گلگت شاہراہ قراقرم پر سائیکلنگ کے دوران جرمن سیاح حادثے کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
سیاحت کی غرض سے گلگت بلتستان آنے والا جرمن سیاح شاہراہِ قراقرم پر سائیکلنگ کے دوران حادثے کا شکار ہوگیا۔ حادثے میں شدید زخمی ہونے کے بعد سیاح کو فوری طور پر پی ایچ کیو ہسپتال گلگت منتقل کردیا گیا، جہاں ڈاکٹروں کے مطابق اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
جرمن سیاح نے حادثے کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ شاہراہ قراقرم کی خوبصورتی اور چیلنجز کو دیکھ کر یہاں سائیکلنگ کے لیے آیا تھا، مگر ایک موڑ کاٹتے ہوئے توازن برقرار نہ رکھ سکا اور گر گیا۔ مقامی افراد نے فوری طور پر ریسکیو کر کے اسپتال پہنچایا، جس پر ان کا شکر گزار ہوں۔
واضح رہے کہ شاہراہ قراقرم اپنی دشوار گزار راستوں اور خطرناک موڑوں کے باعث ہمیشہ سے ایک چیلنج رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
ابوظہبی کی معروف شاہراہ پر کم از کم سپیڈ لمٹ کا نظام ختم
ابوظہبی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 اپریل 2025ء ) ابوظہبی کی معروف شاہراہ پر کم از کم سپیڈ لمٹ کا نظام ختم کردیا گیا۔ خلیجی میڈیا کے مطابق یو اے ای حکام نے ابوظہبی میں شیخ محمد بن راشد روڈ (E311) پر 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی کم از کم رفتار کی حد کا نظام ختم کردیا ہے، جس کا مقصد ٹریفک کی حفاظت کو بہتر بنانا اور بھاری ٹرکوں کی نقل و حرکت کو آسان بنانا ہے۔ ابوظہبی موبلٹی کے اعلان کے تحت اب اس شاہراہ پر گاڑی چلانے والوں کو کم از کم 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار برقرار رکھنے کی ضرورت نہیں ہوگی، سڑک پر چلنے والے ڈرائیوروں نے پیر کی صبح یہ بھی دیکھا کہ سائن بورڈز سے کم از کم رفتار کی حد کو ہٹا دیا گیا ہے، اس سڑک پر زیادہ سے زیادہ رفتار کی حد 140 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔(جاری ہے)
بتایا جارہا ہے کہ اپریل 2023ء میں ابوظہبی نے E311 پر 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی کم از کم رفتار کی حد متعارف کرائی، اس بڑی شاہراہ پر زیادہ سے زیادہ رفتار 140 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے اور بائیں جانب سے پہلی اور دوسری لین پر کم از کم 120 کلومیٹر فی گھنٹہ رفتار کی حد لاگو کی گئی تھی، کم از کم رفتار کی حد کی خلاف ورزی کرنے والے ڈرائیوروں کو "سڑک کے لیے مقرر کردہ کم سے کم رفتار سے کم گاڑی چلانے پر جرمانہ عائد کیا گیا اور 400 درہم کے جرمانے کا سامنا کرنا پڑا، تاہم دائیں طرف کی تیسری اور آخری لین جو بھاری گاڑیاں استعمال کرتی ہیں، وہ رفتار کے ضوابط کے تحت نہیں تھیں۔
ابوظہبی کے ایک رہائشی جی سہانی کو بائیں طرف سے دوسری لین میں آہستہ گاڑی چلانے پر جرمانہ عائد کیا گیا تھا، ان کا کہنا ہے کہ میں کم سے کم رفتار کے اصول سے واقف تھا لیکن آگے ایک فوجی قافلہ تھا جس نے ٹریفک کی رفتار کم کردی تھی، مجھے اپنی غلطی نہ ہونے کے باوجود جرمانہ بھرنا پڑا اور ابوظہبی پولیس کے ساتھ مسئلہ اٹھانے کے بعد بھی اسے منسوخ نہیں کیا گیا، مجھے خوشی ہے کہ اب وہ سپیڈ لمٹ کے اس اصول کو ختم کر رہے ہیں۔ ابوظہبی کے ایک اور رہائشی اے پی نے بتایا کہ سڑک انتہائی مصروف تھی اور میرے سامنے تمام گاڑیاں آہستہ چل رہی تھیں جس کی وجہ سے 120 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ کی رفتار سے گاڑی چلانا ممکن نہیں تھا، میں اس سڑک کو روزانہ کام پر جانے کے لیے استعمال کرتا ہوں اور میں 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی کم سے کم رفتار کے پیچھے منطق کو سمجھتا ہوں لیکن اس طرح جرمانہ کرنا غیر مناسب تھا، اب مجھے اطمینان ہے کہ انہوں نے قانون کو واپس لے لیا ہے۔