پولیس نے مصطفیٰ عامر کی لاش کیسے تلاش کی؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
ایک ماہ قبل تاوان کی غرض سے کراچی سے اغوا کیے جانے والے ایک نوجوان مصطفیٰ عامر کی لاش تلاش کرلی گئی اور پولیس اغواکاروں تک پہنچ بھی چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: بچے کا اغوا کے بعد قتل، زیادتی کی تصدیق
ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ عامر کے اغوا کیس میں ایک ملزم گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ جنوری کے مہینے میں مصطفیٰ عامر لاپتا ہوئے جس کے بعد ساؤتھ پولیس نے ان کو ڈھونڈنے کی کوشش کی اور اسی دوران مصطفیٰ کی والدہ کو تاوان کی کال بھی موصول ہوئی۔
مقدس حیدر نے کہا کہ سی آئی اے اور سی پی ایل سی نے تحقیقات شروع کیں اور کراچی کے علاقے ڈی ایچ اے میں ریڈ کیا جس کے نتیجے میں ایک ملزم کو گرفتار کیا گیا تاہم اس کارروائی میں ایک ڈی ایس پی اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ ملزم کے قبضے سے مغوی کا موبائل فون ملا جس کے بعد پولیس نے حساس ادارے کی مدد سے شیراز بخاری کو گرفتار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس اہم گرفتاری سے مغوی کے قتل کے بارے میں اہم معلومات ملی ہیں۔
مزید پڑھیے: کراچی: مشروب ساز کمپنی کے مالک کے اغوا کا مقدمہ داخل دفتر
ڈی آئی جی کے مطابق مصطفیٰ عامر جس دن لاپتا ہوا اس رات وہ اپنے ایک دوست ارغامان کے گھر گیا تھا جہاں جھگڑا اور فائرنگ ہوئی جس کے بعد مغوی کو حب کے علاقے میں پھینک دیا گیا۔
مقدس حیدر نے بتایا کہ ارغمان کے گھر میں موجود کارپٹ پر خون کے نشانات بھی موجود ہیں جبکہ حب کی حدود میں لاش کو گاڑی سمیت جلا دیا گیا تھا۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ ارغامان کرپٹو کرنسی کا کام کرنے والا ارغامان اور مصطفیٰ عامر دونوں دوست تھے اور نیو ائیر کو بھی ان کی کوئی چپقلش ہوئی تھی تاہم تنازعے کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کراچی اغوا اور قتل کراچی قتل مصطفیٰ عامر قتل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کراچی اغوا اور قتل کراچی قتل مصطفی عامر قتل کے بعد
پڑھیں:
کراچی؛ مقتول نوجوان مصطفیٰ عامر کی والدہ ایس پی انویسٹی گیشن کے خلاف پھٹ پڑیں
کراچی:ڈیفنس سے اغوا کے بعد قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر کی والدہ ایس پی انویسٹی گیشن علی حسن کے خلاف پھٹ پڑیں، انھوں نے ایس پی انویسٹی گیشن کومعطل کرنے کا مطالبہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈیفنس سے اغوا کے بعد قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر کی والدہ نے ایک اورویڈیو بیان جاری کردیا، مصطفی عامر کی والدہ ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ علی حسن کے خلاف پھٹ پڑیں۔
مقتول نوجوان کی والدہ کا کہنا تھا کہ20 روز تک ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ علی حسن نے کچھ نہیں کیا، 20 دن پولیس میرے بچے کی کردار کشی کرتی رہی، ان کا کہنا تھا کہ وہ ایس پی انویسٹی گیسن ساؤتھ علی حسن پر پرچہ کٹوائیں گی ایس پی علی حسن پر پرچہ کٹنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی پولیس مصطفیٰ کی موت کا سبب نہ جان سکی، مقتول کی گھر سے آخری بار نکلنے کی ویڈیو سامنے آگئی
مقتول کی والدہ نے سوال کیا کہ ایس پی علی حسن کس کے پے رول پر چل رہا تھا؟ علی حسن کس کے انڈر کام کررہا تھا؟ وہ میری بات نہیں سن رہا تھا، انھوں نے کہا کہ ایس پی علی حسن کو کیوں نہیں سمجھ آرہا تھا کہ میرا بچہ مسنگ ہے تو کہاں ہے،ایس پی کیوں نہیں ڈھونڈ رہا تھا، ارمغان کے ساتھ ایس پی علی حسن کا بھی نام آنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ایس پی علی حسن کو فوری طور معطل اور ٹرمینیٹ ہونا چاہیے، اسے اب پولیس میں نہیں ہونا چاہیے۔