ایلون مسک کا امریکا کو دوسرے ممالک میں مداخلت سے پرہیز کا مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
دبئی میں ورلڈ گورنمنٹ سمٹ سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے ایلون مسک نے کہا کہ امریکا کو حکومتیں تبدیل کرنیکی پالیسی ترک کرنی چاہیئے۔ انہوں نے مسکراتے ہوئے اپنی ہی حکومت کے کرتا دھرتاؤں کو مشورہ دیا کہ امریکا کو اپنے ملک پر توجہ دینی چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ معروف امریکی کمپنی ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی و امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر ایلون مسک نے امریکا کو دیگر ممالک کے معاملات میں مداخلت بند کرنے کا مشورہ دے دیا۔ دبئی میں ورلڈ گورنمنٹ سمٹ سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے ایلون مسک نے کہا کہ امریکا کو حکومتیں تبدیل کرنے کی پالیسی ترک کرنی چاہیئے۔ ایلون مسک نے مسکراتے ہوئے اپنی ہی حکومت کے کرتا دھرتاؤں کو مشورہ دیا کہ امریکا کو اپنے ملک پر توجہ دینی چاہیئے۔
انہوں نے امریکی سرکاری اداروں کے خاتمے اور اخراجات کم کرنے کی تجویز بھی دی اور کہا کہ پرانی امریکی بیوروکریسی کو ختم کرنا ہوگا، حکومتی اخراجات میں ایک کھرب ڈالرز سے زیادہ کمی ممکن ہے۔ دوسری جانب دبئی نے ایلون مسک کی "بورنگ کمپنی" کے اشتراک سے "دبئی لوپ" تیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق نقل و حمل کا یہ زیرِ زمین نظام شہر کے سب سے گنجان آباد علاقوں کو جوڑنے کے لیے ڈیزائن کیا جاتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایلون مسک نے کہ امریکا کو
پڑھیں:
چین کا امریکا کو کھلا چیلنج: دنیا امریکا پر ختم نہیں ہوتی، ہم آخری دم تک لڑیں گے
بیجنگ: چین کے معروف تھنک ٹینک "سینٹر فار چائنا اینڈ گلوبلائزیشن" کے نائب صدر وکٹر گاؤ نے امریکا کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین امریکا سے تجارتی جنگ میں آخری دم تک لڑنے کے لیے تیار ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وکٹر گاؤ نے کہا کہ "دنیا اتنی بڑی ہے کہ وہ امریکا پر آکر ختم نہیں ہو جاتی"۔ انہوں نے واضح کیا کہ چین پچھلے 5 ہزار سال سے قائم ہے، اور اُس وقت بھی زندہ تھا جب امریکا کا وجود تک نہیں تھا۔
وکٹر گاؤ کا کہنا تھا کہ اگر امریکا چین کو دبانے یا دھمکانے کی کوشش کرتا ہے، تو چین اس کا جواب دینا جانتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہم امریکا پر انحصار کیے بغیر اگلے 5 ہزار سال بھی گزار سکتے ہیں"۔
یاد رہے کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی مسلسل بڑھ رہی ہے اور دونوں ممالک کی جانب سے ٹیرف اور پابندیوں کا تبادلہ جاری ہے۔