پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ کسی جج کے خلاف فی الحال ریفرنس زیر غور نہیں۔

میڈیا ذرائع کے مطابق عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ کسی جج کے خلاف ریفرنس فی الحال زیرغور نہیں، تاہم کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر مستقبل میں ریفرنس دائر نہ کرنے کی ضمانت نہیں دے سکتے۔یہ بات انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ سیاست دان تو واک آؤٹ اور بائیکاٹ کرتے ہیں لیکن جج صاحبان کا واک آؤٹ یا بائیکاٹ کرنا کبھی نہیں دیکھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں وزیر اعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنااللہ نے کہا تھا کہ 2 ججوں کے خلاف ریفرنس آسکتا ہے۔

آج صبح سپریم کورٹ کے پیونی جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا تھا کہ کسی سے کوئی ذاتی عناد یا اختلاف نہیں، جبکہ کچھ غلط کیا ہی نہیں تو ریفرنس کا ڈر کیوں ہوگا۔

سپریم کورٹ میں حلف برداری کی تقریب کے بعد جسٹس منصور علی شاہ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی تھی۔

سپریم کورٹ کے پیونی جج سے ایک صحافی نے سوال کیا تھا کہ سنا ہے آپ کے خلاف ریفرنس آرہا ہے، اس پر جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ ’ریفرنس جب آئے گا تب دیکھی جائے گی، کچھ غلط کیا ہی نہیں تو ریفرنس کا ڈر کیوں ہونا، اللہ مالک ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے خلاف تھا کہ

پڑھیں:

کشی نگر کی مدنی مسجد پر بلڈوزر کارروائی سے سپریم کورٹ حکومت سے ناراض

جسٹس بی آر گوئی کی بنچ نے ڈی ایم سمیت تمام ذمہ دار عہدیداروں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ توہین کرنے والے عہدیداروں کو بخشا نہیں جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ کشی نگر میں مسجد پر بلڈوزر کارروائی کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس جاری کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اترپردیش کی حکومت اور انتظامی حکام سے دو ہفتے کے اندرجواب طلب کیا ہے۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے کہا کہ ہم دوبارہ حکم دے رہے ہیں کہ ایسا کوئی بھی قدم ہمارے احکامات کی خلاف ورزی ہوگا۔ جسٹس بی آر گوئی کی بنچ نے ڈی ایم سمیت تمام ذمہ دار عہدیداروں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ توہین کرنے والے عہدیداروں کو بخشا نہیں جائے گا۔ کشی نگر میں مدنی مسجد کے ایک حصے کو اسی ماہ کے شروع میں بلڈوزر کے ذریعہ شہید کردیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرتے ہوئے متعلقہ افسران سے جواب طلب کیا ہے اور کہا ہے کہ کیوں نہ ان کے خلاف عدالت کی توہین کی کارروائی شروع کی جائے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ آئندہ حکم تک مسجد کا کوئی حصہ منہدم نہیں کیا جائے گا۔

کشی نگر کی مدنی مسجد کے خلاف 9 فروری کو بلڈوزر کارروائی ہوئی تھی۔ انتظامیہ نے مدنی مسجد کے مبینہ حصوں کو منہدم کردیا تھا۔ اس حادثہ کے بعد کافی ہنگامہ آرائی ہوئی تھی اور اپوزیشن نے یوپی کی یوگی حکومت پر جم کر تنقید کی تھی۔ مسجد کو منہدم کرنے کا حکم میونسپل کارپوریشن کے ایگزیکٹیو انجینیئر مینو سنگھ نے دیا تھا۔ کانگریس کے ریاستی صدر اجے رائے نے الزام لگایا کہ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے حکم پر ریاست میں آپسی دشمنی پھیلائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بہرائچ، پھر سنبھل اور اس کے بعد کشی نگر کی مدنی مسجد پر بلڈوزر چلانے کا کام اسی منشا کو پورا کرنے کے لئے کیا گیا۔ ہائی کورٹ کا حکم امتناعی ختم ہوتے ہی انتظامیہ نے اگلے روز یعنی اتوار کو چھٹی والے دن بلڈوزر آپریشن شروع کردیا۔

متعلقہ مضامین

  • پراپرٹی ٹائیکون کا گھیراؤ جاری ،نیب نے ملک ریاض کے خلاف گالف سٹی ریفرنس دائر کردیا
  • نیب نے ملک ریاض کیخلاف گالف سٹی ریفرنس دائر کردیا
  • بحریہ ٹا ئو ن کے چیئرمین ملک ریاض کے خلاف ایک اور ریفرنس دائر
  • گستاخوں کو تحفظ دینے کی سازش
  • سپریم کورٹ انتظامی کمیٹیوں کی تشکیل نو، جسٹس منصور اور عائشہ اطہر شامل نہیں
  • وکلا نے بانی پی ٹی آئی کو نیا ذریعہ آمدن بنالیا، عرفان صدیقی
  • ڈمپر و ٹینکر ز سے اموات ، جماعت اسلامی کی سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن ، منعم ظفر کا 21فروری کو شہر بھر میں احتجاج کا اعلان
  • کشی نگر کی مدنی مسجد پر بلڈوزر کارروائی سے سپریم کورٹ حکومت سے ناراض
  • چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کی متعدد انتظامی کمیٹیوں کی تشکیل نو کر دی،جسٹس منصور،جسٹس منیب،سمیت متعدد سینئر جج کسی کمیٹی کا حصہ نہیں
  • سپریم کورٹ: عمران خان کی قتل کیس میں سزا کے خلاف اپیل سماعت کے لیے منظور