Spillemyndigheden introduces ‘Player ID’ for in-store gambling from 1 October
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
‘Player ID’ will prevent self-excluded gamblers from going in-store to gamble.
The Danish gaming regulator, Spillemyndigheden, has announced that from 1 October it will be compulsory for players to provide a ‘Player ID’ when placing bets at a physical retailer.
The Player ID will be linked to a gambling account with the gambling operator.
So far, there are no requirements with regards to how individual operators choose to design their ID cards, meaning they have the choice of whether they want to provide a physical card or a virtual card.
The Player ID means that anyone who has excluded themselves from gambling with the Danish Gambling Authority’s register of self-excluded persons
(
ROFUS) after 1 October will also be blocked from gambling in physical stores.
Justifying their reasoning, Spillemyndigheden commented in a statement: “The background for requirements for registration of players and mandatory use of Player IDs is a political desire to increase consumer protection and reduce the risk of young people under the age of 18 gaining access to gambling in physical stores. In addition, there is a desire to strengthen efforts to combat match-fixing and money laundering.”
The implementation of a mandatory Player ID in the physical betting market was politically agreed upon in November 2019.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پنجاب کو عالمی معیار کے سیاحتی مرکز میں تبدیل کرنے کا فیصلہ
پنجاب کو عالمی معیار کے سیاحتی مرکز میں تبدیل کرنے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 21 February, 2025 سب نیوز
لاہور(سب نیوز )پنجاب حکومت نے صوبے کو تاریخ، تہذیب اور سیاحت کا ریجنل اور انٹرنیشنل مرکز بنانیکا فیصلہ کر لیا۔اس حوالے سے صوبے کے 170 تاریخی مقامات کو عالمی معیار کے سیاحتی مراکز میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے تمام مجوزہ منصوبوں کی منظوری دے دی جس کے تحت پنجاب ٹورازم اینڈ ہیریٹیج اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاریخ، ورثہ اورسیاحت سے متعلق تمام ادارے اتھارٹی کے ماتحت ہوں گے جبکہ اتھارٹی کی منظوری کے لیے سمری کابینہ کو بھجوا دی گئی ہے، پنجاب کی پہلی جامع ٹورسٹ پالیسی بھی تیار کر لی گئی ہے۔
وزیراعلی مریم نواز نے تاریخی مقامات کی 3 مراحل میں بحالی کا منصوبہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کر لیا ہے اور جولائی میں منصوبے کی ٹینڈرنگ شروع کرنے کی ہدایت بھی کردی ہے۔منصوبے کا پہلا مرحلہ جون میں جبکہ دیگر تاریخی مقامات کی بحالی دوسرے اور تیسرے مرحلے میں مکمل ہو گی، اس حوالے سے 16 سیاحتی منصوبوں کے پی سی ون کی فوری تیاری کی ہدایت کردی گئی ہے۔منصوبے کے تحت بانسرا گلی، ٹورسٹ ویلیج اور پارکس کی تعمیر کی جائے گی جبکہ تاریخی شہر ٹیکسلا کو انٹرنیشنل ٹورسٹ سٹی بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
ٹیکسلا میوزیم کی اپ گریڈیشن، جدید ٹیکنالوجی سے ڈسپلے سینٹرز بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ٹیکسلا میں بدھ مت پیروکاروں کی سہولت کے لیے عبادت گاہیں، سدھارتا گیلریز بھی تعمیر ہوں گی جبکہ سکھ برادری کی سہولت کے 46 غیر فعال گوردوارے بحال کرنے کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔پنجاب حکومت نے منصوبے کے تحت سوئٹزر لینڈ کی طرز پر چھانگا مانگا کو جدید تفریح گاہ بنانے کی منظوری بھی دی ہے جبکہ سیاحت کے فروغ کے لیے بہترین سڑکیں تعمیر، عالمی معیار کی جدید سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔