفارشات پر گورننس اور احتساب کے نظام کو مزید بہتر بنانے کے اقدامات پر گفتگو کی گئی۔
ذرائع کے مطابق وفد نے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) کے حکام سے بھی ملاقات کی، جس میں آئی ایم ایف کو ایف ایم یو کی ورکنگ اور کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اس دوران مشکوک مالی ترسیلات، مالیاتی پورٹنگ اور جاری تحقیقات سے متعلق بھی معلومات فراہم کی گئیں۔
آئی ایم ایف مشن کے ساتھ دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے اقدامات پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی۔ اس کے علاوہ وفد نے پاکستان کے آڈیٹر جنرل سے بھی ملاقات کی، جہاں آڈیٹر جنرل آفس کے کام کے طریقہ کار، مالی شفافیت اور پارلیمانی اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی ہدایات پر عملدرآمد سے متعلق سوالات اٹھائے گئے۔
آئی ایم ایف کے اس دورے کے دوران مالیاتی نگرانی اور احتساب کے عمل کو مزید شفاف بنانے کے اقدامات پر غور کیا گیا، جبکہ مشن کی سفارشات کی روشنی میں آئندہ کے لیے پالیسی فیصلے متوقع ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف
پڑھیں:
کرم روڈ کی سکیورٹی کیلئے خصوصی فورس کا قیام، 407 اہلکار بھرتی کرنے کی منظوری
وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں کابینہ کو ضلع کرم میں پائیدار امن کے لیے صوبائی حکومت کے فیصلوں پر عملدرآمد کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کابینہ کے فیصلے کے تحت کرم روڈ کی سکیورٹی کے لیے خصوصی فورس کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، جس کے لیے 407 اہلکار بھرتی کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں کابینہ کو ضلع کرم میں پائیدار امن کے لیے صوبائی حکومت کے فیصلوں پر عملدرآمد کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پچھلے سال اکتوبر سے کرم میں بدامنی کے مختلف واقعات میں 189 افراد جاں بحق ہوئے، کرم میں حالات کو معمول پر لانے کے لیے صوبائی حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں امن معاہدہ طے پایا اور علاقے میں اشیائے ضروریہ کی دستیابی کے لیے اب تک 718 گاڑیوں پر مشتمل نو قافلے بھیجے گئے ہیں۔
صوبائی کابینہ کے اجلاس میں بتایا گیا کہ اس وقت علاقے میں اشیائے ضروریہ کی کوئی قلت نہیں، وزیر اعلیٰ کی خصوصی ہدایت پر کرم کے لیے صوبائی حکومت کی ہیلی سروس شروع کی گئی اور اب تک کرم کے لیے صوبائی حکومت کے 2 ہیلی کاپٹرز کی 153 پروازوں کے ذریعے تقریباً 4 ہزار افراد کو ائیر ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ ضروری ادویات کی قلت دُور کرنے کے لیے اب تک 19 ہزار کلوگرام ادویات کرم پہنچائی گئیں ہیں، کابینہ کے فیصلے اور امن معاہدے کے تحت کرم میں بنکرز کو مسمار کرنے پر بھی کام جاری ہے اور اب تک 151 بنکرز کو مسمار کیا جا چکا ہے۔ 23 مارچ تک علاقے میں قائم تمام بنکرز کو مسمار کرنے کی ڈیڈلائن مقرر کی گئی ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں کرم روڈ کی سکیورٹی کے لیے خصوصی فورس کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔ اس مقصد کے لیے عارضی اور مستقل سکیورٹی پوسٹیں قائم کرنے پر کام جاری ہے۔ مجموعی طور پر کرم روڈ پر 120 سکیورٹی پوسٹیں قائم کی جائیں گی۔ وزیراعلیٰ کو دی گئی بریفنگ کے مطابق صوبائی کابینہ نے ان سکیورٹی پوسٹوں پر تعیناتی کے لیے 407 اہلکار بھرتی کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ان سکیورٹی پوسٹوں کو 764 ملین روپے مالیت کے ضروری سازو سامان فراہم کیے جائیں گے۔ تباہ شدہ بگن بازار کی بحالی پر 48 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔